غیربرادری میں شادی کوفروغ دیاجائے

مفتی محمد اشرف قاسمی

ترتیب وپیشکش:
مفتی محمد توصیف صدیقی

قسط نمبر5.

*خاندان میں شادی کا التزام، ارتداد کا باعث

خاندان میں شادی کا التزام، غیرمسلموں کو ہی اسلام سے دور کر نے کابا عث نہیں ہے۔ بلکہ مسلمانوں کی کمزور بر ادریو ں کو بھی کفر وارتداد کے اندھیروں میں دھکیل رہا ہے۔
ماقبل میں بیان کی گئی قوم کےتعلق سے مزید ایک واقعہ ملاحظہ کریں۔
اس معزز برادری نے اپنے علا وہ دوسری مسلم برا دریوں کو ذلیل سمجھا اور اس خیال کی وجہ سے وہاں موجو د کمزور مسلم برا دریوں کی خیرخو اہی و ہمدردی، اس کے دلوں سے با لکل ختم ہو گئی۔ یہ اونچی ذات، مسلسل غیر مسلموں کی طرح اِن پسما ندہ مسلم برادریوں کی تحقیرو استخفاف کا معاملہ کرتی رہی۔ انجام کارعلا قے میں آ باد کمزور مسلم برادریوں کی بڑی تعدادمرتد ہوگئی یا پھراس نے اپنے کو مسلمان کہنا ترک کر دیا۔ ان کے ارتداد کی دوسری وجوہات کے ساتھ خاندان میں شادی کا التزام بھی ہے۔ اگربرادری سے ہٹ کر شادیاں ہو تیں تو یہ کمزور برادریاں اس قدر بے سہا را نہ ہو تیں، اوروہ اپنے کو اس قدر بے سہارا نہ سمجھتیں کہ وہ مرتد ہو جائیں۔ اس علا قے کے مر تدین سے را قم الحروف کی ملا قا ت ہے۔ قارئین اگر گا ؤں کھیڑوں میں جا کر ایسے مرتدین سے ملاقا ت نہیں کر سکتے ہیں تو شہروں میں عصری تعلیم یا فتہ افراد میں ایسے بے شمار مرتد خوا تین مل جا ئیں گی جو خا ندان میں رشتوں کے نہ ملنے کی وجہ سے غیر مسلموں کے ساتھ چلی گئیں۔ ارتداد کی اس لہر سے کوئی ہوش مند مسلما ن شاید ناو اقف ہو۔ ’نسیم ہدایت کے جھو نکے‘ کتا ب سے مزید ایک واقعہ ذیل میں ملاحظہ کریں۔
4۔”جا لندھر میں جو چمڑا رنگنے وا لے لوگ مسلمان ہوئے ہیں ان میں سے ایک ذمہ دار اورحددرجہ فکر مند سا تھی ہیں۔ جوپہلوان کے نام سے مشہور ہیں۔ ان لوگوں میں کام کر نے میں ہمارے سب(سے) فعال ساتھی ہیں، ابتد اء سے ہی پکے،حج بھی کر لیا،اس علا قہ میں چھ مسجدیں وا گذارکرا نے میں ان کا بنیادی حصہ ہے، مدرسہ کے قیام میں مر کزی کردار ادا ہو رہے ہیں۔ اپنے چاروں بچوں کو انھوں نے حا فظ بنایا، بڑی بچی ہے ، اس کو بھی حفظ کر ایا، چار بار قر آن شریف تراویح میں اس نے سنایا، جب اس کی شادی کا مرحلہ آ یا تو کوئی آ دمی اس سے شادی کے لئے تیا ر نہ ہوا، چا رسال تک کوشش کرتے رہے، بہت معمو لی درجہ کے لڑکوں سے شادی کی کوشش کی، مگرچمار کہہ کر لوگ ہٹ گئے، وہ بہت جذبا تی آ دمی ہیں، بہت مجبور ہو کر انھوں نے اپنی حا فظہ لڑکی کی شادی اپنی برادری کے غیر مسلم سے کردی، جس کے گھرخنزیر پلتے ہیں اور اس کا گو شت پکتا ہے۔ اب پہلوان کا حال یہ ہو گیا کہ مسلمانوں کانام آتاتھاتوگا لیاں بکتا تھا۔“
(نسیم ِہدایت کے جھو نکے‘جلد اول ص163/ماہنا مہ :ارمغان پھلت ,مئی 2005ء ’انجینئر محمد خا لد( ونودکمارکھنہ)سے ایک ملاقات‘مرتبہ۔ مفتی محمد رو شن شاہ قاسمی۔ )

آگے پڑھیں۔

*خاندان میں شادی کے التزام سے کمزور برادریوں کی ہمدردی ختم ہوتی ہے*

Comments are closed.