یک موضوعی مجلہ ’اندازبیاں‘ ۳: میڈیکل ڈاکٹروں کی ادبی خدمات

یک موضوعی مجلہ ’اندازبیاں‘ ۳: میڈیکل ڈاکٹروں کی ادبی خدمات
مدیر:حقانی القاسمی
مبصر:محمدشارب ضیاء رحمانی
یک موضوعی مجلہ اندازبیاں کانیاشمارہ میڈیکل ڈاکٹروں کی ادبی خدمات پرمشتمل ہے۔انفرادیت اورنئی راہ تلاش کرناتخلیق کارکاخواب ہوتاہے۔منزل نئی ہواورمشکل ترین تو سفرکے لیے جگرچاہیے اورجہدمسلسل بھی۔حقانی، صاحب طرزادیب بھی ہیں اورنئی راہوں کے باعزم مسافربھی ۔منفرداسلوب ،جدت اوراچھوتاپن ان کی پہچان ہے۔’اندازبیاں‘ کے سارے شمارے اسی انفرادیت کارنگ وآہنگ لیے ہوئے ہیں۔علم وقلم سے بھرپورشخصیت جس طرح زرق وبرق سے دورہے،مجلہ میں وہی سادگی نمایاں ہے۔یوں کہیے کہ شخصیت کاپرتوہے۔’خواتین کی خودنوشت‘ اور ’پولیس کاتخلیقی چہرہ‘پیش کرنے کے بعدحقانی نے ’میڈیکل ڈاکٹروں کی ادبی خدمات‘ کااحاطہ کیاہے جس میں ادبی دنیااورطبی دنیاکے ربط کوواضح کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔ادب اورسماج کارشتہ جس طرح گہراہے،سماج بھی طبی سہولیات کے بغیرادھوراہے۔طب اورادب باہم مربوط ہیں۔ادب سماج کاعکاس ہے توطب معاشرے کی ضرورت۔طبیب اورادیب دونوں سماج کی نبض ٹٹولتے ہیں۔کہناچاہیے کہ ادیب سماجی مسائل کاادراک کرتاہے،طبیب،ان کاعلاج کرتاہے۔قدرمشترک معاشرے کی تفہیم ،تشخیص اورعلاج ہے۔ماہرین نے ادب اورطب کے درمیان کئی رشتے ثابت کیے ہیں۔زیرتبصرہ مجلے میں ان رشتوں پرمدلل اورمفصل گفتگوکی گئی ہے۔
’ڈاکٹروں کے جذبہ خدمت کوخراج تحسین‘ پیش کرنے کے ساتھ یہ مجلہ حقانی کے ’دست مسیحائی‘ سے شروع ہوکر’جگرگوشہ حقانی‘ کے سانحہ ارتحال کی غمگین فضاکے ساتھ مکمل ہوتاہے ۔’دست مسیحائی‘ میں حقانی نے میڈیکل ڈاکٹروں کی اہم ادبی خدمات کااجمالی جائزہ لیاہے۔ادب اورمیڈیکل کے گہرے رشتے پرمدلل گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے ثابت کیاہے کہ ادب کومالامال کرنے میں میڈیکل سے وابستہ شخصیات کی قابل قدر خدمات رہی ہیں۔چنانچہ ابتداان الفاظ سے کرتے ہیں:
’’ادب اورمیڈیسین کابہت گہرارشتہ ہے۔دونوں ہی انسانی کیفیات کاعلاج کرتے ہیں اوران دونوں کی حیثیت معاشرہ میں کارمسیحائی کی ہے۔ادب سماج کی نبض کوٹٹول کراس کی بیماریاں بیان کرتاہے تومیڈیسین ان بیماریوں کی تشخیص کرکے ان کاعلاج تلاش کرتی ہے۔ادب کومالامال کرنے یااس کی ثروت مندی میں اضافہ کرنے میں میڈیسین کابھی بہت اہم کردارہے‘‘(ص 10)
حقانی کے ابتدایے نے ڈاکٹرگلکرسٹ،زبیرفاروقی،سیدمظہرعباس رضوی،حنیف ترین ،اقبال احمدپیرزادہ،اشرف الحق،مسلم شہزاد،اسلم حبیب، زویازیدی،کمل شنکردوبے،سالک اعظم،ایس آرجھا،یونس بٹ،رشیدجہاں،انورسجاداورفیض الرحمن سمیت متعدداہم اہل قلم ڈاکٹروں کے ادبی کارناموںکی مثالوں کوپیش کرتے ہوئے علم وتحقیق کانیاباب کھولاہے۔56صفحات پرمشتمل اس گرانقدرتعارفی نوٹ کوہم آنے والے مضامین کامقدمہ کہہ سکتے ہیں۔
’مرکبات‘اور’مفردات‘کے دوباب قائم کیے گئے ہیں۔مرکبات کو’الف اوربا‘میں تقسیم کیاگیاہے۔’الف‘ کے تحت ڈاکٹرعابدمعزکے تین مضامین ہیں جن میں’وہ جنھیں ڈاکٹرقلم کارکہاجاتاہے‘ ،’اردوادب میں ڈاکٹرطنزومزاح نگار‘اور’جامعہ عثمانیہ کے اردوزبان واد ب پرورڈاکٹرز‘شامل ہیں ۔ڈاکٹرعابدمعز،بحیثیت معالج اورمزاح نگارہنسنے اوردل کھول کرقہقہہ لگانے کوورزش اوردوابتاتے ہیں،ہنسی کے طبی فوائدشمارکرکے مزاح اورطب کے رشتے کوجوڑتے ہیں اور مزاحیہ ادب میںڈاکٹروں کی خدمات پرروشنی ڈالتے ہیں۔اس سلسلے میں انھوں نے بارہ مزاح نگارڈاکٹروں کامختصرتعارف پیش کیاہے۔آخرالذکرمضمون ’جامعہ عثمانیہ کے اردوزبان وادب پرورڈاکٹرز ‘ میں ڈاکٹرعابدمعزنے رگھونندن راج سکسینہ،سیدعبدالمنان،راج بہادر،مجیدخان،ابوالحسن صدیقی سمیت اہم ناموں کی خدمات سے متعارف کرایاہے۔
’ب‘ میں عالم عرب کے ڈاکٹرقلم کارکے زیرعنوان ابراہیم ناجی ،احمدذکی ابوشادی،نوال سعداوی،مصطفی محمودجیسے اہم ادباء کی خدمات کاجائزہ لیاگیاہے۔ان کے علاوہ انورسجاد،ثروت زہرا،عابدمعز،حنیف ترین،ظفرحمیدی،ارمان نجمی،بلنداقبال پرفاروق ارگلی،ڈاکٹرہمایوں اشرف،مشرف عالم ذوقی جیسے اہل قلم کے چشم کشامضامین شامل کیے گئے ہیں۔مفردات کے تحت شفیق الرحمن،رشیدجہاں،تقی عابدی،سعیدنوازاورنسیم انصاری کی ادبی خدمات پیش کی گئی ہیں۔’ڈاکٹرعابدمعزسے انٹرویو‘میں ان کے تعلیمی اورادبی سفر جیسے پہلوسامنے آگئے ہیں۔پھر’اندازبیاں‘کے حوالے سے مناظرعاشق ہرگانوی،احمدعلی برقی اعظمی ،شافع قدوائی،شکیل رشیدکے تاثرات درج ہیں۔گزشہ برس حقانی کے گھربڑاحادثہ پیش آیاجس نے ہرباپ کے دل کوجھنجھوڑدیا،اس کی کسک بلکہ گہری تڑپ آج تک ان پرصاف محسوس کی جاسکتی ہے۔اس کااثر’اندازبیاں‘پرنمایاں ہے۔انیقہ مرحومہ کے نام سے مستقل باب کے تحت دوستوں،عزیزوں،ہم عصرممتازشخصیات کے تعزیتی خطوط،پیغامات اورمراسلات شائع کیے گئے ہیں۔
ہروادی کی طرح اس نئی وادی کاسفربھی حقانی اور ان کے کارواں نے کامیابی کے ساتھ مکمل کیاہے اورادبی دنیاکونیا زاویہ دینے کی کاوش کی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ مجلہ میڈیکل ڈاکٹروں کی ادبی خدمات کو خراج تحسین ہے۔جسیم اورضخیم ہونے کے باوجودمجلہ کی قیمت مناسب رکھی گئی ہے۔امیدنہیں،یقین ہے کہ ادبی حلقوں میں اسے پسندکیاجائے گا۔یہ شمارہ ادب اورطب کے رشتوں کوسمجھنے اور طبیب و ادیب کی قدرِمشترک پرمفصل تحقیقی دستاویزہے۔
8750258097
Comments are closed.