مصنوعات فرانس کا بائیکاٹ کیجیے!! محمد صابر حسین ندوی

 

مصنوعات فرانس کا بائیکاٹ کیجیے!!

محمد صابر حسین ندوی
[email protected]
7987972043

فرانس میں دربار رسالت مآب میں گستاخانہ حرکت اور صدر مکروہ (ماکروں) کی حمایت نے پوری اسلامی برادری کو تشویشناک صورتحال سے دوچار کردیا ہے، کسی بھی ملک میں مقیم مسلمان سکون سے نہیں، جس کسی کے دل میں ایمان کا ذرہ اور حب رسول اللہ صلی اللہ کی آگ دہکتی ہے وہ بے قرار ہے، ترکی، پاکستان، بنگلادیش، قطر، کویت اور ایران جیسے ممالک تو سر فہرست ہیں جنہوں نے فرانس کی کھل کر مذمت کی ہے، اسے اسلامو فوبیا کا شکار بتایا ہے، آزادی رائے کے نام. پر اسلام کو ٹارگٹ کرنے اور اس کے گرد آلود کرنے کی کوشش گردانا ہے، ہر کوئی اپنے اپنے دائرہ میں علم احتجاج بلند کئے ہوئے ہے، مگر اس سلسلہ میں صدر ترکی جناب رجب طیب أردوغان مدظلہ کی کاوشیں سرآنکھوں پر رکھنے کے قابل ہیں، انہوں نے پوری ملت کو بیدار کیا سب سے پہلے اس حساس مسئلہ میں دخل دیتے ہوئے ملکی اور ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر ملت اور سالار ملت کے ناموس کی پرواہ کی اور پوری طرح امت کی جانب سے نمائندگی کرتے ہوئے فرانس کو سبق سکھانے کیلئے وہاں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے، یہ واقعی سوچنے کی بات ہے کہ جس نبی مکرم نے ہمارے لئے خود کو بے چین کیا، اپنے دندان مبارک شہید کروائے، لوگوں سے پتھر اور گالیوں کی سوغات لی، اور اپنا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر صرف ہہجرت کرلی– آہ نبی مقدس (صلی اللہ علیہ وسلم) کو بھلا کیا ہم اس متبرک شخصیت کیلئے اتنا نہیں کرسکتے، کیا یہ ہم پر حق نہیں بنتا ہم آپ کی حیات مبارکہ کا بہترین تعارف کرائیں، انسانیت کو آگاہ کریں کہ یہ کیسی عظیم ہستی ہے، اور اس کی شان گستاخی کیونکر ناقابل قبول ہے، وہ انسانیت و محبت اور دنیا کی لاج ہیں، زندگی میں مداوا اور آخرت کی آس ہیں، انہیں کی سفارش، نظرم کرم اور دعاؤں کی امید ہے، پوری انسانی برادری آپ کے بار احسان سے بوجھل ہے، ہر ایک کی گردن آپ کی مقروض ہے، پھر بھی کوئی شیطان اپنے ہمنواؤں کے ساتھ ان ہتک ریزی کی کوشش کرے، انسانیت کے سرتاج کی بے حرمتی کرے تو بائیکاٹ ہی کیا جو ہو سکے وہ کر گزرنے کی محرک ہے، یقین جانئے اگر دل میں عشق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہو اور پھر ان کی طرف اٹھتی انگلیاں اور ہاتھ مفلوج کردینے کی خواہش نہ ہو تو غارت وہ عشق اور بے بودہ ہیں یہ دعوے!!
یہی وجہ ہے کہ امت کا وہ فرد اپنی کم مائیگی اور بے بضاعتی کے باوجود اپنے حق کی آواز بلند کر رہا ہے، اس کڑی میں استاد محترم فقیہ عصر حضرت مولانا خالد سیف اللہ صاحب رحمانی مدظلہ ناظم المعهد العالی الاسلامی حیدرآباد اور جنرل سیکرٹری برائے اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کا پیغام بہت زیادہ شئر کرنے کی ضرورت ہے، جو ایمان کی جولانی اور غیرت کا ٹھاٹھے مارتا سمندر کی حیثیت رکھتا ہے، اس سے یہ بھی امید ہے کہ کچھ کم ظرف بھی ہوش کے ناخن لیں گے اور سیاسی خول سے نکل کر اور منافقت چھوڑ دامن اسلام میں پوری طرح داخل ہوں، آپ ٢٧/اکتوبر ٢٠٢٠ء کو اپنے ایک صحافتی بیان میں فرماتے ہیں:”…. پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم پر دنیا بھر میں پائے جانے والے اربوں انسان ایمان رکھتے ہیں، ان کی شان میں گستاخانہ کارٹون نے تمام مسلمانوں کو سخت تکلیف پہنچائی ہے، یہ اظہار خیال کی آزادی نہیں ہے؛ بلکہ بدتہذیبی، دلآزاری اور شر انگیزی ہے، مسلمان تمام مذہبی مقدس شخصیتوں کا احترام کرتے ہیں، یہودیوں اور عیسائیوں سے ہونے والی جنگوں کے باوجود کبھی بھی انھوں نے حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہما السلام کی شان میں کوئی ناشائستہ بات نہیں کہی، مسلمان مورتی پوجا کے قائل نہیں ہیں، اس کے باوجود انھوں نے ہندو بھائیوں کے عقیدہ پر مبنی دیویوں دیوتاؤں کو بھی برا بھلا نہیں کہا، اور تمام مذہبی طبقات کے جذبات کا پاس ولحاظ رکھا؛ مگر افسوس کہ مغربی طاقتیں بار بار مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہیں اور ان کی دلآزاری کرتی ہیں، یہ بات قطعاََ ناقابل قبول ہے، مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ فرانس کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، پُر امن طریقہ پر اور سفارتی ذرائع سے حکومت فرانس تک اپنے جذبات پہنچائیں اور عالم اسلام کی ذمہ داری ہے کہ وہ سرکاری سطح پر اس اقدام کی مذمت کریں، اور فرانس سے اپنے تعلقات کو ختم کر دیں یا محدود کر دیں، نیز پوری دنیا کو چاہئے کہ وہ اقوام متحدہ کے ذریعہ اظہار رائے کی آزادی کی جائز حدود طے کرے، ہندوستان کے مسلمان بجا طور پر حکومت ہند سے امید رکھتے ہیں کہ وہ اس سلسلہ میں آواز اٹھائے گی اور فرانس کی سرزنش کرے گی ؛ کیوں کہ ہندوستان ایک ایسا سیکولر ملک ہے، جہاں دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان بستے ہیں، اور ہمارا ملک تمام مذاہب کے تقدس اور احترام کو تسلیم کرتا ہے۔”

Comments are closed.