چمن کا حسن ہی ہر رنگ و بو کے فرق میں ہے عمر فراہی

 

چمن کا حسن ہی ہر رنگ و بو کے فرق میں ہے

عمر فراہی ۔۔۔

آرایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے جہاں یہ کہا کہ ہندوستان کا مسلمان دنیا کے ہر ممالک سے کہیں زیادہ مطمئن ہے ۔اور پھر چند الجھے ہوئے انداز میں انہوں نے پھر وہی دھمکی آمیز لہجے کا استعمال کیا کہ وہ ہندؤں کی بالادستی قبول کر لیں ۔بھاگوت جی کشمیر بھی اب ہندوستان کا ہی حصہ ہو چکا ہے اور اسے کس طرح حصہ بنایا گیا ہے یہ راز بھی اب راز نہیں رہا ۔ذرا کشمیری مسلمانوں سے بھی پوچھ لیں کہ وہ کتنا مطمئن ہیں ۔رہا سوال ہندوستان کے باقی حصے کے مسلمانوں کا تو اس نے اپنے اطمینان کا اظہار این آر سی تحریک کے دوران ہی ظاہر کر دیا ہے ۔مسلمان اگر ملک میں مختلف فسادات میں قتل کئے جانے اور بابری مسجد کے منہدم ہونے اور غیر منصفانہ فیصلے پر بھی خاموش رہا تو اس لئے نہیں کہ وہ مطمئن ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ بزدل نہیں ہے اور تمام ہولو کاسٹ اور میڈیا ٹرائل کے بعد بھی ہندوستان کا مسلمان اسے اپنا ملک سمجھتا ہے اور یہاں کے انصاف پسند برادران وطن کے ساتھ مل کر ملک کو ایک بار پھر اسی طرح خوشحال اور پرامن بنانے کی جدوجہد میں مصروف ہے جیسا کہ اس کے آباؤاجداد نے اسے سونے کی چڑیا بنایا تھا اور جسے اب آپ کی ہندو دہشت پسند سوچ نے نہ صرف برادران وطن کو معاشی بدحالی کی طرف موڑ دیا ہے چین جیسا ملک جو مغلوں کے دور میں ہندوستان کے سامنےگھٹنے ٹیکنے پر مجبور تھا آج وہ اپنے جارحانہ عزائم کے ساتھ ہماری سرحدوں پر دستک دے رہا ہے ۔آپ کو اس وقت اپنی دانشوری کا بخار مگر مچھ کے خطرناک عزائم پر اتارنے کی ضرورت ہے ۔مسلمانوں کے غم میں فکر مند نہ ہوں ۔آپ کے ہر اپدیش سے ہی مسلمانوں کے تئیں نفرت کی بو جھلکتی ہے ۔مسلمانوں کا فیصلہ سلمان ندوی پر چھوڑ دیں ۔ وہ دنیا کے جس کونے میں بھی بستا ہے اسے اللہ کی زمین تصور کرتا ہے ۔اللہ کی اس زمین اور اس کے بندوں کے ساتھ کیسے اطمینان اور انصاف کے ساتھ رہنا چاہئے اس کیلئے قرآن کا اپدیش کافی ہے جو آپ کیلئے بھی ہے ۔اور بھاگوت جی ۔۔۔

جو راز راز ابھی تک ہے راز رہنے دو
تعلقات کے کچھ تو جواز رہنے دو

چمن کا حسن ہی ہر رنگ و بو کے فرق میں ہے
گلوں کے درمیاں یہ امتیاز رہنے دو

عمر فراہی ۔۔۔

 

Comments are closed.