مسٹر یوگی! کچھ معلوم ہے۔۔۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے کیا کہا۔۔۔؟ ایم ودود ساجد. @wadoodsajid

مسٹر یوگی! کچھ معلوم ہے۔۔۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے کیا کہا۔۔۔؟
ایم ودود ساجد
سماجوادی پارٹی کے معتوب لیڈر محمد اعظم خان کے انتہائی قریبی ساتھی اور مولانا محمد علی جوہر یونیورسٹی کے اہم ذمہ دار آلِ حسن کو الہ آباد ہائی کورٹ نے ضمانت دیدی ہے۔۔ وہ اگست 2020 سے جیل میں ہیں ۔۔۔
ضمانت کوئی بڑی بات نہیں ہے۔۔ بڑی بات وہ ہے جو ہائی کورٹ کے جسٹس سدھارتھ نے اپنے فیصلے میں لکھی ہے۔۔۔
ابھی تفصیل لکھنے کا وقت نہیں ہے۔۔۔ لیکن دو باتیں انتہائی اہم ہیں ۔۔۔ اس سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ آلِ حسن پر 57 مقدمات ہیں ۔۔۔۔ عدالت میں حکومت نے انہیں ہسٹری شیٹر (بہت خطرناک بدمعاش) قرار دیا ہے۔۔۔
جسٹس سدھارتھ نے ضمانت کے فیصلے میں لکھا :
1- آلِ حسن کے خلاف 57 مقدمے ہیں ۔۔۔ لیکن ان میں سے 54 مقدمے ریاست میں سماجوادی پارٹی کی سرکار ختم ہونے اور بی جے پی کی نئی سرکار آنے کے بعد 2019 میں قائم کئے گئے ۔۔۔ یعنی محض ایک سال میں 54 مقدمے۔۔
2- بی جے پی سرکار آنے سے پہلے ان پر محض تین مقدمے تھے اور وہ بھی بہت چھوٹے موٹے معاملات کے تحت ۔۔۔ ایسے میں کیسے ملزم (آل حسن) کو ہسٹری شیٹر کہا جاسکتا ہے۔۔
واقعہ یہ ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کا یہ تبصرہ ایک طرف جہاں اس امر کا کھلا عدالتی اعتراف ہے کہ آل حسن (اور اعظم خان بھی) غلیظ فرقہ وارانہ سیاسی انتقام کا شکار ہوئے ہیں وہیں ریاستی حکومت بلکہ بی جے پی کے منہ پر بھی یہ تبصرہ ایک زوردار طمانچہ ہے۔۔۔ مگر یہ تو بے شرموں کی حکومت ہے۔۔۔ عدالت کے ان تبصروں کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔۔۔ لیکن یقین ہے کہ مولائے ذوالجلال کا قہر آج نہیں تو کل انہیں آن پکڑے گا اور پھر انہیں کوئی طاقت بچا نہیں سکے گی۔۔۔
Comments are closed.