"روح کی غذا”

ناصرہ نواز (سرگودھا)

بہت ٹھنڈ ہے۔مجھے نہیں اٹھنا گرم بستر سے۔

چلو شاباش اب آٹھ جاؤ نماز کے بعد پھر بستر میں آ جانا۔

اُس کی امی نے کہا۔

امی جی آج نہیں۔

کل سے پڑھ لوں گی۔ آج زیادہ ٹھنڈ ہے۔

اپنی طرف سے اس نے اچھا عذر پیش کیا تھا۔

یہ پہلی بار ہو رہا تھا کہ وہ نماز کے لیے نہیں اٹھ رہی تھی۔

اُس کا تعلق ایک مذہبی اور دینی گھرانے سے تھا۔

سب نے اس میں آنے والی اس تبدیلی کو محسوس کیا۔

وہ کبھی کوئی نماز نہ چھوڑنے والی آج نماز نہ پڑھنے کے لیے بہانے تلاش رہی تھی۔

کیوں؟

یہ سوال نہ صرف اُس نے خود بلکہ اُس کے والدین نے بھی سوچا۔

اُس کی امی اُس کے پاس آئیں اور بڑے پیار سے اس سے پوچھنے لگیں کیا بات ہے؟

بس امی دل کرتا ہے مگر میں آٹھ نہیں پاتی۔

مجھے لگتا ہے میں بے چین ہوں، بے سکون ہوں مگر کوئی وجہ نہیں ہے۔‌۔

وجہ ہے۔۔ اس کی امی نے کہا۔

کیا امی؟

اللہ پاک سے معافی مانگو ہو سکتا ہے تم نے انجانے میں کس کا دل دُکھا دیا ہو۔

اس لیے وہ تمہیں اپنے سامنے کھڑا نہیں ہونے دے رہا۔

یہ ہمارے عذر ہوتے ہیں کہ ہم نے نماز نہیں پڑھنی۔

ہم کون ہوتے ہیں اُس رب کے حضور جانے یا نا جانے کا فیصلہ کرنے والے۔؟

وہ تو ہمارا رب ہے جو ہمیں توفیق دیتا ہے اس کے حضور کھڑے ہوں۔

ہمیں اللہ سے معافی مانگی چاہیے اور دعا کرنی چاہیے کہ اللہ ہم سے توفیق نہ چھینے۔!

تلاوت کرو کیا تم نے نہیں پڑھا کہ:

"قرآن پاک روح کی غذا ہے۔”

اپنی روح کو غذا دو بیٹی۔اللہ تمہاری ساری بے چینی اور اور اکتاہٹ ختم کر دے گا۔

Comments are closed.