Baseerat Online News Portal

امی آپ کہاں گئی ہیں۔

 والدہ کی وفات پر میرے کچھ احساسات کا مجموعہ

از: محمد اللہ قیصر

دل کی دنیا الٹ گئی ہے، امی آپ کہاں گئیں ہیں

دیکھیں مجھ کو بلک رہا ہوں، آپ جو مجھ سے روٹھ گئی ہیں

سونا گھر ہے، چمن ہے اجڑا، ذہن پریشاں، من بے کل ہے

طائرِ گلشن بھی مضطر ہے ، امی آپ کہاں گئی ہیں۔

 

دل کے لہو بھی آنسو بن کر، آنکھوں سے اب چھلک رہے ہیں

ہوش و خرد مفلوج ہوئے ہیں، گویائی مفقود ہوئی ہے

آج مناظر ہیں سب دھندھلے، جام و سبو سب پھیکے پھیکے

سب کی آنکھیں پرنم کیوں ہیں، امی آپ کہاں گئی ہیں۔

 

آپ سعادت، رب کی عنایت، مالک کا انعام بھی تھیں

نعمت، بخشش، دولت، ثروت، فرحت بہجت راحت بھی تھیں

آپ کے آنچل کا وہ سایہ، دنیا میں فردوس کا منظر

ہو گئے یہ سب اوجھل مجھ سے، امی آپ کہاں گئی ہیں

 

اچھا، بتائیں، یاد ہے کچھ کچھ، گود میں آپ کے انکھ کھلی

چلنا سکھایا تھام کے انگلی، اور سکھائی گویائی

نظر سے اوجھل ہوجاتیں تو،  بے چینی بڑھ جاتی تھی

آج نہ دیکھوں، پوچھوں ہر سو، امی آپ کہاں گئیں ہیں

 

کتنے خوش تھے ہم سب امی! آپ کے سایۂ شفقت میں

گودی آپ کی مثلِ جنت، باتیں جیسے امرت تھیں

میری شرارت تیرا تبسم، کیسا انوکھا رشتہ تھا

بھول کے وہ سب لاڈ کی باتیں، امی آپ کہاں گئی ہیں

 

غم کے جب بادل منڈلائے، طوفانوں نے گھیر لیا۔

رنج و بلا کی آگ میں جھلسا، آفت جب کوئی پہنچی

پیکر رحمت بن گئی ممتا، آنچل ٹھنڈی چھاؤں بنا

آج بھی تو میں تڑپ رہا ہوں، امی آپ کہاں گئی ہیں۔

 

صبر و رضا اخلاص و وفا، ایثار و محبت کا پیکر

عطف و کرم اور جود و سخا، قربانی کی تصویر تھیں آپ

عفت و عصمت صدق و صفا، اوصاف حمیدہ زیور تھے

ڈھونڈ رہی ہیں آنکھیں یہ سب، امی آپ کہاں گئی ہیں

 

روٹھ گئی جو ماں مجھ سے تو، سونی فضا ہے، روٹھا جگ ۔

اجڑا مسکن ویراں گلشن، خواب پریشاں، دل مضطر

پھول شگوفے سب مرجھائے، خنک ہوائیں بھی غائب ہیں

ذوق تماشا بھول چکا ہوں، امی آپ کہاں گئی ہیں

 

سب کہتے ہیں چلی گئی ہیں، میں کہتا ہوں آپ یہیں ہیں

میری سانس مری دھڑکن میں، میرے نین مرے درپن میں

میری نسوں کے بہتے لہو میں، قلب و جگر کے ہر گوشے میں

یہ سب مجھ کو رلا رہے ہیں، امی آپ کہاں گئی ہیں

 

وہ منظر تب کیسا ہوگا گود لیا ہوگا جب مجھ کو

آج اسی کو قبر میں دے کر، کیسے بتاؤں حال میں دل کا

میری باتیں کون سنے گا دل کے رفو اب کون کرے گا

دنیا منہ پھیرے بیٹھی ہے، امی آپ کہاں گئی ہیں

Comments are closed.