غیربرادری میں شادی کوفروغ دیاجائے

مفتی محمد اشرف قاسمی

ترتیب وپیشکش:
مفتی محمد توصیف صدیقی

قسط نمبر4

*خاندان میں شادی کے التزام کا بھیانک انجام

اپنی برادری سے باہر شادی نہ کر نے کی وجہ سے بے شمارمسا ئل پیدا ہوتے ہیں۔ آ خری وبھیا نک صورت میں جو مسئلہ کھڑا ہوتاہے وہ اشاعتِ اسلام میں تعطل و امتناع ہے۔ بلکہ خاندان میں شادیوں کے التزا م سے ارتداد کا بھی دروازہ کھلتا ہے۔جس کی وجہ سے مسلمانوں کو اللہ کے حضور جواب دہی کے علاوہ سماجی و سیا سی لحاظ سے دنیا میں بھی ذلت ورسوائی اورزوال وادبار کا سامنا کر نا پڑے گا اورپڑرہا ہے۔ حرام کاری،ناجائزاولاد کی پیدائش،غیر مسلموں کی طرح مسلمانو ں میں طبقاتی تقسیم،خاندان میں شادی کو لازم کرنے کا عمومی انعام ہیں۔
خاندان میں تلاشِ رشتہ کے وقت جوپریشانیاں پیش آ تی ہیں،ان سے دیوتائے برادری کاتقریباً ہر پرستا رواقف ہے۔اس بے جا التزام کی وجہ سے لڑکوں ولڑکیوں کی شادی میں تاخیر ہوتی ہے۔ جس کے نتیجے میں نوجوان لڑکی،لڑکیاں بدکاری و آوا رگی میں مبتلاء ہو جاتے ہیں۔ میرے علم و مشاہدے میں ایسے بے شمار واقعات ہیں۔ چند سپردِ قرطا س کرتا ہوں۔
1۔ ایک معززخاندان کے لوگ چند گاؤں میں رہتے ہیں۔ ان کی اولادیں بہت خو بصورت ہوتی ہیں۔ خاص طو رپر اُن کی عورتیں اپنے حسن وجمال کی وجہ سے سراپا فتنہ اورآزما ئش ہوتی ہیں۔ یہ لوگ دوسری برا دریوں میں شادی نہیں کرتے ہیں، اپنی برادری میں رشتہ کی تلاش میں ان کی اولادوں (لڑکیوں اور لڑکوں دونوں) کی عمریں عام طور پر 35/ 32/ سال تک پہنچ جاتی ہیں۔ عمر کے اس مرحلے تک دو نوں اصناف اپنے عزیز واقارب، نیز اپنے کھیتوں وگھروں میں کام کر نے والے غیر مسلم مردوں اور عورتوں سے جسما نی تعلق قائم کرتے رہتے ہیں۔ نیز اُن کے لڑکے اپنی زمیندا رانہ اثر ورسوخ کو استعمال کر کے بسا اوقات اپنی مزدور عورتوں سے زنا بالجبربھی کرتے ہیں۔
2۔اسی بالجبرعصمت دری کے ایک معاملے میں ایک غیر مسلمہ مزدورخاتون کو ناجائز لڑکی پیدا ہو گئی۔تو اس کی برادری کے لو گوں نے اپنی پنچایت میں یہ طے کیا کہ۔
”ہم اِن زمینداروں سے مار پیٹ نہیں کر سکتے ہیں۔ البتہ اس کا بدلہ اس طرح لیا جائے،کہ اُس کے نطفے سے پیداہو نے والی اِس مسلمان لڑکی کے جوان ہو نے کے بعد اپنے گھروں میں برادری کے لوگ باری باری اس کی عزت لوٹیں۔ ہماری لڑکی کی عزت ایک مسلمان نے لو ٹی ہے، اس کے بد لہ میں اس طرح ایک کے بجائے ہماری پوری قوم اِ س نو مو لودمسلمان لڑکی کی عزت لوٹ کر انتقام میں شامل ہو گی۔“
جوبرادریاں اپنی عزت و آ برو کی حفا ظت کے لئے ہمارے مکانوں و کھیتوں کے پاس آ کر بس گئیں تھیں۔ اگرہم اسلامی تعلیم کے مطابق اُن کی عزتوں کی حفا ظت کرتے تووہ اسلام میں داخل ہو سکتی تھیں۔ خاندان میں شادی کے التزام کی وجہ سے شا دیوں میں تا خیر کاثمرہ یہ برآ مدہوا کہ ہمارے لڑکے ان مظلوم بر ادریوں کی عزتوں کی کیا حفاظت کرتے؟ خودان کی عصمتوں سے کھیلنے لگے۔ اس کا اثر یہ ہواکہ صدیوں سے مظلومیت کی چکی میں پسنے وا لی یہ برا دریاں بھی اسلام سے دورہو کر ہماری دشمن بن گئیں۔

اگلی قسط میں پڑھیں

*خاندان میں شادی کا التزام ارتداد کا باعث*

Comments are closed.