بی جے پی کو عورتوں کی پرواہ ہوئی ہے!! محمد صابر حسین ندوی

بی جے پی کو عورتوں کی پرواہ ہوئی ہے!!
محمد صابر حسین ندوی
7987972043
مدھیہ پردیش میں کانگریس نیتا نے ایک خاتون منتری کو "مال” کہہ دیا، اس سے پہلے "آئیٹم” بھی کہا جا چکا ہے؛ حالانکہ یہ دونوں لفظ لبرلز اور ماڈرن ازم کے پروردہ کیلئے فخریہ ہیں، تاہم اب بھی اسے ایک بڑی جماعت سوقیانہ لفظوں میں شمار کرتی ہے، ایسے میں بی جے پی سرکار اور مدھیہ پردیش کے مکھیہ شیوراج سنگھ چوہان نے دو گھنٹے کا” مون ورت” رکھا، یہ بھی احتجاج کی ایک شکل ہے کہ خموش رہ کر دنیا کے سامنے کسی کی عیب کشائی کی جائے، اور یہ باور کرایا جائے کہ ایک غیر مانوس واقعہ سرزد ہوا ہے، تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ یہ ایک اچھی شروعات ہے، کیونکہ یہ اس پارٹی کی جانب سے ہورہا ہے جس نے خود خواتین کی بے عزتی اور ان کی بے حرمتی کا ٹھیکہ لے رکھا ہے، جس کی تاریخ رہی ہے کہ ہمیشہ بالخصوص سرکاری قوت پانے کے بعد لگاتار خواتین کو ٹارگیٹ کیا ہے، اور خود اس کے سردار اعلی نے اپنے بیانات کے ذریعہ سینکڑوں دفعہ عورتوں کی بے عزتی کی ہے، ٢٠١٤/ کے انتخابات ہوں یا پھر نربھیا (مشہور دہلی گینگ ریپ) کیس پر سیاست کا معاملہ ہو؛ بلکہ یہ تو پرانی بات ہے پچھلے کچھ سالوں کا رکارڈ بھی دیکھا جائے تو پتہ چل جائے گا؛ کہ انہوں نے کتنی عزت دی ہے؟ جرسی گائے، ششی تھرور متوفی بیوی کو پچاس کروڑ کی دلہن اور کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کو پارٹی کی ودھوا جیسے بیانات انہیں کے ہیں، بلاتکار معاملے میں سب سے اخیر تبصرہ کرنے والے اور کسی ایکشن کی بات کرنے والے بھی وہی ہیں، اگر ان کے منتریوں کی بات جائے تو دفاتر کم پڑ جائیں گے؛ کہ انہوں نے کتنے مواقع پر بے عزتی کی ہے، اور انہیں ناپاک، مجبور اور لاچار بتانے کی کوشش کی ہے، سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ ٹرول کرنے والے اور بی جے پی آئی ٹی سیل کے ذریعے پوری خواتین بالخصوص آزاد فکر کی حاملین اور فاشزم کے خلاف بولنے والیوں کو گالیوں کی سلامی یہی دیتے ہیں، باقاعدہ نیٹورکنگ فوج ہے جو لگاتار عورتوں کو سماج و معاشرہ میں شرمندہ کرتا ہے، انہیں بے بس بتا کر گھروں میں بیٹھے رہنے اور ایک زائد سامان بنا کر رکھ دینے اور انہیں چوکھٹ کی بھکارن ثابت کرنے پر تلی رہتی ہے۔
یہ بات تو دنیا نے دیکھی ہے کہ کس طرح کٹھوعہ گینگ ریپ کے بعد خود بی جے پی نیتاؤں نے ملزمان کو بچانے کی کوشش کی تھی، نوبت یہاں تک آن پڑی تھی کہ ان کے حامیوں نے سڑک جام کردی، احتجاج کیا، وکیل کو دھمکی دی اور متاثرہ کے گھر والوں کا جینا حرام کردیا، یوپی میں سینگر کا کیس کسے یاد نہ ہوگا؟ بلکہ ان ہم نوا نتیش کمار سے بہار الیکشن کی ایک سبھا میں لالو پرشاد کے بیٹے تیجسوی یادو پر حملہ کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ وہ کئی بہنوں کے بعد پیدا ہوئے ہیں، اس کے علاوہ ڈاٹا سے یہ ثابت ہے کہ رواں سرکار کی موجودگی میں سب سے زیادہ بلاتکار کے کیسیز درج کئے جارہے ہیں، حیران کن امر یہ ہے کہ ان سب میں کسی طرح کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی، ایسا لگتا ہے کہ سب کچھ سرکار کی سرپرستی میں ہورہا ہے، آپ غور کیجئے! اگر انہیں عورتوں کی عزت اور انہیں ترقی دینے فکر ہوتی تو کیا وہ اس بل کو پاس نہ کروادیتے جس کے مطابق ٣٣/فیصد خواتین کو ریزرویشن ملتا ہے؛ حالانکہ بی جے پی پوری طرح سے سرکار پر قابض ہے، ان کا کوئی ثانی نہیں ہے کوئی شریک نہیں ہے، وہ وقت کے سپر پاور بن چکے ہیں، انہیں کے اشاروں پر ملک کا ہر پہیہ گھومتا ہے، جب وہ چاہیں جو وہ چاہیں کر سکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے سینکڑوں ایسی تجویزیں پاس کردی ہیں جس سے صرف انہیں کا مفاد متعلق ہے، اور سیاسی گرفت یا پھر فاشزم کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں، بلکہ ہونا تو یہ چاہئے کہ سرکار خواتین کو آبادی کے حساب سے نصف، نصف کا حق دیدے، کام کاج اور سیاست سے لیکر ہر شعبے میں ان کیلئے ایسی تجویز پاس کرادے جو انہیں مختار بنائے، ان کے تحفط کا بندوبست ہو، بلاتکار کے واقعات پر روک لگے، بلاتکاریوں کے خلاف تیز رفتار شنوائی کا انتظام ہو، اور جمہوری طور پر انہیں ایک آزاد ملک کا آزاد باشندہ سمجھا جائے،ان کی حقارت نہ کی جائے، معاشرے کے مفسد عناصر انہیں دبوچنے سے ڈریں، قوانین کی گرفت اتنی سخت ہو کہ ملک خواتین کی سالمیت کے اعداد و شمار میں بھی دنیا کیلئے مثال بنے، اگر ایسا ہوتا ہے تب کہئے کہ انہیں عورتوں کی عزت اور مرتبت کی پرواہ ہے ورنہ یوں ڈھونگ اور سیاست کے سوا کچھ نہیں ہے۔
Comments are closed.