ایک بلندپایہ عالم اور فقیه کی رحلت

بدر الحسن القاسمی
اہل علم کی رحلت کا سلسلہ بڑی تیزی کے ساتھ جاری ہے اور دنیا مستند شرعی علم رکھنے والوں سے خالی ہوتی جارہی ہے اور ہرطرف آن لائن مولوی اور واٹساپ فقیہوں کا دور دورہ ہوتا جارہا ہے جو قرب قیامت کی نشانی اور اہل جہل کے غلبہ کی علا مت ہے
۔ابھی دو دن پہلے اطلاع ملی تھی کہ مصر کے ممتاز مالکی فقیہ اورمشہور صاحب تدریس وتصنیف عالم ڈاکٹر احمد طہ ریان اپنی طبعی عمر پوری کرکے کرونا کے مرض میں اس دنیا سے رخصت ہوگئے اور
آج اچانک یہ افسوس ناک اطلاع ملی کہ امارت شرعیہ کے قاضی بلند پایہ عالم معھد عالی للقضاء والافتاء کے استاذ فقہ اکیڈ می کے کے بنیادی رکن مولانا قاضی عبد الجلیل صاحب بھی اللہ کو پیارے ہو گئے اور ایک زبردست علمی خلا چھوڑ کر اس دنیا سے رخصت ہوگئے
انا للہ واناالیہ راجعون
قاضي عبد الجلیل صاحب قضا کا طویل عملی تجربہ رکھتے تھے فقہ کی متداول کتابیں بھی انہوں نے دسیوں سال تک پڑھائی تھیں اسلئے انکی شخصیت بڑی اہمیت کی حامل اور امارت شرعیہ کیلئے بیحد قیمتی تھی اور خاص طور پر مولانا محمد قاسم صاحب مظفر پوری کے انتقال کے بعد قاضیوں کی سربراہی اور معھد میں قضا ءوافتاء کی مشق کرنے والوں کی رہنمائی کیلئے انکی ضرورت اور بڑھ گئی
قاضی صاحب کی شخصیت کا ایک خاص پہلو انکی نیکی اور تقوی وطہارت کی زندگی بھی تھی وہ بیحد خاموش طبع اور متواضع انسان تھے غیر مفید کام اور غیر ضروری مشاغل سے دور تھے کسی کے معاملہ میں مداخلت ان کا شیوہ نہیں تھا
وہ اپنی زندگی میں ہمیشہ
"من حسن اسلام المرء ترکہ مالایعنیہ” پر عمل پیرا رہے
مسجد سے انکا رشتہ بھی مثالی تھا خلاصہ یہ کہ وہ بلندپایہ عالم اور زاھدانہ صفت سے آراست
امام ابو حنیفہ کی تعریف "معرفة النفس مالها وما عليها” کے کے معیار کے فقیہ بھی
فقہ اکیڈمی کے بنیا دی رکن اور امارت شرعیہ کے قاضی اور قاضی مجاھد الاسلام قاسمی صاحب کے ساتھ طویل عرصہ کی مصاحبت کے دوران انہوں نے متعدد موضوعات پر تحریریں بھی لکھی ہیں جو متوازن اور قیمتی ہیں فقہی ابحاث کے ترجمے بھی کئے ہیں اور مختلف مسائل پر مضامین بھی لکھے ہیں
قاضی عبد الجلیل صاحب کی پیدائش 1942 م کی تھی انھوں نے 1963 م میں دیوبند سے فراغت حاصل کی تھی وفات آج 18 فروری 2021 کو ہوئی وہ سابق امیر شریعت مولانا سید نظام الدین صاحب کے شاگردوں میں سےتھے
انکے اچانک انتقال سے امارت میں ایک تجربہ کار قاضی کی معہد میں ایک اچھے استاذکی اور اکیڈمی میں ایک علم وتحقیق کا ذوق رکھنے والے فقیہ رکن کی اورملک میں ایک علم وعمل کے ایک جامع انسان کی کمی اور بیک وقت کئی اداروں میں زبر دست خلا پیدا
ہوگیا ہے جس کا پر ہونا آسان نہیں ہے اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ مرحوم کو غریق رحمت کرے اور انکے مخلصانہ عمل کو قبول فرمائے اور انکو فردوس بریں میں جگہ دے اور امارت اور معھد کو انکا نعم البدل عطا فرمائے آمین
Comments are closed.