غزہ کے عوام کی جبری ہجرت کا امریکی-صہیونی منصوبہ بے نقاب

بصیرت نیوز ڈیسک
غزہ کے حکومتی میڈیا دفتر نے اتوار کے روز ایک نہایت خطرناک اور دردناک انکشاف پر شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ دفتر نے واضح کیا ہے کہ ایک امریکی-صہیونی سازش کے تحت غزہ کے مظلوم فلسطینی عوام کو جبری طور پر بےدخل کرنے کی ایک نئی سازش تیار کی گئی ہے، جسے ایک فریب دہ انسانی ہمدردی کے پردے میں چھپایا جا رہا ہے۔
حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ انکشاف برطانوی اخبار ’فائنینشل ٹائمز‘ کی ایک تحقیقی رپورٹ میں سامنے آیا ہے، جس میں دنیا کی بڑی مشاورتی کمپنی بوسٹن کنسلٹنگ گروپ (BCG) کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کمپنی نے ایک خفیہ منصوبے "اورورا” کے تحت غزہ کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے بےدخل کرنے کا مالی خاکہ تیار کیا ہے، جس کے بدلے مہاجرین کو بیرونی فنڈنگ سے دی جانے والی "ہجرت پیکجز” کا لالچ دیا جا رہا ہے۔
اس گھناؤنے منصوبے کی عملی شکل دینے والی نام نہاد "غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن” (GHF) ہے، جسے امریکہ اور قابض اسرائیل کی پشت پناہی حاصل ہے۔ یہی فاؤنڈیشن ان "امدادی مراکز” کی نگران ہے، جو درحقیقت فلسطینیوں کے لیے موت کے جال بن چکے ہیں۔ اب تک انہی مراکز کے آس پاس قابض اسرائیل کی گولہ باری سے 751 نہتے شہری شہید، 4931 زخمی اور 39 لاپتہ ہو چکے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ اس خفیہ منصوبے کو امریکی نجی سکیورٹی کمپنیوں کی مالی معاونت حاصل ہے، جب کہ BCG میں شامل بعض افراد کو بعد ازاں اس سازش کے بے نقاب ہونے کے بعد کمپنی سے نکال دیا گیا۔
حکومتی میڈیا دفتر نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی عوام کو ان کے گھروں، زمینوں اور شناخت سے کاٹنے کے یہ تمام منصوبے ایک اجتماعی جرم ہیں، جنہیں انسانی ہمدردی کے "حل” کے طور پر پیش کرنا انتہائی سفاکیت اور درندگی ہے۔
دفتر نے تمام متعلقہ اداروں، کمپنیوں اور حکومتوں کو ان مجرمانہ منصوبوں کا شریک قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں نہ صرف تاریخ بلکہ عالمی قانون کے کٹہرے میں جواب دینا ہوگا۔ اس نے یہ بھی واضح کیا کہ فلسطینی قوم اپنی سرزمین سے جبراً بے دخلی کے کسی منصوبے کو قبول نہیں کرے گی۔
حکومتی اعلامیے کے اختتام پر ایک بار پھر واضح کیا گیا کہ فلسطینی قوم، چاہے اس پر کتنے ہی مظالم ڈھائے جائیں، چاہے اسے بھوکا مارا جائے، یا بموں سے اڑایا جائے، وہ اپنی سرزمین پر ڈٹی رہے گی، اور قابض اسرائیل کے مکمل خاتمے تک اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوگی۔
Comments are closed.