بہارکا الیکشن اور ہماری ذمہ داریاں

بقلم: محمد مزمل( دربھنگہ)
بہار کے الیکشن کے تعلق سے پورے ملک ہندوستان میں چرچا ہے ،اور پورا ھندوستان اس
الیکشن کو پورے دھیان کیساتھ دیکھنا چاہتی ہیکہ بہار کی عوام کیسی دانشمندی کا مظاہرہ کررہی ہے۔
اس سلسلہ میں ساری سیاسی جماعتيں پوری طاقتیں جھونک رہیں یا تو متحد ہوکر یا غیر متحد لیکن یہ صرف اپنی ہی مفادات تک منحصر ہے،اور سیاسی لیڈران غلط بیانی کرکے لوگوں میں افرا تفری کا ماحول پیدا کرنا چاہ رہے ہیں۔
اور جہاں تک تعلق ہے الیکٹرونک میڈیا کا کہ انکی ذمہ داری یہ تھی کہ ان جلے بھنے عوام کی مرھم پٹی کرتی،اور موجودہ حکومت کی ناکام پاليسيوں پر سوالوں کی بوچھار کرتی،کسانوں اور مزدورں کے حقوق کی باتیں کرتی ،اور ہمارے پڑھے لکھے نوجوانوں کی نوکریوں پوچھ تا چھ کرتی،اور عوام کو انکی ناکامیوں سے آگاہ کرتی،لیکن وہ اپنے اس ذمہ سے دست بردار ہوکر حکومت کی نا ہنجاریوں کی پردہ پوشی کیلۓ وہ کسی نہ کسی فرضی مباحثہ میں الجھاکر جلے بھنے سماج کے زخم پر نمک چھڑک رہی ہے۔
ایسے موقعہ پر ہماری ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتیں ہیکہ ہم کس حکمت عملی کی بناپر ان اوباشوں کی مکاری سے نجات پاکر سنجیدگی اور متانت کیساتھ ہمارا اقدام ایسا ہوکہ جو بعد میں پچھتانے کی ضرورت نہ ہو ۔
اس سلسلہ میں اگر ہم کسی سیاسی جماعت کی طرف مدعو ھوتے ہیں تو وہ سیاسی جماعت اس حدتک مضبوط نہیں ہیکہ وہ اپنی طاقت کے زور پر حکومت بنالیں یا پھر اگر ھم کسی مضبوط سیاسی جماعت کی طرف رخ کرتے ہیں تو انکا دامن ماضی کی ناکامیوں سے داغدار ہے ‘
تو اب ہماری جدوجہد یہ ہونی چاہیے کہ اپنے اپنے حلقہ کے ایسے امیدوار کو منتخب کریں جو مذہب کو دیکھے بغیر سماج کے دکھ دردکو اپنا دکھ درد سمجھتے ہوۓ انسانیت کی آواز پر لبیک کہے ،اور ایسے امیدواروں سے گریز کریں جو سماج اور انسانيت کی آواز کو مذہب میں رنگ دیتا ہو اور الیکشن کے موقعہ پر لوگوں کی زینت بنتے ہوں۔
بقلم محمد مزمل دربھنگہ
Comments are closed.