لوجہاد بی جے پی کا سیاسی مہرا ہے ?️از: محمد عظیم فیض آبادی دارالعلوم

لوجہاد بی جے پی کا سیاسی مہرا ہے
?️از: محمد عظیم فیض آبادی دارالعلوم النصرہ دیوبند 9358163428
ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ
ملک عزیز اس وقت معاشی تنگی، اقتصادی بحران
بے روزگاری مہنگائی بھکمری کسانوں کی خودکشی ، عورتوں کی عزت پر حملہ ، قتل وقتال ، کرپشن جیسے مسائل سے جھوجھ رہاہے ایسے وقت ان کی اصلاح اور ان مسائل سے نجات کی سبیل تلاش کرنے کے بجائے اگر” لوجہاد ” جیسے نفرت آمیز موضوعات جان بوجھ کر چھیڑے جاتے ہیں تو سمجھ لینا چاہئے کہ اس میں صداقت و ایمانداری کا گراف کیا ہوگا اس سے ان کی نیتوں کو پرکھ لینا بھی کچھ مشکل نہیں
سنگھ اور بی جے پی کی اختراعی اصطلاح "لو جہاد ” کے خلاف قانون سازی کے نام پر ملک کے دستور میں دی گئی مذہبی وانفرادی آزادی اور قوانین کو پامال کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف ایک ایسی زہریلی اور مسموم فضا تیار کی جارہی ہے جس کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہوں گے اور یہ ملک وجمہوریت دونوں کے لئے نقصان دہ ہیں جس کی تلافی برسوں میں بھی مشکل ہوگی
ــــ ــــ ــــ ــــ ــــ ــــ ــــ ــــ ــــ
اگر مجھ سے کوئی سوال کرے کہ یہ ” لوجہاد ” کیا ہے تو میرامختصر جواب ہو گا کہ کچھ نہیں ، صرف سیاسی مہرا ہے
کیوں کہ یہ پیار محبت کی شادی کو سیاست کی بھیٹ چڑھا کر آپسی نفرت پیدا کرنے اور نفرت کی سیاست کو فروغ دےکر کرسی حاصل کرنے کی آسان سی تدبیر کا بی جے پی کا اختراعی نام ہے جو اب ہر الیکشن میں استعمال کیا جاتا ہے
کیونکہ ہندستانی آئین و قانون کے مطابق کسی بھی بالغ مرد وعورت کواپنی مرضی کے مطابق اپنی شادی کرنے کا اختیار ہے گویا کہ آئین کے مطابق یہ ایک انفرادی ازادی کا معاملہ ہےجس میں کسی کو بھی کسی طرح کا دخل دینے کا کوئی اختیار نہیں اور حیرت ہے کہ لوجہاد کی یہ اختراعی ومصنوعی اصطلاح مسلمانوں کے لئے صرف اس صورت میں استعمال کی جاتی ہے جب لڑکا مسلمان ہو اور لڑکی غیر مسلم اگرمعاملہ اس کے برعکس لڑکا غیر مسلم اور لڑکی مسلمان ہو تو پھر لو جہاد پرانھیں بی جے پی کے گلا پھاڑنے والے نفرت کے سوداگروں کو سانپ سونگھ جاتا ہے
فرقہ پرست طاقتیں ہمیشہ اسی طرح نفرت کو ہوا دے کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے سماجی ومعاشرتی اعتبار سے آپس میں نفرت کو فروغ د ے کر اپنی سیاسی ساکھ کو مضبوط کرنے کی کو شش کرتی ہیں اب چونکہ بنگال ، پھر 2022 میں اترپردیش سمیت کئی ریاستوں میں الیکشن ہے اس لئے بی جے پی فرقہ وارانہ رنگ دے کر سماج میں نفرت کی جڑوں کو مستحکم کرنے کے فراق میں آج ہی سے لگ گئی ہے چنانچہ جی جے پی حکمرانی والےکئی صوبوں نے جہاں نفرت کی سوداگری تھوک ریٹ سے چلتی ہے لوجہاد پر قانون سازی کا عندیہ پیش کیاہے ،اترپردیش مدھیہ پر دیش ہریانہ اوراب بہار وکرناٹک نے بھی لو جہاد پر قانون سازی کی تیاری کر رہی ہیں مجھے راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کا یہ ٹیوٹ بہت اچھا لگا کہ
” لوجہاد بی جے پی کی اختراع ہے جس سے ملک کو تقسیم کرنے میں مدد مل سکے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو پارہ پارہ کیا جا سکے ” انھوں نے یہ بھی کہا کہ
” شادی انفرادی آزادی کا معاملہ ہے اس پر قدغن لگانے کے لئے قانون لانا پوری طرح غیر آئینی ہے محبت میں جہاد کی کوئی جگہ نہیں ہے ”
ہندوستان کے آئین وقانون نےاپنے ہرشہری کو جو انفرادی ازادی دی ہے اس پر کسی طرح قدغن لگانا اس پر قید وبند لگا کر اس کو ازادی سے محروم کرنا کسی بھی طرح درست نہیں ہو سکتا اور یہ بھی ایک طرح سے آئین کی تبدیلی اور جمہوریت میں سیند لگانے کے مترادف ہے اور ظاہر ہےکہ جب کسی خاص قوم ومذہب کو نشانہ بناکر کوئی قانون وضع کیا جائے تو وہ جمہوریت کا قتل ہے اس کے سوا کچھ نہیں
بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں اور لوجہاد کا راگ الاپنے والے نیتاؤں سے میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ قانون بلا تفریق وہ اُس غیر مسلم شخص پر بھی لاگو کریں گے جو مسلمان عورت سے شادی کرے گا…؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ خود بی جے پی کے جن مسلم نیتاؤں نے غیر مسلم عورتوں سے شادی کی ہے اورجن لوگوں کواپنے لئے مسلم داماد ہی راس آیا وہ لوجہاد کے زمرے میں آتاہے کہ نہیں….؟
آپ سو چئے کہ مہنگائی بے روزگاری ، بھکمری ،کسانوں کی خودکشی عورتوں کی عزت وحرمت کی حفاظت اور بڑھتے ہوئے کرپشن کی روک تھام کے بجائے ان بےتکے موضوعات کو چھیڑکر آخرنفرت کی دیوار کھڑی کرنے کے علاوہ اس سے کس کا بھلا ہونے والا ہے
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بی جے پی کی گندی اوچھی سیاست کےمہرے ہیں اور جب بھی بی جے پی کے گِرد سوالوں کا گھیرا تنگ ہوتا ہے تو وہ اس طرح کی مہروں کا استعمال کرکے ان سوالوں سے بچنے کے راستے ڈھونڈتی ہے اور سوالوں کا رخ دوسری طرف موڑ دیتی ہے اس میں وہ کا فی حد تک کامیاب بھی ہے کیونکہ اپوزیشن پارٹیاں ایسے موقعوں پر بی جے پی اور سنگھ کے سامنے بونی ثابت ہوتی ہیں
بھاتیہ جنتا پارٹی کی دلچشپی ملک کے مسائل اور لوگوں کی پریشانیوں کو حل کرنے ، کسانوں، عورتوں ، مزدوروں، بےروزگاروں کے حقوق کے تحفظ میں بالکل بھی نہیں ہے اس لئے وہ اس طرح کے متعصبانہ مسائل کو جنم دے کر دوسری پارٹیوں کو دفاعی پوزیشن پر کھڑا کردیتی ہےجس کی وجہ سے دیگرپارٹیوں کے لئے بی جے پی کو کٹہرے میں کھڑا کرنےکے بجائے اپنے بچاؤ کی تدابیر کرنا زیادہ اہم ہوجاتا ہے اس ملک میں اپوزیشن کے کمزور ہونے اور حکمراں جماعت کےلئے ملک وجمہوریت کے خلاف ہونے والےاپنے منصوبوں میں کامیاب ہونے کی سب سے اہم وجہ ہے اور اس طرح کے نفرت آمیز موضوعات کو میڈیا کے ذریعہ بھولی بھالی قوم کو یہ باور کرایا جاتاہے کہ اس وقت ملک کو سب سے زیادہ اسی کی ضرورت ہے
Comments are closed.