غیربرادری میں شادی کوفروغ دیاجائے

مفتی محمد اشرف قاسمی

ترتیب وپیشکش:
مفتی محمد توصیف صدیقی

قسط نمبر3.

*شادی میں خاندان کے بجائے دینداری دیکھی جائے
برادری واد کے باڑوں میں پھنسے اورمال ودولت اور الگ الگ پیشوں کے خانوں میں بٹے،مسلمانوں کو دینی بنیا دوں پر مختلف برادریوں کے درمیان شا دی(Out of cast marriage) کو فروغ دینا چاہئے۔ اس سے امت ایک لڑی میں منظم ہو گی اور جسم واحد کی طرح ملت کی تمام برادریوں میں ایک دوسرے کی معاونت اورہمد ردی کا جذبہ پیدا ہو گا۔
حضرت رسول اللہ ﷺ نے سماج میں رائج نظامِ شادی کے خلا ف،دینی بنیاد پر شادی کر نے کا حکم فرمایا ہے۔
عن ابی ھریرہ ؓعن النبی ﷺ قال تنکحُ المر أۃُلاَربعٍ لما لھا ولِحسبھا ولجما لھا ولدینھا فا ظفر بذا ت الدین، تر بت یدا ک۔ (بخاری ، حدیث نمبر، 5091)
ترجمہ۔ ”عورتوں سے چا ر وجہوں سے شادی کی جا تی ہے۔ ایک اس کے مال کی وجہ سے۔ دوسرے اس کے خا ندان کی وجہ سے۔تیسرے اس کے حسن وجمال کی وجہ سے۔ چوتھے اس کی دین داری کی وجہ سے(سماج کی اس عام روش کو چھوڑکر) تم دین داری کی بنیادپر شادی کیا کرو۔ اللہ تمہارابھلا کرے۔“ (بخاری،حدیث نمبر، 5091)
سطورِبالا سے معلو م ہوگیا کہ شادی بیاہ کے لئے ذات،برا دری،حسب ونسب کی کو ئی حیثیت نہیں ہے۔کیوں کہ اسلام میں د ین داری، پر ہیز گا ری ہی مسلمان کے معزز و اشرف ہو نے کی بنیادہے۔ذات برادری صرف تعارف اور پہچان کے لئے ہیں۔ اس لئے شا دی کے لئے اپنی برادری، اپنی ذات میں دولہا دولہن تلا ش کرنا ضروری نہیں ہے۔

*اگلی قسط میں پڑھیں خاندان میں شادی کے التزام کابھیانک انجام*

Comments are closed.