اب آشیاں بناؤں گا چمن کی ہر ایک شاخ پر ازقلم: عبد الرحمن چمپا رنی

اب آشیاں بناؤں گا چمن کی ہر ایک شاخ پر
ازقلم: عبد الرحمن چمپا رنی
چہار دانگ عالم میں افراتفری کا ماحول ہے، ہرسو فتنہ و فساد بام عروج کو پہونچ رہی ہے، ہر جگہ اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا جایا رہا ہے۔
فرانس میں آپ ﷺ کے گستاخانہ خاکہ اسلام دشمنی کا ایک بدنمااور تازہ واقعہ پیش آیا ہے، جس سے ہر مسلمان کا دل تکلیف سے چھلنی ہوگیا ہے۔ امت مسلمہ نہایت رنج و الم کی کیفیت سے دوچار ہے، اور گستاخ میکرون کے خلاف سراپا احتجاج بنی ہوئی ہے۔ سوڈان، کویت، قطر، فلسطین، ترکی سمیت پاکستان او ر بنگلہ دیش نے فرانس سے اپنے تعلقات اور فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیا ہے، اور حب نبوی میں سرشار ہونے کا اعلان کردیا ہے۔ خلاف توقع ہندوستان جیسے جمہوری ملک نے جہاں تمام مذاہب کو یکساں طور پر دیکھا اور برتا جاتاہے فرانس کے لیے مسیحا اور ہم درد بن کر فرانس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ہندوستان میں مسلمانوں کی بڑی آبادی ہے۔ حکومت نے اس پر ٹھنڈے دماغ سے غور و فکر کے بجائے اور اپنے شہریوں کے قلبی جذبات کو بالائے طاق رکھ کر میکرون کے گستاخانہ رویہ اور گستاخانہ کارٹون کی مذمت کے بغیر یہ فیصلہ لیا ہے جو کہ قابل افسوس ہے۔ یہ مسئلہ عام مسئلوں کی طرح نہیں ہے کہ مسلمان صبر و تحمل سے کام لےلیں بل کہ یہ مسئلہ وجودکائنات، دین وشریعت کے راہبر و راہنما کی ذات اقدس پر حملہ کا ہے، جو نہایت ہی شرمناک اور قابل مذمت و لعنت ہے، اسی وجہ سے ہندوستانی مسلمانوں نے نہایت ہی حکمت و دانائی، صبر و تحمل اور بہت ہی ہوشیاری سے قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے احتجاج درج کرایا ہے۔ احتجاج کا طریقہ اپناتے ہوئے، ملعون میکرون کی تصاویر کو جن پر جوتوں اور چپلوں کے نشانات ہیں ممبئی کے محمد علی روڈ اور بھنڈی بازار میں شاہراہ عام پر چسپاں کردیا گیا تھا، دہلی میں کئی مقامات پر اس گستاخ کی تصویر روڈ پر بچھا دی گئی، اور تاریخی سرزمین دیوبند کی گلیوں اور راستوں میں پوسٹر لگا دیئے گئے، اس کے علاوہ بھو پال، علی گڑھ، بریلی جیسے مختلف مقامات پر پرامن طریقہ سے لوگ احتجاج کیا گیا۔
یہ احتجاج درج کرانے والے اور احتجاج کرنے والے مسلمان تھے اور اس کو گودی میڈیا اور ضمیر فروش صحافیوں نے منفی رخ دے دیا اور پوری میڈیا سوائے چند حقیقت پسند کے مسلمانوں کو دہشت گردی کا حامی ثابت کرنےمیں لگ گئی ہے، جس طر ح انہوں نے کرونا وائرس اور ہندوستان میں لاک ڈاؤن کے ابتدائی دور میں کرونا کا ذمہ دار تبلیغی جماعت کو بتاتے ہوئے پورے مسلمانو ں پر حملہ کیا تھا جس مسلم دشمنی، زہر آمیز اور نفرت انگیز ویڈیوز، ڈیبیٹ اور بریکنگ نیوز نے بہت سارے مسلمانوں کو ذہنی وجسمانی اعتبار سے ہراساں کیا تھا۔ آج پھر وہی گیم اور کھیل گودی میڈیا نے شروع کردیا ہے اور فرانس کے خلاف آواز بلند کرنے والوں سے پوچھ رہی ہے کہ جب حکومت ہند نےفرانس میں ہوئے واقعہ کی مذمت کی ہے تو پھر ملک کے مسلمان کیوں اس کے خلاف جارہے ہیں؟ حالاں کہ نیوز اینکروں کو بخوبی علم ہے کہ مسلمان حکومت فرانس کی گستاخانہ خاکوں کے خلاف ہیں جو مسلمانوں کے پیشواء اور نبی محمد ﷺ کےساتھ کیا گیاہے، لیکن یہ بکاؤمیڈیا ہے، حق اور سچ سے انہیں کوئی سروکارنہیں سو یہ مزید مسلمانوں کی جذبات کو ٹھیس پہونچا رہے ہیں اور دین اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
نیوز کلپ میں جھوٹ پر مبنی باتیں مسلمانوں کےخلاف چلائی گئی اور اسے آج کی سب سے بڑی خبر یہ ہے کہ فرانس کے مدعی پر آج ہندوستان کے مسلمان دیش بھر کی سڑکوں پر اتر آئےہیں، لیکن یہ مسلمان فرانس کے چرچ میں ہوئی ہتھیاوں کا ورور(مخالفت)نہیں کررہے تھے بل کہ ہتھیارے کا سمرتھن(حمایت ) کررہے تھے، یہ بڑی عجیب سی بات ہے کہ بھارت راشٹر کے طور پر ایک دیش کے طور پر فرانس کے راشٹرپتی میکرون کا سمرتھن کررہا ہے ،لیکن بھارت کے ہی کچھ مسلمان میکرون کا ورود کررہے ہیں۔
اور اس کے علاوہ کئی نیوز چینلز نے خبر کی ہیڈنگ کے طور پر یہ بیان کیاہے ، ‘‘ کٹرتا کے خلاف ویکسین کب ؟ فرانس سے سیکھئے اصلی دھرم نر پیکچھتا، فرانس کو سیکولر ہونے کی سزا؟ بھارت کو فرانس ماڈل پر چلنے کی ضرورت۔
یہ ہے گودی میڈیا کی مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی اور جھوٹ پر مبنی باتیں جس سے یہ صاف طور پر ظاہر ہوجاتاہے کہ ہندوستان کے میڈیا کا ایک بڑا طبقہ کس طرح مسلمانوں کو بدنام کرنے کے در پر ہے۔ یہ مسلمانو ں کے لیے واقعی ایک بہت بڑا چیلنچ ہے، اب مسلمانوں کو صرف غوروفکر کرنے کی ہی ضرورت نہیں بل کہ اب میدان عمل میں آنے کی ضرورت ہے، باتیں بناتے بناتے وقت گذر گیا اور مخالفین اسلام دشمنی میں آگے بڑھتے چلے گئے۔ واقعتاً یہ مسلمانو ں کے لیے لمحۂ فکریہ بھی ہے، مسلمانوں کو ہر میدان میں آنے کی ضرورت ہے۔ آ ج کا مسلمان کھیتی باڑی، مزدوری اور غلامی میں تو آگے ہے لیکن تعلیم کے میدان میں سب سے پچھے ہے۔ خصوصاً میڈیا اور صحافت میں ہمارا فقدان ہے جس کا یہ نتیجہ سامنے ہے، اس لیے اب ہرمسلمان کو اس ولولے و شوق سے بیدار ہونے اور میدان عمل میں آنے کی ضرورت ہے کہ ‘‘ اب آشیاں بناؤں گا چمن کی ہر ایک شاخ پر ’’۔
Comments are closed.