قابض اسرائیل کے حملے، صرف دو دن میں 45 فلسطینی بچے شہید، یونیسف کی لرزہ خیز رپورٹ

بصیرت نیوزڈیسک
اقوامِ متحدہ کے بچوں کے ادارے "یونیسف” نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے گذشتہ دو دنوں کے دوران غزہ میں 45 معصوم فلسطینی بچوں کو شہید کر دیا۔
یہ اعداد و شمار نہ صرف ایک ہولناک حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں بلکہ یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ غزہ میں سب سے زیادہ اذیت، بھوک اور بمباری کا سامنا بچوں کو ہے جو روزانہ کی بنیاد پر کسی نہ کسی سانحے کا شکار ہو رہے ہیں۔
یونیسف کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "یہ ایک اور تباہ کن یاد دہانی ہے کہ غزہ میں بچے سب سے زیادہ مصائب کا سامنا کر رہے ہیں، وہ روز بھوکے سوتے ہیں اور ہر لمحہ بے رحم حملوں کا نشانہ بننے کے خطرے میں ہوتے ہیں”۔
بیان میں فوری طور پر غزہ میں بچوں کی ہلاکتوں اور مسلسل انسانی المیے کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اسی تناظر میں عالمی ادارۂ صحت "ڈبلیو ایچ او” نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی حملے غزہ کے صحت کے نظام کو مفلوج کر چکے ہیں۔ خان یونس میں قائم یورپی ہسپتال جو کہ ایک مرکزی علاج گاہ تھا، اب مکمل طور پر بند ہو چکا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کے مطابق اس ہسپتال کی بندش سے اعصابی جراحی، دل کے امراض کا علاج اور کینسر کی دیکھ بھال جیسی بنیادی طبی خدمات مکمل طور پر ختم ہو چکی ہیں، جو کہ غزہ میں کسی اور جگہ دستیاب نہیں۔
اس ہسپتال کا شمار ان مراکز میں ہوتا تھا جہاں سے شدید زخمیوں اور مریضوں کو دوسرے علاقوں میں منتقل کیا جاتا تھا، مگر اب یہ سہولت بھی ختم ہو گئی ہے، جس سے پہلے سے ہی بدحال صحت کا نظام مزید دباؤ میں آ چکا ہے۔
ادھر وزارتِ صحت غزہ کے ترجمان خلیل دقران نے بتایا کہ غزہ کے تمام ہسپتال شدید خون کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ عام لوگ خون کا عطیہ دینے سے قاصر ہیں کیونکہ وہ خود شدید غذائی قلت اور خون کی کمی میں مبتلا ہیں۔
غزہ میں جاری انسانی المیہ اور بچوں کی مسلسل شہادت، پوری دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔ ان معصوم جانوں کا کیا قصور تھا؟ کب تک عالمی برادری ان مظالم پر خاموش تماشائی بنی رہے گی؟
Comments are closed.