الیکٹرانک ذرائع ابلاغ کا صحیح استعمال کیجئے

بقلم : محمد انواراللہ فلک قاسمی

اس وقت ٹوئٹر ، فیس بک اور دوسرے ذرائع ابلاغ کے ذریعے اوباش غیر سنجیدہ ٹولیاں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی ، گالم گلوج اور انتہائی تکلیف دہ باتیں لکھتے ، بولتے اور پھیلا تے رہتے ہیں اس کے جواب میں کبھی ہم یا ہماری طرف سے انہی میں کا کوئی لاف و گزاف لکھ جاتا ہے جو ہمارے لئے کسی طرح مناسب نہیں معلوم ہوتا ۔ کتا اگر کسی کو کاٹ لے گا تو اس کے جواب میں کتے کو کا ٹا نہیں جا سکتا بلکہ زخمی کو ہاسپٹل لے جایا جاتا ہے ، ٹھیک اسی طرح ایسے شر پسند اور ناعاقبت اندیشوں کو محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کی درسگاہ رشدو ھدایت کی روشنی دیکھانی چاھیے ۔ گالی کے جواب میں دعاوں کا تحفہ اور شر افشانی کے جواب میں ھدایت کی تمنا ظاہر کر نی چاھیے ۔
اللہ نے امت مسلمہ کو داعی بنا یا ہے اور پوری دنیا کو مدعو بنایا ہے داعی اور مدعو کے رابطے کی جو کڑی ہے اسے ہم کو نہیں بھولنا چاھئے ۔
میرا ذاتی اندازہ ہے کہ گالی کے جواب میں گل اور زہر افشانی کے جواب حیات آفریں خوشبو لٹائی گئی تو اس کے ثمرات اچھے ہو سکتے ہیں اور ہمارے جوانو اور نوجوان کا اعتبار و وقار ملک بھر میں بڑھ سکتا ہے لیکن جہاں دلائل اور احقاق حق کی ضرورت ہو وہاں خاموشی اچھی نہیں بلکہ صبر و تحمل ، حکمت و شفقت اورمعقولات و محسوسات سے بھر پور جواب دینے کی ضرورت ہے ۔
خدا کرے ہمارا یہ پیغام نتیجہ خیز ہو ۔

Comments are closed.