شیطانی مثلث

سمیع اللہ ملک
یہ ہماراقومی المیہ ہے کہ ہم قیامِ پاکستان سے لیکرآج تک امریکاکوآسودہ ومطمئن رکھنے میں مصروف رہے اورہرکاوش اور ہرمرحلہ پرہم قومی عزتِ نفس اورملکی مفادات کومجروح کرتے چلے گئے۔اس عاقبت نااندیش طرزِفکروعمل نے ہمارے جسدِ قومی کوزخموں سے چورچورکردیاہے۔پوری قوم بیزاراورپریشان ہے کہ ہماری قیادت ہرآئے دن قومی سلامتی کاسودہ کرتی رہی اورامریکاہمیشہ اپنے مفادات کیلئے ہمیں استعمال کرکے ہمیں ہی سزادینے میں مصروف رہا۔تجربات اورمشاہدات اس حقیقت کے غمازہیں کہ امریکااورپاکستان کے طرزِفکراورطرزِعمل میں کوئی یگانگت نہیں ہے۔ہاں،بھارت،اسرائیل اورامریکا کاابلیسی اتحادِ ثلاثہ اورمثلث اپنے فکروعمل میں ایک ہی نہج پرہے۔امریکا کی حریص فکرہرجہت کی عصبیت میں محصور، اپنی سرشت اورجبلت کے فساد میں ملوث ہے۔
اس کے کردارکی موجودہ تاریخ ناگاساکی اورہیروشیماسے لیکرکئی ممالک میں خون آشامی سے فطرت کے خدوخال کوگدلا کرتی ہوئی عراق اورافغانستان میں اپنے ابلیسی رقص میں انتہا کوپہنچ کرمنہ تڑواکرواپس لوٹی ہے۔لاکھوں انسان اس رقصِ شیطانی میں روندے گئے اورکھربوں ڈالرکی املاک تباہ وبربادہوگئیں ہیں،اورسب سے بڑاستم یہ ہے کہ امریکا شکست کی رسوائی کے بعداپنے پیچھیایساذہنی انتشارچھوڑجاتاہے کہ کہیں فرقہ واریت کے ذریعے،کہیں لسانیت کے ذریعے اورکہیں صوبائیت کے ذریعے ایک قوم منقسم ہوکرآپس میں دست وگریباں ہوجاتی ہے۔یادرہے کہ ایران کے حالیہ انتخابات کے نتائج کو سبوتاژ کرنے کیلئے امریکا نے 40کروڑڈالر خرچ کئے لیکن ایرانی سیاستدانوںاورقوم نے امریکا کی ساری امیدوں کوخاک میں ملادیالیکن آج بھی امریکاکامیڈیاجوبائیڈن کے ایران کے بارے میں پابندیاں نرم کرنے کے عندیہ کوتنقیدکانشانہ بنانے میں اپنے تمام تروسائل دن رات بروئے کارلارہاہے۔
اس وقت پورے کرہ ارض پرامریکاکا ہدف صرف مسلم ممالک ہیں ۔سابق صدر بش نے عراق اورافغانستان میں اپنی یورش کو "کروسیڈ”کانام دیکرامریکاکی فکری کیفیت کوآشکار کر دیاتھااوروہی پالیسی آج بھی موجود ہے۔ان کے جانے کے بعدآنے والیصدرکو ہمارے لکھاری باراک حسین اوبامالکھتے رہے حالانکہ اس شخص نے دینِ اسلام سے روگردانی کے مظاہر میں اپنے پیش روکوبھی مات دے دی تھی۔بدقسمتی سیاسلامی ممالک نیتوقعات وابستہ کرلیں کہ یہ مسلم ممالک کے الجھے مسائل کے حل میں معاون ثابت ہوگا،اس نے قصر سفیدمیں پہنچ کرعالم اسلام کوبراہِ راست خطاب کرنے کیلئے قاہرہ کاانتخاب کیا۔قرآنِ عظیم کے حوالے سے کہاکہ ایک انسان کاقتل پوری انسانیت کاقتل ہے لیکن اس کے دورِ حکومت میں اپنے جاری کردہ احکامات بنی نوع انسان کی ہلاکت کا باعث بنتے رہے۔پاکستان کے قبائلی اوربندوبستی علاقوں میں اس کے شرکی یلغارکے باعث 35 لاکھ سے کہیں زیادہ افراد اپنے ہی وطن میں بے خانماں کرکے پاکستان کومعاشی ومعاشرتی بحرانوں میں مبتلاکردیا اورجاتے ہوئے وزیرستان کوجنگی دلدل بناکرپاکستان کوکربناک آزمائش میں مبتلاکردیاجس کودرست کرنے کیلئے ہماری بہادرسپاہ نے اپنی جانوں کی لازوال قربانیاں دیکراسے قابومیں کیالیکن اب بھی کبھی کبھاروہ زمین ہمارے جوان خون کا قصاص طلب کرتی رہتی ہے جبکہ دنیاجانتی ہے کہ نائن الیون کے بعدپاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن ریاست کی بناپر126/ارب ڈالرزکانقصان اٹھایا۔2001 ء سے 2020 تک پاکستاان میں 19ہزار130واقعات میں80ہزارجانوں کی بھاری قیمت بھی اداکی۔
امریکا،اسرائیل اوربھارت نے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے اربوں ڈالر کے عوض اپنی ہمارے بعض گمراہ قبائلی افرادکی قبائلی غیرت وحمیت کوخریدکرافغانستان میں اپنی آغوش میں محفوظ پناہ گاہیں اورتربیت کے ساتھ ساتھ فراوانی کے ساتھ جدیداسلحے سے لیس کرکے پاکستان کی سلامتی کونشانے پررکھاہواہے جس کیلئے پاکستان کوبھاری اخراجات کابوجھ اٹھاکربرسوں سے پرامن سرحدکوباڑلگاکرمحفوظ کرناپڑگیا۔امریکاکوافغانستان سینکلنے کیلئے جب دوبارہ پاکستان کی ضرورت پڑی توپاکستان نے اپنے تمام وسائل استعمال کرتے ہوئے فریقین کومذاکرات کی میزپربٹھاکرامریکاکوایک مرتبہ پھررسوائی سے محفوظ کرکے باعزت واپسی کاراستہ مہیاکرنے میں اپنامثبت کرداراداکیالیکن کیاوجہ ہے کہ پاکستان اس کے جواب میں امریکاسے افغانستان میں بھارت کے تخریبی اڈوں کوختم نہیں کرواسکا؟اورآج بھی دوست نمادشمن پاکستان کی سلامتی ،بقااوراستحکام کے خلاف مخصوص ایجنڈے پرکام کررہے ہیں۔
میں کئی باربڑی ذمہ داری کے ساتھ ان خدشات کااظہارکرچکاہوں کہ بھارت اپنے اکھنڈبھارت کے خواب کی تکمیل کیلئے پاکستان کوانتہائی نقصان پہنچانے کے منصوبے پرعمل پیرا ہے اورسی پیک کے خلاف امریکاکی آشیرآبادپرکھلے عام تخریبی کاروائیوں میں مصروف ہے۔پچھلے دنوں آئِی ایس پی آرنے مضبوط شواہدکے ساتھ بھارت کے مکروہ چہرے کوننگا کرتے ہوئے اقوام عالم کوڈوزئیرفراہم کئے ہیں جس میں بتایاگیاکہ کس طرح بھارت دہشتگردوں کے تربیتی مراکزکی پشت پناہی کر رہاہے،دہشتگردوں کے 66 تربیتی مراکز افغانستان اور21بھارت میں کام کررہے ہیں۔بھارتی کرنل راجیش نے4باردہشتگردوں سے افغان سفارتخانے میں ملاقات کی،بھارت نے30داعش دہشتگردوں کو پاکستان منتقل کیا،بھارت کالعدم تنظیموں میں اربوں روپے تقسیم کررہاہے،راکی طرف سے ٹی ٹی پی کی معاونت کے ثبوت بھی ہیں،دہشتگردتنظیموں کومختلف ذرائع سے رقوم فراہم کی جارہی ہیں۔بلوچستان میں انتشارکیلئے23.5ملین ڈالرجھوک چکاہے،بھارت نے قندھارمیں دہشتگردوں کے کیمپ کیلئے30ملین ڈالرز لگائے،سٹاک ایکس چینج حملے میں بھارتی باردو، خودکش جیکٹس استعمال ہوئیں۔سی پیک کوسبوتاژکرنا بھارت کاواضح پلان ہے،اس کیلئے اپنی ایجنسیزمیں خصوصی سیل بنارکھاہے،اس سیل کامینڈیٹ سی پیک منصوبوں میں خلل ڈالناہے،اب تک بھارت اس سیل کو80ارب روپے دے چکاہے،تاہم سی پیک منصوبوں کی حفاظت کیلئے افواج پاکستان کے جوان شب وروزبھارتی سازشوں کیلئے تیارہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ پاکستان سنگین بحران اورمخدوش حالات سے گزررہاہے۔امریکانے ایٹمی اثاثوں کے نام پرجونفسیاتی جنگ چھیڑرکھی ہے،اس سے وہ ابھی تک پیچھے نہیں ہٹا حالانکہ اگرکسی ملک میں مخالف تحریکوں کے باعث ا یٹمی اثاثوں پر قبضہ یقینی ہوتا توپھربھارت اوراسرائیل کے ایٹمی اثاثے بھی انتہائی غیرمحفوظ ہیں کیونکہ بھارت میں دودرجن سے زائد علیحدگی پسند مسلح مزاحمتی تحریکیں اوراسرائیل میں حماس اورحزب اللہ جیسی انتہائی مزاحمتی تحریکیں موجود ہیں۔ ساری دنیاجانتی ہے کہ بھارت میں علیحدگی کی جودودرجن سے زائد تحریکیں فعال ہیں،ہرروزکئی درجن افراداس کاشکارہورہے ہیں لیکن امریکاسمیت کسی یورپی ملک کو کوئی تحفظات نہیں۔حقیقت یہ ہے کہ پاکستان ایک مسلم ملک ہے،اس کاایٹمی قوت ہونا عصبیت زدہ قوموں کوگوارہ نہیں ہے۔ضرورت اس امرکی ہے کہ ہماری سیاسی قیادت بین الاقوامی سازشوں کو سمجھے اور سیاسی سوجھ بوجھ کے ذریعے اپنے گھرکے حالات کوبہتربنانے کیلئے ایسی حکمتِ عملی وضع کرے کہ سانپ بھی مر جائے اورلاٹھی بھی بچ جائے۔نرم خوئی،رواداری اورعفو درگزرکے ذریعے اس بحران سے نکلنے کی تدبیراختیارکی جائے ۔ مل کر ان بیرونی سازشوں کا قلع قمع کیاجاسکتاہے۔
Comments are closed.