میں سچ بتاؤں تو بھاتے ہیں ناقدین مجھے ، عروج دیتے ہیں میرے مخالفین مجھے

شاعر :سلیم صدیقی شوق پورنوی
میں سچ بتاؤں تو بھاتے ہیں ناقدین مجھے
عروج دیتے ہیں میرے مخالفین مجھے
اتر گیا تھا بغاوت پہ اس لیے میں بھی
کہ آگے بڑھنے نہ دیتے تھے قائدین مجھے
کرشمہ اپنے ہنر کا وہ یوں دکھاتا ہے
کہ خود کو سانپ بناتا ہے آستین مجھے
مرے نصیب میں کچھ نیکیاں اضافی ہیں
جو دان کرتے ہی رہتے ہیں حاسدین مجھے
بس ایک بار اچانک نظر پڑی اس پر
پھر اس کے بعد نہ بھایا کوئی حسین مجھے
اسی کی گود میں سونا ہے ایک دن مجھ کو
بہت عزیز ہے بس اس لئے زمین مجھے
تمہارے عشق میں ناکام ہوگیا آخر
زمانہ لاکھ سمجھتا رہا ذہین مجھے
مجھے ابھارتی رہتی ہے تالیوں کی گونج
کہ تھکنے دیتے نہیں ہیں تماشبین مجھے
مقام عشق میں پانے کی گر تمنا ہے
جنابِ شوق بنالیجئے معین مجھے
Comments are closed.