آخرت کی تیاری اور اس کی فکر کیجئے محمد قاسم اوجھاری

آخرت کی تیاری اور اس کی فکر کیجئے
محمد قاسم اوجھاری
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: قل اؤنبئكم بخير من ذلكم للذين اتقوا عند ربهم جنات تجري من تحتها الانهار خالدين فيها و ازواج مطهرة ورضوان من الله والله بصير بالعباد (سورہ آل عمران)
ترجمہ: آپ (لوگوں سے) کہہ دیجیے کیا میں تم کو ان سے بہتر چیزیں بتاؤں، (سنو) جو لوگ اللہ سے ڈرتے ہیں ان کے لیے ان کے رب کے پاس ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، وہ جنت میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، اور پاکیزہ بیویاں ہیں اور اللہ کی خوشنودی ہے اور اللہ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے۔
دنیا میں اللہ تعالی نے انسانوں کو امتحان اور آزمائش کے لیے بھیجا ہے دنیا کی زندگی عارضی زندگی ہے اصل زندگی آخرت کی ہے، اسی لیے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ آخرت کے احوال سے باخبر کرتے رہے تاکہ لوگ آخرت کی تیاری اور اس کی فکر میں مصروف رہیں۔ لیکن آج ہم دنیا کی محبت میں اتنے گرفتار ہو چکے ہیں کہ ہم نے آخرت کو بالکل بھلا ہی دیا ہے۔ ٹھیک ہے اللہ تعالی نے ہمیں دنیا میں نعمتیں دے رکھی ہیں لیکن دنیا کی نعمتیں فانی ہیں، سب ختم ہو جائیں گی اور آخرت کی نعمتیں ہمیشہ ہمیش رہیں گی کبھی ختم نہیں ہوں گی۔
مذکورہ آیت کریمہ میں اللہ تعالی فرما رہا ہے کہ اے نبی: جو لوگ دنیا کی ناقص اور فانی نعمتوں میں مست ہو گئے ہیں ان سے کہہ دو کہ میں تم کو ان سے بہتر بہتر نعمتوں کا پتہ دیتا ہوں، سنو: جو لوگ اللہ سے ڈرنے والے اور اس کے فرمانبردار ہیں ان کو آخرت میں ایسے سر سبزو شاداب باغات ملیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور پاک و صاف بیویاں ملیں گی اور دوسری جگہ فرمایا کہ اہل جنت کو ہر وہ چیز ملے گی جس کی وہ تمنا کریں گے، اور جنت کی نعمتیں کبھی ختم ہونے والی نہیں ہیں بلکہ ہمیشہ ہمیش رہیں گی اور سب سے بڑی نعمت جو عطا کی جائے گی وہ اللہ تعالی کی دائمی رضا اور خوشنودی ہے۔
حدیث میں ہے کہ جب سب اہل جنت جنت میں پہنچ کر مسرور و مطمئن ہو چکے ہوں گے اور کوئی تمنا باقی نہ رہے گی جو پوری نہ کر دی گئی ہو تو اس وقت اللہ تعالی اہل جنت کو خطاب کر کے فرمائیں گے کہ اب تم راضی اور مطمئن ہو؟ کسی اور چیز کی ضرورت تو نہیں ہے؟ وہ عرض کریں گے کہ اے پروردگار؛ آپ نے ہمیں جو نعمتیں عطا کی ہیں ان سے بڑی کیا نعمتیں ہوں گی، حق تعالی فرمائیں گے کہ اب میں تم کو سب نعمتوں سے بالاتر ایک نعمت اور دیتا ہوں وہ یہ ہے کہ تم کو میری رضا اور قرب دائمی طور پر حاصل ہے، اب ناراضگی کا کوئی خطرہ نہیں (ابن کثیر، قرطبی)
لہذا ہمیں دنیا کی فانی نعمتوں میں مست ہو کر آخرت کو نہیں بھولنا چاہیے، ہر وقت آخرت کی تیاری اور اس کی فکر کرتے رہنا چاہیے تاکہ ہم اللہ تعالی کی بڑی بڑی اور دائمی نعمتوں سے مالا مال ہوں، اور اللہ تعالی کی دائمی رضا اور قرب نصیب ہو، اللہ تعالی ہم سب کو آخرت کی فکر اور اس کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین
Comments are closed.