دائمی مراسلہ نگار:ہاشم چوگلے کاانتقال اردو صحافت کاعظیم خسارہ!

انوارالحق قاسمی
ڈائریکٹر :نیپال اسلامک اکیڈمی
رابطہ نمبر :9779811107682+
چند ایام قبل ہی کئی اردو روزنامہ اخبارات مثلا:روزنامہ ہندوستان ممبئی، روزنامہ ممبئی اردو ٹائمز اور بھی دیگر اخبارات میں ایک عظیم ہستی، خوش نویس ،اچھے قلم کار،دائمی مراسلہ نگار:محترم جناب ہاشم چوگلے کےانتقال کی خبر پڑھا،جس سےنیپال اسلامک اکیڈمی کےڈائریکٹرراقم:انوار الحق قاسمی کوسخت صدمہ ہوا،اور دلی تکلیف پہنچی ہے ۔
مگرناچیز عدیم الفرصتی کےشکار ہونے کی وجہ سے بروقت تعزیتی پیغام نہیں لکھ سکا،اس کےلیے معذرت خواہ ہے۔
پہلی بار اردو اخبار ممبئی اردو ٹائمز میں محترم جناب ہاشم چوگلے کےانتقال کی خبر پرجب میری نظر پڑی ،تودل اور دماغ یہ تردد پیداہواکہ شاید خبر غلط ہو ؛کیوں کہ کبھی کبھار اخبارات میں کذب پرمحمول خبریں بھی نشر ہوجاتی ہیں، واضح ہوکہ غلط خبروں کی اشاعت میں غلطی اخبارات والوں کی نہیں ہوتی ہے؛بل کہ غلط خبریں بھیجنے والوں کی ہوتی ہے،ایسے تو عامتااخبارات والے ہرخبر کی تحقیق بھی کرتے ہیں، وہی کبھی کبھار ہجوم مشاغل اور کثرت کار کی وجہ سے تحقیق نہیں کرپاتےہیں اور غلط خبر شائع ہوجاتی ہے،کچھ ایساہی معاملہ ناچیز نے اول وہلہ میں محترم جناب ہاشم چوگلے کے انتقال کی خبر پڑھا، توسمجھا کہ شاید یہ خبر غلط ہو اور ہاشم صاحب ابھی باحیات ہوں ؛مگر جب کئی اخبارات میں مسلسل حضرت کے انتقال کی خبریں دیکھا، تو دل ودماغ نے یقین کرلیاکہ اب یقینا محترم جناب ہاشم چوگلے صاحب ہمیں دائمی داغ مفارقت دےچکے ہیں ۔
حضرت کے انتقال سے اردو اخبارات والے، اور اردو اخبارات کےمعزز قارئین کرام کافی صدمے میں ہیں اورانہیں بےحد تکالیف پہنچی ہیں، کیوں مرحوم بروقت جدید مسائل پر قلم اٹھاتےتھےاور اپنےقارئین کو صحیح صورت حال سےآگاہ کرتے تھے،جن کی بناوہ قارئین کی نظروں میں ایک خاص جگہ بناچکے تھے اور وہ اپنے عظیم کارناموں کی وجہ سےصدیوں یاد بھی کئےجائیں گے۔
مرحوم نیک طینت انسان تھے،اور تواضع وخاکساری تومرحوم کےخمیر اور رگ وریشے میں پیوست تھی،اسی طرح کم گو بھی تھے اورعوام وخواص کی نظروں میں اپنے عمدہ اخلاق اور صفات حسنہ سےمتصف ہونے کی وجہ سے مقبول و محبوب بھی بن چکے تھے ۔
مرحوم کوپڑھنے لکھنے کاکافی ذوق تھا اور کتب بینی اورمقالہ نویسی میں ہمہ وقت مصروف رہتے تھے ،نیزحالات حاضرہ پربھی اپنی کڑی نظر رکھتے تھے، یہی وجہ تھی کہ مرحوم عموما حالات حاضرہ ہی پر مراسلات لکھاکرتے تھے،جن سے قارئین مستفید ہوتے تھے،آہ!!کہ حضرت کےانتقال سے قارئین ایک بڑے مراسلہ نگار سے اب دائمی محروم ہوچکےہیں ۔
واضح رہے کہ مرحوم ایک مدت مدیداورعرصہ دراز سےمختلف اخبارات کےلیے مراسلات لکھتے تھےاوراخبارات والےان کےمراسلات بہت ہی پابندی سےشائع بھی کرتے تھے ،نیز قارئین بھی ان کےمراسلات انتہائی ذوق و شوق کے ساتھ پڑھتے تھے۔
یقینا ان کے انتقال سےاردوصحافت کاعظیم خسارہ ہواہے،اس کااحساس تواخبارات والے اور ان کےقارئین ہی کو بخوبی ہورہاہے ،یہی لوگ سمجھ رہے ہیں،کہ ان کے وصال سے ہماراکتنانقصان ہواہے۔
اخیر میں ناچیز دعاگو ہے کہ خداوند عالم مرحوم کی مغفرت کاملہ عطا فرمائے،ان کےدرجات بلند فرمائے ، ان کے عظیم کارناموں کو قبول فرمائے اورانہیں ان کےلیےذریعہ نجات بھی بنائےاور لواحقین وپس ماندہ گان کوصبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے، نیز اخبارات والوں اور قارئین کو ان کانعم البدل مراسلہ نگار عطا فرمائے آمین ۔
Comments are closed.