دیکھ لے اپنے رنگ و بوٗ مجھ میں کس قدر بس گیا ہے توٗ مجھ میں

غزل
افتخار راغب،
دوحہ قطر ،
دیکھ لے اپنے رنگ و بوٗ مجھ میں
کس قدر بس گیا ہے توٗ مجھ میں
گھُٹنے لگتا ہے عافیت کا دَم
رنج ہوتا ہے سرخ روٗ مجھ میں
اُن کو تیرے سراغ سے ہے غرَض
اور ڈھونڈیں گے کیا عدوٗ مجھ میں
اب کہاں وہ زبانِ خلق میں بات
کیجیے میری جستجوٗ مجھ میں
کتنی سمٹی ہوئی مری ہستی
کتنا پھیلا ہوا ہے توٗ مجھ میں
محوِ گردش خلا میں مہر و ماہ
تجھ سے ملنے کی آرزوٗ مجھ میں
سہمے سہمے خرد کے پر راغبؔ
چل رہی ہے جنوٗں کی لوٗ مجھ میں
Comments are closed.