اہانت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ردعمل आपदा में अवसर مصیبت میں مواقع تحریر: مسعود جاوید

اہانت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ردعمل
आपदा में अवसर مصیبت میں مواقع
تحریر: مسعود جاوید
9/11 ٹوین ٹاورز پر حملے کے بعد اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پوری دنیا بالخصوص مغربی ممالک میں زہر آلود مہم شروع کی گئی تھی اور رفتہ رفتہ اس میں اس قدر شدت آتی گئی کہ عام غیر مسلم مسلم شکل والے انسانوں سے بھی ڈرنے لگے تھے. لوگ برسوں سے رہ رہے مسلم پڑوسیوں سے ڈرنے لگے تھے مسلمان بھی ان کالونیوں میں سہمے ہوئے رہنے لگے۔ بس اور بالخصوص ہوائی سفر مسلم شکل و صورت والے مرد اور با حجاب خواتین کے ساتھ سفر کرنے سے گریز کرنے لگے تھے۔ مغربی ممالک کے ذرائع ابلاغ بالخصوص الیکٹرانک میڈیا نے مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے لئے خوب بڑھ چڑھ کر حصہ لیا عام لوگوں اور عام دنوں میں پیش آنے والے معمولی حادثات کو بھی اسی اینگل سے پیش کیا۔
ظاہر ہے کسی راۓ کو پہاڑ بنا کر پیش کرنا اور حد سے زیادہ مبالغہ آرائی نے وہاں کی عوام کی ایک بڑی تعداد میں تجسّس پیدا کیا کہ اچانک مذہب اسلام دنیا کے امن و سکون کے لئے اتنا بڑا خطرہ کس طرح ہو گیا ؟ اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں فرمایا : عسى أن تكرهوا شيئا و هو خير لكم. چنانچہ مسلمانوں کی ظالمانہ تصویر کشی اور ہر مسلمان پر دہشتگردی کا لیبل لگانے کی کوشش نے سنجیدہ شہریوں میں اسلام اور دہشت گردی کے تعلق سے جاننے کا رجحان پیدا ہوا اور انہوں نے قرآن کریم اور دیگر اسلامی کتابوں کا مطالعہ کرنا شروع کیا ۔۔۔۔۔۔ اور ان مطالعہ کرنے والوں میں سے بہت سے لوگ ہدایت یافتہ ہوۓ۔
فرانس کے صدر نے خواہ انتخابات میں فتح یاب ہونے کے لئے ہی سہی عمومی طور پر اسلام اور دنیا کے مسلمانوں کے لئے جو موقف اختیار کیا، بحران بتایا اور حق اظہار کی وکالت کرتے ہوئے اہانت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو قابل مذمت نہیں سمجھا اس کی وجہ سے پوری دنیا میں مسلمان غیض وغضب کی حالت میں ہیں۔ اور مغربی ممالک میں ایک بار پھر اسلام کے تئیں تجسس پیدا ہوا ہے۔ *ضرورت ہے کہ اس موقع کو ہم غنیمت جانتے ہوئے اسلام کی تعلیمات سے انہیں واقف کرائیں انہیں بتائیں کہ ایک مسلمان مکمل ایمان والا اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ تمام انبیاء کرام علیہم السلام بشمول عیسی و موسی علیہما السلام پر ایمان نہ لائے۔ آدم علیہ السلام کے بعد سے لے کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک سب ایک ہی دین اسلام کی دعوت لے کر اس دنیا میں اۓ تھے "أن الدين عند الله الاسلام (قرآن)…. دین تو ایک ہی ہے اور وہ ہے اسلام، اسی لئے ہم عیسائ اور یہودی کی طرح محمدی نہیں ہم مسلم ہیں۔
ہاں ہر ایک پیغمبر کے ساتھ اس قوم اور اس دور کے مطابق شریعت (قوانین؛ حلال حرام جائز ناجائز) الگ الگ تھی۔ ان انبیاء علیہم السلام کی تعداد تقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار ہے جن میں سے کچھ کے ناموں کا ذکر ہمیں قرآن کریم میں ملتا ہے اور کچھ ناموں کا ہمیں علم نہیں اس لئے اجمالی طور پر ہم ان پر ایمان لاتے ہیں : امنت بالله و ملائكته و كتبه و #رسله و اليوم الاخر و القدر خيره و شره.
** ہم ان کو بتائیں کہ ہم نے اللہ کے سامنے اقرار کیا ہے اور عہد کیا ہے کہ ہم ان رسولوں میں کسی بھی رسول کے بھید بھاؤ نہیں کریں گے ہمارا ایمان ہے کہ وہ سب اللہ کے برگزیدہ رسول تھے ” أمن الرسول بما أنزل عليه من ربهم و المؤمنون كل أمن بالله و ملائكته و كتبه و رسله لا نفرق بين أحد من رسله. (قرآن)
*** ہم ان کو بتائیں کہ اسلام نے غیر مسلموں کے دیوی دیوتاؤں کو گالیاں دینے سے ہمیں منع کیا ہے۔ ان کے مذہبی پیشواؤں پر جنگ کے دوران بھی حملے کرنے سے ہمیں منع کیا ہے ان کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کرنے سے ہمیں منع کیا ہے اور ہم ان تعلیمات کے پابند ہیں اسی لئے کوئی مسلمان کسی چرچ یا مندر کی بے حرمتی نہیں کرتا فرقہ وارانہ فسادات کے دوران بھی ان عبادت گاہوں کو نقصان نہیں پہنچاتا۔
***** اللہ نے جن کو وسعت دی ہے اور جن کے پاس وسائل ہیں وہ پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر فرانسیسی زبان میں لکھی کتاب
Le Prophete de I’ Islam
فرانس اور دیگر مغربی ممالک جہاں فرانسیسی زبان بولی جاتی ہے وہاں تقسیم کرانے کا نظم کریں۔ اور ہندوستان کی مختلف زبانوں میں نشر و اشاعت کا نظم کریں۔
Comments are closed.