پاکستان میں مدرسہ پر حملہ!! محمد صابر حسین ندوی

 

پاکستان میں مدرسہ پر حملہ!!

محمد صابر حسین ندوی

پشاور کے علاقے دیر کالونی میں کوہاٹ روڈ پر واقع مسجد سے متصل مدرسے کے مرکزی ہال میں دھماکے کی وجہ سے کم از کم ٨/ افراد شہید جبکہ ١١٢/سے زائد زخمی ہو گئے۔ اس دھماکے میں چار سے پانچ کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا، معجزاتی طور پر مدرس شیخ سلامت رہے، عجیب بات ہے کہ جس مدرسہ کو بیکار اور ناکارہ، دہشتگردی کا اڈہ اور قدامت پسندی کا مرکز، تعمیر و ترقی کا دشمن، جدید ٹیکنالوجی اور ایجادات کی رکاوٹ اور انسانیت کا سب سے خراب پرزہ سمجھا جاتا ہے؛ چیخ چیخ کر انہیں بند کردیئے اور اس سے منسلک افراد کو کسی ماوراء دنیا میں دھکیل دینے کی بات کہہ جاتی ہے، سوسائٹی کا ناسور، ماضی کی غلطی اور اکابرین کی محنت کا غلط ثمرہ گردانا جاتا ہے؛ انہیں کے اداروں اور شخصیات کو ٹارگیٹ کیا جارہا ہے، اس سے بھی زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ پاکستان جو اسلامی جمہوریت اور غیرت و دیانتداری اور لاالہ الا اللہ کا علمبردار سمجھا جاتا ہے، جس کی خمیر نعرہ تکبیر، کلمہ شہادت اور قرآن و حدیث گردانا جاتا ہے، وہیں پر اس نخل تمنا کو سینچنے والے، اسے پروان چڑھانے والے، اسے الحاد و لادینیت کے طوفان اور بلاخیز ہوا کے جھونکوں سے بچانے والوں کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، لگاتار یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ آئے دن علماء پر حملے ہورہے ہیں، انہیں دن دہاڑے موت کے گھاٹ اتارنے کی کوشش ہورہی ہے، بلکہ اس سے جڑے معصوم و نادان بچے بھی مسل دئے جانے لگے ہیں، صرف ایک پہچان اور خاص فکر و لباس کے منتخب حاملین کو کچلا جارہا ہے، حالانکہ عمران خان کی سرکار لگاتار یہ بات کہتی آرہی ہے؛ کہ پاکستان آقائے مدنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی قائم کردہ ریاست مدینہ کو اپنا اسوہ مانتی ہے، اسی راہ پر گامزن ہے اور اسی سمت پیش قدمی کر رہی ہے، اپنا مستقبل علم رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے سایہ طے کرنے کا بیڑا اٹھا چکی ہے، پھر آخر کیا بات ہے کہ قرآن و سنت کے حاملین اور اسلامیت و شعائر اسلام کی لاج رکھنے والے ادارے اور افراد تشدد پسندوں کا شکار ہورہے ہیں، ان جان لیوا حملے کئے جارہے ہیں، ان کی داریوں، کتابوں، جبہ اور داڑھیوں کو لہو لہولہان کیا جارہا ہے، امن و امان اور ذکر و اذکار کی محفل لگائے ہوئے، انسانیت اور محبت کا درس دیتے ہوئے جام شہادت نوش کر رہے ہیں، اور ان کے خلاف کوئی کارروائی تک نہیں ہوتی.*

*اب تک کے کئی واقعات میں کبھی یہ خبر نہ آئی کہ امت محمدی کے ان نگینوں کو اجاڑنے والوں نے پھانسی کی سزا پائی ہے؛ بلکہ یہ بھی سننے کو نہ ملا کہ ان کی گرفتاری عمل میں آئی ہے، بات آتی ہے اور چلی جاتی ہے، پھر کوئی نیا قصہ سامنے آجاتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ پاکستان محض مسلمان ناموں کا گڑھ بنتا جاتا ہے اور اسلامی حمیت و خودداری محض سیاست کے کام آتی ہے، یہی وجہ ہے کہ کشمیر سے لیکر فلسطین اور دیگر مظلوم علاقوں اور افراد کے خلاف بولا جارہا ہے، محاذ بنانے کی تیاری بھی کی جارہی ہے، سعودی عرب اور ایران سے لیکر ترکی اور ملیشیا تک نئے زاویہ اور نئے طور و طریق بنے جارہے ہیں، ابھی گزشتہ کل کی بات ہے کہ فرانس نے جو شان نبوت میں گستاخی کی ہے اس کے خلاف پاکستانی پارلیمنٹ نے ریزولوشن پاس کیا ہے، تو وہیں عمران خان نے فیس بک کے ڈائریکٹر کو یہ لکھ بھیجا ہے کہ سوشل سائٹ فیس بک پر موجود شائع شدہ مواد کے ذریعہ اسلامو فوبیا کو ہوا نہ دی جائے، اور اسے شئر کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے، غرض پاکستان اپنی خارجہ پالیسی سے یہ جتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ اسلامی ممالک میں سے ایک ہے، وہ امت مسلمہ کی ہمدرد ہے، قرآن اور رسالت کی بنیاد پر سبھی کو بھائی بھائی جانتا ہے؛ اور وہ حقیقت میں ایک نئی امید اور نئے سورج نہ سہی سیارہ کے مانند ضرور ہے، کبھی کبھی ان حسین وادیوں پر آنکھیں ٹھہر جاتی ہے، اور دل میں نئے نئے باغات بننے لگتے ہیں؛ لیکن اگلے ہی مرحلے میں ان کی اندرونی بے چینی اور اضطراب ساتھ ہی اسلام مخالف اور اسلامی مراکز کی بے حرمتی کے واقعات آنکھوں کے سامنے گردش کرنے لگتے ہیں؛ تو ساری سبزی و شادابی گم ہوجاتی ہے اور دل بیٹھ جاتا ہے کہ یہ اسلام کے نام پر سیاست کر رہے ہیں اور دنیا کو ایک نئے انداز سے دیکھنے کی کوشش ہورہی ہے، نظر کو خیرہ کردینے والے منصوبے اور لچھیدار تقریریں جن کے پیچھے کرسی، طاقت اور عالمی لیڈر بننے کی ہوڑ پوشیدہ ہے، جس میں قوت اپنے ہاتھ میں رکھتے ہوئے ظلم اور ظالم کا آلہ کار بننے سے بھی گریز نہیں ہے، اگر ایسا ہے تو یقیناً پاکستان شعلہ سے کھیل رہا ہے، وہ اپنے آپ کو جوالہ مکھی پر بٹا رہا ہے جس کے دھماکے سے اس کا وجود بھی نیست و باد ہوجائے گا، وہ تاریخ کا ایک سیاہ باب ہو کر رہ جائے گا، نہ جانے کتنی سلطنتیں اسلام کے نام پر اٹھیں اور زمین دوز ہوگئیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ بھی اسی فہرست میں شامل ہوجائے.*

 

 

[email protected]

7987972043

27/10/2020

Comments are closed.