غیربرادری میں شادی کوفروغ دیاجائے

مفتی محمد اشرف قاسمی

ترتیب وپیشکش:
مفتی محمدتوصیف صدیقی
( قسط نمبر2)

*حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ اور صحابۂ کرام نے دوسری برادریوں میں شادیاں کی ہیں

صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین مختلف برا دریوں و پیشوں کی طرف منسوب ہو نے کے باوجود با ہم رشتۂ نکاح کیاکر تے تھے۔اوربرادری وپیشہ اور مال کی بنیا دپر رشتوں کا انکار نہیں کرتے تھے۔ چنانچہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے نکاح میں معروف قریشی صحابی،حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بہن حضرت ہالہ بنتِ عو ف رضی اللہ عنہا تھیں۔ غلام زادے حضرت اُسامہ ابن زیدرضی اللہ عنہما کی شادی حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہاسے ہو ئی۔
(نسائی جزوء2/ ص74/)
حضرت زیدرضی اللہ عنہ کانکاح یکے بعد دیگرے چار قریشی النسل عورتوں سے ہوا۔سب سے پہلے حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے.
(الاحزاب آیت37)
ان کو طلاق دینے کے بعد حضور ﷺ نے اپنی پھو پھی کی نوا سی حضرت امِ کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا سے ان کی شادی کردی۔ ان کے بعدحضور ﷺ کی چچازاد بہن درہ ؓبنت ابی لہب سے نکاح کر لیا۔ ان کے بعد حضور ﷺ کی پھو پھی زاد بہن ہندؓ بنت العوام سے نکاح کیا۔ (الاصابہ)
اگرغیر خاندان میں شادی کرنی ممنوع اورنا پسند یدہ ہوتی توحضور ﷺ اور صحا بہ کرام رضی اللہ عنہم حضرت زید ؓکودوبارہ ہا شمی، قریشی عورتوں سے شادی کر نے سے ضرور منع کرتے۔
شادی میں ’مال داری‘ بھی کوئی معیارنہیں ہے۔ حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ جیسے ما ل دار صحا بی نے اپنی بیٹی حضرت اسماء رضی اللہ عنہاکی شادی انتہائی غریب شخص حضرت زبیر ابن العوام رضی اللہ عنہ سے کی تھی۔(بخاری حدیث نمبر5224)
حضرت عبد اللہ ابن مسعودرضی اللہ عنہما نادار تھے۔ ان کی بیوی زینب بنت معاویہ رضی اللہ عنہا مال دارتھیں۔(مسلم)
دین اسلام میں مال داری کے بجائے دین داری ہی پسندیدہ اورمحمود ہے۔اسی لئے صحابہ کرام مال داری کے بجائے محض تقویٰ و پرہیزگاری دیکھتے اور متقی و پرہیز گارافرادسے شادیاں کرتے تھے۔
مالدارفاسق اور غریب دین دار کا جب دنیا میں موا زنہ کیاجاتا ہے تو مالدار کو افضل اورغریب کو ارزل سمجھاجاتا ہے۔ لیکن جب زبانِ نبوت سے اس کی تو ضیح کی جاتی ہے تومعا ملہ برعکس ہوتا ہے۔ بخاری کی روا یت ہے۔
عن سھل قال مررجل ٌ(غنیٌّ) علی رسول اللہ ﷺ فقال ما تقولون فی ھذا؟ قالوا احری ا ن خطب ان ینکح وان شفع ان یشفع وان قال ان یستمع قال ثم سکت فمر رجلٌ من فقراء المسلمین فقال ماتقولون فی ھذا؟ قالوا احری ان خطب ان ینکح لا یُنکح وان شفع لا یُشفع ان قال ان لا یُسمع فقال رسول اللہ ﷺ ھذاخیر من ملاء الارض مثل ھذا۔(بخاری برقم الحدیث 5019)
”حضرت رسول اللہ ﷺ کے پاس سے ایک مالدار آد می گذرا تو رسول اللہ ﷺ نے لوگوں سے پو چھا اس آدمی کے بارے میں کیا خیال ہے تو لوگوں نے کہا کہ یہ ایسا آ دمی ہے کہ اگر کہیں شادی کاپیغام دے تو قبول ہوجائے اورکسی کی سفارش کرے تو اس کی سفا رش منظور ہو اوراگر کوئی بات کہے تو لوگ اس کی بات کو سنیں۔ آپ ﷺ خاموش رہے، تھو ڑی دیر کے بعد غریب مسلمانوں میں سے ایک شخص گزرے تو آ پ ﷺ نے ان کے بارے میں لوگوں سے پو چھا تو لوگوں نے کہا کہ یہ ایسا شخص ہے کہ اگر نکاح کا پیغام دے تو قبول نہ ہو اور اگر سفارش کرے تو نامنظور ہو۔ اور کوئی بات کہے تواس کی بات نہ سنی جائے۔ اس پر اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ اُ س مالدار جیسے لوگوں سے اگرپوری دُنیا بھردی جائے تو بھی یہ فقیر مسلمان اُن تما م لوگوں سے بہتر ہے۔“(بخاری برقم الحدیث 5019)

اگلی قسط میں پڑھیں۔

*شادی میں خاندان کے بجائے دینداری دیکھی جائے*

Comments are closed.