ملت کے نوجوانوں اپنی صلاحیت سے انقلاب پیدا کر و!

عفان نعمانی
جب ملت ہر طرف سے مختلف مشکلات سے گزر رہا ہو، ایسے میں یوپی ایس سی، میڈیکل و انجینئرنگ جیسے شعبوں میں نوجوانوں کی کامیابی ملت کے لئے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ہے، ایسے حالات میں ٹھنڈی ہوا کا جھونکا سکون بھرا ضرور ہے،لیکن زیادہ خوش فہمی بھی ٹھیک نہیں، سرکاری و ذاتی تنظیموں کے آنکڑوں کے مطابق تعداد کے اعتبار سے تعلیمی شعبوں میں ریکارڈ اتنا اچھا نہیں ہے، اگر عالمی سطح پر مسلمانوں کا علم کے دنیا میں ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے تو سن 721 عیسوی ،سے 1198 عیسوی تک خاص کر علم کی دنیا میں عرب والوں کا ڈنکا بجتا تھا، جب کہ 1198 عیسوی، کے بعد تعلیم کے شعبوں میں پچھڑتا چلا گیا، سن 721 عیسوی ، سے 1198 عیسوی تک اسلام کا سنہرا دور کہا جاتا تھا، اس کی وجہ یہ تھی کہ قرآن سے آج سے ڈیڑھ ہزار سال پہلے علم و سائنس کی اہمیت سے اپنی بات شروع کر کے آنے والے انسانوں کو پیغام دیا کہ دنیا میں وہی قومیں ترقی کی منزلیں طے کریں گی جو علم کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائیں گی، چنانچہ مسلمانوں نے قرآن کی اس قیمتی ہدایت پر عمل کرنا شروع کر دیا ،جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مسلمان زمانے کے امام ٹھہریں، تاریخ گواہ ہے کہ زمانہ ماضی میں یونان والوں کا سائنسی علم محض نظریات پیش کر دینے تک محدود تھا، اُن میں تجربوں کی اہمیت تھی جس کی وجہ اُن کی تہذیب و تمدن تھی، محنت و مشقت کے کام غلاموں کی ذمے داری و فرض سمجھتے تھے، نتیجتاً و (Practical) سے کوسوں دور رہیں، جب کہ اسلامی تہذیب و تمدن اُن سے بلکل الگ تھی، مسلمانوں کے یہاں ہاتھ سے کام کرنے والوں کو خدا کا دوست قرار دیا دیا جاتا تھا، مسلمانوں نے اس پر عمل کرتے ہوئے نظریات کے ساتھ (Practical )پر زیادہ زور دیا، سائنس کی دنیا میں مسلم سائنسداں نے پرچم لہرایا، نئی ٹیکنالوجی میں جو مقام آج غیر مسلم قوموں کو حاصل ہے، کل تک مسلمان اس کے حامل تھے، آج جب ہم تاریخ کے اوراق کو اُلٹتے ہیں، تو آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاتی ہیں کہ دربن (Telescope) ابو الحسن نے ایجاد کیا، دنیا کی سب سے پہلی گھڑی قطبی نے ایجاد کی، عباسی دور میں گھڑی عام استعمال میں آئی، فوٹو گرافی ابنِ ہیثم کی ایجاد ہے،
علمِ ریاضی (Mathematics)عرب والوں کا پسندیدہ مضمون رہا ہے، اس علم میں صفر (زیرو)کی ایجاد عرب والوں کا کارنامہ ہے، جس سے حساب بہت آسان ہو گیا، محمد بن موسیٰ خوارجمی ( 780_ 850 عیسوی) جسے یورپ نے اس کا نام ايلگورزم رکھا ہے، جنہوں نے صفر (زیرو) کی ایجاد کی ، علمِ طبیعیات (Physics) میں کئی مسلم سائنسداں نے اپنی صلاحیت سے پوری دنیا میں لوہا منوایا، ابو علی محمد حسن ابنِ ہیثم ( 965_1039 ) جسے یورپ میں الحيزن کے نام سے پُکاراجاتا ہے، ابنِ ہیثم پہلے شخص ہے جنہوں نے یونانیوں کے نظریے کو غلط ثابت کرتے ہوئے بتایا کہ روشنی کی کرنیں آنکھوں سے چیزوں کی طرف نہیں جاتی بلکہ چیزوں سے آنکھوں کی طرف آتی ہیں، بنا پنہول والا کیمرا اور (Microscope) کی ایجاد اور (Rainbow) اور Theory Of Optics آپ کے نام ہے، کتاب المناظر آپ کی ایک مثالی کتاب ہے، جس کا 1852 عیسوی ،میں لاطینی زبان میں ترجمہ ہوا، علمِ کیمیاء (Chemistry) کا سب سے بڑا نام جابر بن حیان ( 721_ 806 عیسوی) تھا، جیسے یورپ میں جیبر کے نام سے پُکارا جاتا ہے، آپ کو علمِ کیمیاء کا بابا آدم بھی کہا جاتا ہے، آپ نے 22, کتابیں لکھی ہے، جو آج بھی عربی زبان میں موجود ہے، میڈیکل سائنس کے میدان میں مسلمانوں نے بہت زیادہ ترقی کی، ابو علی حسین ابنِ عبد اللہ سینا ، زکریا رازی اور مجوسی دنیا کے بڑے طبیب تسلیم کئے جاتے ہیں، ابو القاسم ابنِ عباس زہراوی ،ابو موسیٰ علی ابنِ طبری ، ابو عباس احمد فرغاني ،ابو بکر محمد ابنِ یحییٰ ابنِ باجا ،ابو بکر محمد عبد الملک ابنِ طفیل قیسی ،ابو ولید محمد ابنِ احمد ابنِ رشد ،علی ابنِ عباس مجوسی اور حسین ابنِ اسحاق جیسے دیگر کئی مشہور اسکالر ہیں، جس نے Geography , Philosophy , Law ، اور سائنس کی دنیا میں اپنے کارناموں سے مثال قائم کی، اس پر بہت لکھا بولا جا سکتا ہے، سوال ہے کہ ایسے مشہور سائنسداں و اسکالر کے کارنامے جس کے دور کو اسلام کا سنہرا دور کہا جاتا ہے، ذکر کرنے کا مقصد کیا ہے؟ مقصد صاف ہے ، زمانہ حال میں ملت کے نوجوانوں کا اپنی تاریخ سے رُوبرُو کرانا ہے، تاکہ اپنی تاریخ سے سیکھ لیکر دنیا میں ڈاکٹر و انجینئر کے ساتھ یوپی ایس سی و لاؤ سمیت صلاحیت مند ریسرچ اسکالر و سائنسداں بنیں، جن میں تعداد کے اعتبار سے ہماری موجودگی کم ہے، اور ہم ان سبھی شعبوں میں اپنی موجودگی درج کر سکتے ہیں اپنی تاریخ سے سیکھ لیکر، کیونکہ جو قوم اپنی تاریخ نہیں جانتی وہ اپنے مستقبل کو سنوار نہیں سکتی، اور جو اپنی تاریخ بھول جاتے ہیں، اُن کا نام و نشان مٹ جاتا ہے، اسلئے میرے ملت کے عزیز نوجوانوں اپنی صلاحیت سے انقلاب پیدا کر نئی تاریخ رقم کرو ۔
مضمون نگارعفان نعمانی ریسرچ اسکالر و کالم نگار ہے اور شاہین ایجوکیشنل اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن حیدرآباد کے ڈائریکٹر ہیں۔
Comments are closed.