Baseerat Online News Portal

ویلنٹائن ڈے

میری محبت میرا غرور ہے۔۔۔۔۔ اک پری صورت (گرچہ صورت خیالی ہے ، آواز اس قدر پیاری کہ جیسے دنیا کا تمام ترنم سما گیا ہو ) نے بڑے ہی ناز سے پوچھا: محبت کی خبر ہے؟ کیا کبھی کی ہے؟ کیا تمہیں احساس ہے محبت کا؟ 

ہم نے بھی بڑے ہی احترام سے عرض کردیا : بچپن میں بابا کتابیں لانے کا وعدہ کرگئے۔۔۔۔۔ پر لائے ہی نہیں بلکہ خود بھی چلے گئے ۔۔۔۔۔بچپن میں امی کی لوری سنائی دیتی تھی اب نہیں ۔۔۔۔بچپن میں دادا دادی کے لرزتے ہاتھوں میں وہ لقمے جنہیں دیکھ کر خوشیاں آسمان تک پہنچ جاتی تھیں۔۔۔۔ ہماری وہ مٹھائی کا دانہ۔۔۔ وہ گاجر کے سنگ مولی۔۔۔۔ وہ ہماری توتلی زبان میں باتیں۔۔۔۔ وہ دادی کا شرمانا ۔۔۔۔ وہ دادی کی شرارتیں۔۔۔۔ وہ عید کے دن خواتین کے گیت اپنے آنگن ہی میں۔۔۔۔وہ بچوں کی کلکاریاں۔۔۔ وہ ہلکے سے نغمے۔۔۔ وہ صبح ہی صبح کھڑکی کھول کر تلاوت قرآن کی خوبصورت آواز۔۔۔۔ ہاں میں اب تک انہیں کی تلاش میں بھٹک رہا ہوں۔۔ اب بھی میری نظر کو ان سب کی تلاش ہے۔۔۔ پر ہائے!!!! یہ پریوں کی کہانیاں جو دادی سنایا کرتی تھی ان میں حیا تھی… اب تم جیسی پریوں میں کیوں نہیں؟ دادا بھی جن کی باتیں سنایا کرتے تھے ان میں غضب کی طاقت ہوا کرتی تھی… کیا اب بھی ہے؟ تو ان سے کہیے ہم کب سے اپنے دادا دادی کو تلاش رہے ہیں… ملیں تو ان سے کہیے کہ آجاؤ گھر…. تمہاری کمی سی ہے ہمارے آنگن میں… یوں ہی گر بابا دکھائی دیں تو کہنا بابا کچھ کتابیں چاہیے تھیں آپ کے بیٹے کو…. سلام محبت سلام حیا قبول ہو قبول ہو
الطاف جمیل ندوی

Comments are closed.