کیا کورونا وائرس پھر سے پھیل رہا ہے؟ ہانگ کانگ اور سنگاپور میں سامنے آئے کورونا کے معاملے، نئی لہر کے اندیشہ سے لوگوں میں خوف وہراس

بصیرت نیوزڈیسک
2020 سے 2022 تک پوری دنیا میں قہر بن کر ٹوٹنے والا کورونا وائرس پینڈیمک کی جگہ اینڈیمک میں بدل گیا ہے۔ اب ایسا ممکن نظر نہیں آ رہا کہ یہ دنیا سے پوری طرح ختم ہو پائے گا۔ دیگر انفیکشن کی طرح لوگوں کو کورونا کے ساتھ جینے کی عادت ڈالنی ہوگی۔ جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ اب کورونا ختم ہو چکا ہے، ان کے لیے یہ ایک الارمنک سیچویشن ہے کہ ہانگ کانگ سے لے کر سنگاپور تک کورونا کی ایک نئی لہر پھیلتی معلوم پڑ رہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے مقابلے مئی میں کورونا کے سب سے زیادہ معاملے سامنے آئے ہیں۔ مریض اسپتالوں میں داخل ہو رہے ہیں اور ان کی موت بھی ہو رہی ہے۔ ہانگ کانگ میں ہی گزشتہ ویکینڈ 3 مئی کو کورونا انفیکشن سے 31 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ ہانگ کانگ اور سنگاپور میں ایڈوائزری جاری کر دی گئی ہے اور لوگوں کو کووڈ گائیڈلائنس پر عمل کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔ ظاہر ہے یہ کورونا کی نئی لہر کا اندیشہ پیدا کر رہا ہے، جس سے لوگوں میں خوف کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ کورونا نے دنیا میں ایک بار پھر دبے پاؤں پیر پسارنا شروع کر دیا ہے۔ ایشیا میں کورونا وائرس کے اثرات دھیرے دھیرے بڑھنے لگے ہیں۔ ہانگ کانگ سے لے کر سنگاپور تک میں کورونا کے نئے معاملوں نے دہشت پیدا کر دی ہے۔ طبی افسران فکر مند ہو رہے ہیں اور عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات بھی جاری کی جا رہی ہیں۔ کورونا کے بڑھتے معاملوں کو دیکھ کر سنگاپور میں بھی ہائی الرٹ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ سنگاپور کی وزارت صحت نے سال بھر میں پہلی بار کورونا کے معاملوں پر اپڈیٹ جاری کیا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ مئی ماہ میں کورونا کے معاملے 28 فیصد تک بڑھے ہیں۔ گزشتہ ہفتہ کے مقابلے اس ہفتہ کورونا کے 14200 نئے معاملے سامنے آئے ہیں۔ اسپتال میں داخل ہونے والے کورونا مریضوں میں بھی 30 فیصد تک کا اضافہ ہوا ہے۔ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ فی الحال اس سلسلے میں کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ کورونا کے جو نئے ویریئنٹ انفیکشن کا سبب بن رہے ہیں، وہ پہلے والے ویریئنٹ سے زیادہ متعدی یا خطرناک ہے۔
Comments are closed.