” عشق ہو تو عشق ایسا ” 

ضحی شبیر

بتاؤں……! عشق کیا ہوتا ہے؟

 

اُدھر مدینے میں ایک عاشق اذان دینے کے لیے چھت پر چڑھ جاتا ہے۔

اِدھر قرن میں ایک عاشق اذان سننے کے لیے چھت پر چڑھ جاتا ہے۔

 

اُدھر ایک عاشق محبوب کو سامنے حقیقت دیکھتا ہے عشق میں جھوم کر اور "اشہد ان محمد رسول اللہ”

کی صدا بلند کرتا ہے

 

اِدھر ایک عاشق آنکھیں بند کیے

تخیل میں محبوب کو دیکھتا اور عشق سے لبریز روح کی قوت سے وہ صدا سنتا ہے۔

 

 

اُدھر ایک عاشق اللہ جل جلالہ اور محمد ﷺ کے عشق اصل میں اذان دیتا ہے۔

اِدھر ایک عاشق اللہ جل جلالہ اور محمد ﷺ کے عشق میں تخیل میں اذان سنتا ہے۔

 

 

اُدھر ایک عاشق محبوب کی خاطر تپتی ریت پر سلگتا ہے، ظلم و ستم برداشت کرتا ہے اور محبوب کا دیدار نصیب ہوتا ہے اور ساتھ بھی پاتا ہے.

 

اِدھر ایک عاشق عشق میں بے حال دیدار محبوب کے کٹھن سفر طے کر کے مدینہ کو پہنچاتا ہے اور پھر ماں سے کیے گئے وعدہ کی پاسداری کرتے ہوئے دیدار محبوب ﷺ سے محروم رہتا ہے اور خدمتِ اقدس میں مودبانہ سلام پیش کر کے لوٹ آتا ہے ۔

 

اُدھر ایک عاشق وصال محبوب سے تڑپ کر اذان نہیں دے پاتا ہے.

 

اِدھر ایک عاشق وصال محبوب میں تڑپ کر مدینہ نہیں جا پاتا ہے۔

 

اُدھر ایک عاشق کہتا ہے اشھد ان محمد رسول اللہ پر وہ چہرہ نظر نہیں آتا ہے اذان نہیں دے سکتا ہوں۔

 

اِدھر ایک عاشق کہتا ہے وہاں میرے محبوب دفن ہیں اب اس مٹی پر قدم نہیں رک سکتا ہوں۔

 

اُدھر ایک عاشق صحابی ہو کر ساتھ رہ کر بھی عشق میں تڑپتا جاتا ہے ایک لمحے کی دوری برداشت نہیں کر پاتا ہے۔ وصال محبوب کے بعد اذان سے مدینہ تڑپاتا ہے۔

 

اِدھر ایک عاشق تابعی ہو کر بھی عشق میں تڑپتا جاتا ہے اور محبوب کے دندان مبارک کی شہادت میں سارے دانت توڑ کر محبوب کی سہی گئی تکلیف سہنا چاہتا ہے.

 

 

اُدھر عاشق رسول اکرم ” موذن اسلام حضرت بلال رضی اللہ عنہ ” کو قیامت تک کے لیے ہر دل میں عزیز تر بنا دیا جاتا ہے۔ قصہ محبت عشق بڑھاتا ہے۔

 

اِدھر عاشق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  ” تابعی حضرت اویس قرنی” کو امت کی مغفرت کی دعا کا پیغام آتا ہے۔ ایک اشارہ کہیں گناہ گاروں کو جنت پہنچاتا ہے۔

Comments are closed.