________ ( شہنشاہ قلم بھی چل بسا)______

از قلم، محمد اکرم طائر پرتاپ گڑھی،،
مشہور زمانہ قلم کار، معروف ترین ادیب فصاحت و بلاغت کے پیکر مولانا ابن الحسن صاحب عباسی دار فانی سے کوچ فرما گئے، انا للہ و انا الیہ راجعون،
جونہی یہ خبر مجھ تک پہنچی، دل میں ایک عجیب سی اداسی محسوہوئی، جوں جوں ایام گزرتے جا رہے ہیں، اہل علم و ادب اور ارباب دانش و بینش رخصت ہوتے جا رہے ہیں، ان مرحومین امت میں سے بعض ایسے علماء و صلحاء تھے، جن کا فیض دور دور تک پہنچا ہے، انھیں میں سے ایک مرحوم ابن الحسن عباسی صاحب بھی تھے، اللہ کروٹ کروٹ آپ کی مغفرت فرمائے،
ابن الحسن عباسی کے قلم سے مجھے دلی محبت ہے، غضب کا بندہ تھا، اس کا قلم کیا گویا آبشار تھا، یوں لکھتا تھا کہ قاری کا دل و دماغ متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا ہے، الفاظ کا انتخاب، جملوں کی ترتیب، مضمون کا انداز پرکشش ہوتا تھا، موصوف سے پہلی مرتبہ ملاقات موصوف ہی کے مضامین کا مجموعہ "کرنیں” میں ہوئی، یہ پہلی ملاقات ایسی تھی کہ پھر بار بار ملاقات کا شوق ہوا، اسی شوق لقا نے "کرنیں” کو کئی بار پڑھنے پر مجبور کیا، کرنیں کا مطالعہ اتنی مرتبہ ہو چکا ہے کہ اس کے بعض مضامین دل و دماغ میں رچ بس گئے ہیں، مضامین کا یہ مجموعہ ایک مدت تک بطور رفیق سفر میرے ساتھ رہا، بلکہ مولانا آزاد، شورش کاشمیری اور علی میاں ندوی علہم الرحمہ کے بعد اگر کسی سے میرے ادبی ذوق کو تسکین ملی ہے تو وہ ابن الحسن عباسی مرحوم ہیں، مرحوم مولانا ابن الحسن عباسی نے اپنے قلم کے ذریعے دین اسلام کی اعلی ترین خدمات انجام دیں ہیں، آپ کے قلمی نقوش دیر تک یاد رکھے جائیں گے، آپ بے باک قلم کار تھے، افغان مجاہدین کی حوصلہ افزائی میں آپ نے بہت کچھ لکھا ہے، آپ نے اپنے مضامین میں امریکہ بہادر کی بھی خوب خبر لی ہے، آپ نے افغان مُلّا کی بڑی دلچسپ وضاحت کی ہے، یوں تو آپ جو موضوع اٹھاتے تھے، حق ادا کر دیتے تھے، لیکن بعضے مضامین تو پڑھنے اور مطالعہ کرنے سے تعلق رکھتے ہیں، آپ نے ” ضرب مومن ” کو زندگی بخشی، النخیل کے ذریعہ قوم و ملت کو بیدار کرنے کی کوشش کی، آپ صرف روایتی قلم کار ہی نہیں بلکہ بہترین تخلیق کار بھی تھے، ابھی قریب ہی میں آپ نے النخیل کے مطالعہ نمبر میں بڑا علمی کارنامہ انجام دیا ہے، آپ کا انتقال علمی و ادبی دنیا کا عظیم خسارہ ہے، آپ کے انتقال سے دل پر کافی اثر ہوا ہے،
اللہ رب العالمین مرحوم کی مغفرت فرمائے، امت کو نعم البدل عطا فرمائے، پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے،
Comments are closed.