نصیرالدین شاہ نے سچ ہی کہا ہے!

شکیل رشید
(ایڈیٹرروزنامہ ممبئی اردونیوز)
فملی دنیا کے سینئر اداکار نصیرالدین شاہ نے آج اپنی زبان کھولی ہے۔ مودی سرکار کے سیاہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج اور مظاہرہ کرنے والے کسانوں کے دکھ درد کو محسوس کرتے ہوئے انہوں نے فلمی دنیا کے اپنے ساتھی ستاروں سے یہ سوال کیا ہے کہ آخر وہ کسانوں کی حمایت میں بولنے سے کس لیے ڈر رہے ہیں، کیوں ان کی زبانیں بند ہیں؟ نصیر الدین شاہ کے مطابق فلمی دنیا کے بڑے ستاروں نے اتنا کمالیاہے کہ انکی سات نسلیں بیٹھ کر کھاسکتی ہیں لہذا اب انہیں کیا کھونے کا ڈر ہے۔سوال جائز ہے۔ لیکن شاید انہیں یہی ڈر ہے کہ یہ جو سات نسلوں کے کھانے کےلیے انہوں نےدولت جمع کررکھی ہے وہ کہیں چھن نہ جائے۔ لیکن نصیر الدین شاہ سے بھی تو یہ دولت چھن سکتی ہے، مگر وہ ڈرے نہیں ہیں، انہوں نے زبان کھولی ہے۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ظلم پر خاموش رہنا ظالموں کی حمایت کرنا یا خود ظالم بن جانا ہے، اور وہ خود کو ظالموں کی صف میں پانا نہیں چاہتے۔ انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں بڑے ہی واضح لفظوں میں یہ کہا ہے کہ ہم اب یہ نہیں کہہ سکتے کہ ’’اگر کسان کڑکڑاتی سردی میں وہاں بیٹھے ہیں تو ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، مجھے امید ہے کہ کسانوں کا مظاہرہ پھیلے گا اور عام جنتا اس میں شامل ہوگی‘ یہ ہونا ہی ہے‘‘۔
نصیرالدین شاہ نے دو باتیں مزید اہم کہی ہیں، بلکہ اگر یہ کہاجائے کہ مرکزکیبی جے پی، مودی، امیت شاہ کی سرکار کو مرچیں لگانے والی کہی ہیں تو زیادہ درست ہوگا کہ لوجہاد کا مسئلہ مسلمانوں اور ہندوئوں کے درمیان دوریاں بڑھانے کےلیے پیدا کیاگیا اور جس طرح لاک ڈائون کو بہانہ بناکر شاہین باغ کے احتجاج کو ختم کیاگیا تھا اسی طرح کوشش ہے کہ برڈ فلو کے بہانے کسانوں کے احتجاج کو ختم کیاجائے۔ نصیر الدین شاہ کے افکار اور نظریات سے لوگوں کو اختلاف ہوسکتا ہے لیکن اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ وہ سچ کہتے ہیں اور سچ کہتے ہوئے وہ ڈرتے نہیں ہیں۔ یقیناً بھاجپائی اور یرقانی ٹولہ اور سنگھ پریوار مذکورہ باتوں کےلیے ان پر لٹھ لے کردوڑ پڑے گا، پہلےبھی ایک مرتبہ جب انہوں نے کہاتھا کہ ملک میں جو ماحول بنادیاگیا ہے اس میں انہیں اپنی بیوی بچوں کی بڑی فکر ہے، بڑا ڈر لگتا ہے، تب بھی انہیں سنگھی ٹولے نے نشانے پر لیا تھا۔ لیکن اب نصیر الدین شاہ کھل کر سامنے آئے ہیں تو فلمی دنیا کی دوسری اہم شخصیات کو بھی کسانوں کی حمایت میں کھل کر سامنے آنا ہوگا۔ خانوں یعنی شاہ رخ خان، سلمان خان اور عامر خان کو بھی۔۔۔یقیناً ان کے بیانات کو ہندو مسلم منافرت کےلیے استعمال کرنے کی کوشش کی جائے گی لیکن اس سے مفر نہیں ہے۔ اب خاموش رہنا بزدلی ہے۔فلمی ستارے، فنکار، ادیب وغیرہ اُٹھیں اور کسانوں کی آواز سے آواز ملائیں۔
Comments are closed.