ممتا بنرجی کے لیے برے دن

شوبھیندو ادھیکاری کی علیحدگی ترنمول کانگریس کیلئے سوہان روح
عبدالعزیز
میرے خیال سے ممتا بنرجی کے برے دن شروع ہوگئے ہیں۔ ایک ایک کر کے ان کے آمرانہ رویہ کی وجہ سے ایک آدمی کی پارٹی (One Man Party or One Man Army) چھوڑ چھوڑ کر بااثر افراد جانے لگے ہیں ۔جب سے انہوں نے اپنے بھتیجے ابھیشیک بنرجی کو پرومو شن دے کر پارٹی میں نمبر دو کا درجہ دیا ہے بہتوں کے اندر ناراضگی پیدا ہوئی ہے۔ پہلے موکل رائے جن کو نمبر دو کی حیثیت پارٹی میں تھی اور جو ان کو اپنی تنظیمی صلاحیتوں اور نمایاں خدمات کی وجہ سے حاصل تھی۔ وہ اپنی عزت نفس پر چوٹ بر داشت نہ کر سکے باہر ہونے کے لیے تلملا نے لگے بہت دنوں تک فیصلہ نہیں کر سکے۔ گزشتہ اسمبلی الیکشن میں کسی طرح وہ پارٹی میں رہنے پر راضی ہوگئے۔ مگر جب ان کو کوئی پوزیشن نہیں ملی حالانکہ انہوں نے اسمبلی الیکشن میں ترنمول کانگریس کو کامیابی دلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ آخر کار انہوں نے دیکھا کہ ناردا کی تلوار بھی لٹک رہی ہے اور ابھیشیک بنرجی بھی سر پر سوار ہیں عافیت بی جے پی میں جانے میں سمجھا ۔ دراصل بی جے پی مجرموں کے لیے پناہ گا ہ بھی بن گئی ہے ۔سارے پاپ دھل جاتے ہیں۔ بہار کے اپوزیشن لیڈر تیجسوی یاد و نے یہ بیان بہار اسمبلی میں بھی اور اس کے باہر دیا کہ وہ بچپن سے سنتے آئے تھے کہ گنگا میں ایک ڈبکی لگانے سے سارے پاپ دھل جاتے ہیں اب بی جے پی میں جانے سے سارے پاپ دھل جاتے ہیں ۔سیاسی لیڈر وں میں بہت کم ایسے ہیں جو مجرمانہ حرکتوں یا بد عنوانیوں میں ملوث نہ ہوں ۔بی جے پی تمام سرکاری اداروں ای ڈی ہو یا سی بی آئی ہو ان سے بے دریغ کام لے رہی ہے ۔کانگریس ہو یا ترنمول کانگریس ہو یا اپوزیشن کی کوئی اور پارٹی ہو اس حقیقت کو بھی مد نظر رکھنا چاہئے ۔اپنے لیڈروں سے سلوک کرتے ہوئے اس حقیقت کو بھولنا نہیں چاہئے۔ محترمہ ممتا بنرجی کے کئی لیڈر شاردا اور ناردا میں ملوث ہیں موکل رائے سے کون زیادہ ہر ایک کی کمزوریوں اور خوبیوں سے واقف ہوگا۔ موکل رائے ہی پارٹی کے چھوٹے بڑے سب سے تعلق رکھتے تھے اور ان کے چھوٹے بڑے مسائل حل کرتے تھے ۔ممتا بنرجی نے پورے طور پر ان پر بھروسہ کر کے پارٹی چلا نے کی ذمہ داری چھوڑ دیا تھا۔ وہ پارٹی کی خوبیوں اور کمزوریوں سے سب سے زیادہ واقف تھے ۔ ان کے پرانے تجربہ سے بی جے پی نے پورا فائدہ اٹھا یا اور لوک سبھا کے الیکشن میں اٹھارہ سیٹوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئی ۔ موکل رائے کی اس طاقت اور تجربہ سے اتنی بڑی تبدیلی واقع ہوجائے گی شاید ممتا بنرجی کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا۔ موکل رائے اور پارٹی کے تمام کاموں کو دیکھتے تھے اور شوبھندو ادھیکار ی ترنمول کے یوتھ کانگریس کے صدر اور لیڈر تھے ۔نندی گرام کی تحریک جس کے ذریعے سے ممتا بنرجی اقتدار کی کرسی تک پہنچی ہیں اس کے سب سے اہم لیڈر تھے ان کوہٹا کرکو ایک سال پہلے اپنے بھتیجے ابھیشیک بنرجی کو یوتھ کانگریس کا لیڈر بنا دیا یہ بنائے فساد بنا ۔اس سے شوبھندو ادھیکار ی۔اس قدر ناراض ہوئے کہ ممتا بنرجی سے ملنا جلنا بات چیت سب بند کر دیا۔ وہ کابینہ کی ہر میٹنگ سے غائب رہنے لگے ۔جیسے جیسے اسمبلی الیکشن قریب آرہا ہے ہے ان کا راستہ ترنمول کانگریس سے الگ ہوتا دکھائی دے رہا ہے وہ کابینہ سے مستعفی ہوچکے ہیں۔ استعفیٰ بھی منظور کرلیا گیا ہے۔ اب دوچار دن لگیں یا کچھ اور ان کے بالکل الگ تھلگ ہونے میں ذرا بھی شبہ نہیں ہے۔ممتا بنرجی دوچار دنوں میں ان کے علاقے میں ایک میٹنگ کو خطاب کر نے والی ہیں اس کے بعد امکان ہے کہ شوبھندو ادھیکار ی اپنا راستہ پورے طور پر الگ کر لیں گے موکل رائے کے بعد ممتا بنرجی کے لیے سب سے بڑا دھچکا ہوگا اور نقصان بھی سب سے زیادہ ہوگا ( جاری)
شوبھندو ادھیکار ی کی اہمیت
شوبھندو ادھیکار ی ترنمول کانگریس سے اس وقت سے دور ہونے لگے جب سے ممتا بنرجی کے بھتیجے ابھیشیک بنرجی کا پارٹی میں عروج شروع ہوا۔ شو بھندو ترنمول کانگریس کے سابق ایم پی اور سابق ٹرانسپورٹ منسٹر 26 نومبر سے ترنمول کانگریس سے دور ہونے کا سنگل دینے لگے جس دن انہوں نے نندی گرام میں ایک ریلی کو خطاب کیا اس روز انہوں نے پارٹی بینر کا استعمال بھی نہیں کیا اور نہ ہی اپنے کو ترنمول لیڈر اور نہ ہی ٹرانسپورٹ منسٹر بتانے کی زحمت کی۔ انہوں نے اس روز کہا کہ ’’ آپ دیکھئے میدان جنگ کو‘میں ہوں‘ایک سیاسی اسٹیج پر ہوں‘ میں بچ نہیں سکتا‘‘ شوبھندو کا مشرقی مدنا پور کے ادھیکاری کانگریس فیملی سے تعلق ہے شو بھندو سسر ادھیکار ی جو کانگریس کے تین بار ایم پی رہ چکے ہیں اور یو پی اے2- میں دیہی ترقیات کے ریاستی وزیر رہ چکے ہیں ان کا بیٹا ہے شو بھندو خود یوپی اے میں کانگریس کے ایم پی رہ چکے ہیں۔
2008 میں شو بھندو ایم ایل اے ہوئے جو نندی گرام لینڈ ایکوائزیشن تحریک کے سب سے بڑے لیڈر کی حیثیت سے ابھرے۔ اس تحریک نے ممتا بنرجی کو2011میں اقتدار سے قریب کر دیا اور بایاں محاذ کی چونتیس سالہ حکومت کو بے دخل کر نے بھی اس تحریک سے بھرپور مدد ملی۔
2009میں شو بھندو نے سی پی ایم کے طاقتور اور بہو بلی لکشمن سیٹھ کو کو ایک لاکھ 73 ہزار ووٹوں سے تملوک حلقہ سے شکست فاش دے دی۔2014میں بھی دوبارہ لوک سبھا کے لیے کامیاب ہو ئے۔ 2016میں اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے اور ٹرانسپورٹ منسٹر بنا دیئے گئے۔2016میں سی بی آئی نے انہیں شاردا چٹ فنڈ کے سلسلے میں پوچھ تاچھ کیا۔ موصوف شاردا گھوٹا لے میں ملوث ہیں۔
شوبھندو گراس روٹ کے زبر دست لیڈر ہیں شو بھندو کا مشرقی مد نا پور کے سولہ اسمبلی سیٹوں پر کامیابی دلا نے میں سب سے بڑا ہاتھ ہے۔ اس کے علاوہ مغربی مدنا پور، بانکو را، پرولیا‘ مرشدِ آباد کے علاقوں میں بھی اثر ہے۔ ترنمول کانگریس کی پارٹی آبزرور (مشاہد) کی حیثیت سے کانگریس کو بڑا نقصان پہنچا یا ایک ایک کر کے ڈیفیکٹ کر کے لوکل باڈیز سے ترنمول کانگریس میں لایا۔ جسے کانگریس کو بڑا دھچکا پہنچا۔ 2019کے الیکشن میں بی جے پی جب اٹھارہ لوک سبھا کی سیٹوں کو لینے میں کا میاب ہوگئی تو اسمبلی کی تین سیٹوں کے ضمنی انتخاب میں شوبھندو کو انچارج بنا یاگیا ۔ ترنمول کانگریس تینوں سیٹوں کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو ئی۔ جس میں دلیپ گھوش صدر بی جے پی مغر بی بنگال کھڑگ پور صدر کی سیٹ بھی شامل تھی۔ مشرقی مدنا پور میں ترنمول کانگریس کے پاس ادھیکار ی فیملی کے باہر شاید ہی کوئی بڑا لیڈر مل سکے ۔شوبھندو کے باپ کے باپ اس علاقے کے تین بار ایم پی ہوئے اور ان کاایک اور لڑکا دیبو ند ادھیکاری بھی ایم پی ہے اور تیسرا لڑکا کنٹائی میو نسپلٹی کا چیئر مین ہے۔ ان سب علاقے میں ادھیکار ی خاندان کا بڑا اثر ہے۔ مرشد آباد اور مالدہ میں بھی اثر ہے ۔اگر شوبھندو بی جے پی میں جاتے ہیں تو ترنمول کانگریس کے لئے زبردست مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔ موکل رائے کا پارٹی میں بہت اثر تھا اس کے برعکس شوبھندو کا زمینی سطح پر (گراس روٹ)پر کافی اثر ہے۔ بات واضح ہو چکی ہے کہ شوبھندو ادھیکار ی ترنمول کانگریس کو پورے طور پر جلد الوداع کہنے والے ہیں۔ ابھی ستر فیصد چانس ہے کہ وہ بی جے پی میں اپنے پور ے خاندان کے ساتھ شامل ہوجائیں گے ۔تیس فیصد چانس ہے کہ نئی پارٹی کی بھی تشکیل کر سکتے ہیں۔ بہر حال ترنمول کانگریس کو ہر حال میں زبردست نقصان ہونے والا ہے۔ ترنمول کانگریس کے ایک ایم ایل اے پربیر گھوش جو صحافی بھی انہوں نے آج مورخہ 30نومبر کو کہا ہے کہ شوبھندو ادھیکار ی ممتا بنرجی کے بعد ترنمول کانگریس کے سب سے بڑے لیڈر ہیں ان کی علحیدگی سے ترنمول کو جو نقصان پہنچے گا اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
لہذا انہیں پارٹی میں رکھنے کی ہرممکن کوشش کی جائے پارٹی میں رہتے ہوئے اس طرح کا بیان دینا کوئی آسان نہیں ہے پھر بھی انہوں نے بیان دے کر خطرہ مول لیا ہے۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔
()()()
E-mail:[email protected]
Mob:9831439068

Comments are closed.