میرا ہم نشیں میرے روبرو

ازقلم: ارم ناز(کھنڈہ، صوابی)
دورِ جدید کی اس بھاگتی دوڑتی مصروف سی زندگی میں جہاں ہر پل انسان کو مختلف قسم کی پریشانیوں، ذہنی الجھنوں، مختلف طرح کے واہموں، مصیبتوں اور تنہائیوں کے ڈستے ہوئے ناگوں نے بےحال کیا ہوا ہے، جہاں انسان انسان کو انسان سمجھنے کے لئے تیار نہیں، جہاں پر لوگ روز بروز لوگوں سے دور ہو کر ذہنی امراض کا شکار ہو رہے ہیں اور اس سے نکلنے کا انہیں کوئی راستہ، کوئی بہتر حل دکھائی نہیں دیتا سوائے خود کشی جیسی حرام موت کے۔تو میں یہاں ایک ایسا حل پیش کرنا چاہتی ہوں جو ان سب الجھنوں، پریشانیوں اور تنہائیوں سے چھٹکارا پانے اور ذہنی و قلبی سکون حاصل کرنے کا واحد حل اور سہارا ہے اور وہ ہے کتاب اور کتاب سے دوستی۔
ہم نشینی اگر کتاب سے ہو!! اس سے بہتر کوئی رفیق نہیں!!
ہم انسانوں کا سب سے بڑا ہمنوا، سب سے مخلص دوست اور اچھا رفیق کتاب ہی تو ہے جو ہمیں کبھی تنہائی کا احساس تک نہیں دلاتا، جو ذرا ذرا سی باتوں پر آج کل کے دوستوں کی طرح دوستی چھوڑ کر چلا نہیں جاتا۔
آج کل ٹیکنالوجی کے اس تیزترین دور میں جہاں اپنوں کے پاس اپنوں کے لئے فرصت کا ایک لمحہ بھی نہیں ہے جہاں اپنے اپنوں کے ساتھ کے لئے تڑپ رہے ہیں وہاں پر اگر ہم سب لوگ کتاب کو اپنا رہنما اور ساتھی بنا لے تو ہماری تنہائیاں اور ذہنی الجھنیں بھی ختم ہو جائے گی اور ہمارے علم میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو گا، کیونکہ کتاب ہی واحد ایسا رفیق ہے جو ہر حال میں ہمارے ساتھ اور ہمارے روبرو رہتا ہے۔
زندگی کے مایوس ترین لمحات میں کتاب ہی ہمیں ایسے الفاظ ہدیہ کر جاتی ہے جسے پڑھ کر ہم دوبارہ اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔کتاب ہی ایک ایسا امرت ہے جو ہمارے بےسکون دلوں کو سکون پہنچانے کا ذریعہ بنتا ہے اور جس کے عملی نمونے کا دیدار ہمیں قرآن کریم فرقانِ حمید کی تلاوت کرتے ہوئے بھی ہو جاتا ہے۔
آج کل جس طرف دیکھو لوگ اپنوں کے رویوں اور مصروفیت کا رونا رو رہے ہوتے ہیں کہ ہائے دیکھو دیکھو ہمارے لئے کسی کے پاس وقت ہی نہیں ہے، ارے کوئی ہمیں پوچھتا ہی نہیں ہے۔تو میں ان لوگوں سے یہی کہنا چاہوں گی کہ بھئی جانے دو انسانوں کے ساتھ میں رکھا ہی کیا ہے آج کل۔جہاں بھی دیکھو لوگ دوسروں کی غیبت میں مصروفِ عمل دکھائی دیتے ہیں۔جہاں کہیں بھی جاؤ انسان انسان کو نیچا دکھانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔جس طرف بھی نگاہ ڈالو لوگ ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچ رہے ہوتے ہیں۔تو پھر کیا فائدہ ایسے لوگوں کے ساتھ کے لئے ہاتھ پھیلانے کا جو انسانیت کو چھوڑ چکے ہیں۔ارے میں تو کہتی ہوں ان سے دور رہنے میں ہی عافیت ہے ہماری۔ان لوگوں کی رفاقت سے لاکھ درجہ بہتر کیا یہ نہیں کہ ہم کتاب ہی کو اپنا رفیق اور دوست بنا کر اپنے وقت کو کارآمد بنا لیں۔اس طرح ہم نئی نئی کتابوں سے علم بھی سیکھتے رہیںگے اور گناہوں سے دور بھی رہیں گے۔کیونکہ کتاب سے اچھا، سچا اور ساتھ نبھانے والا دوست میں نے اپنی پوری زندگی میں آج تک نہیں دیکھا جو اپنا آپ ہم لوگوں کے سامنے کھول کے رکھ دیتا ہے۔جو اپنے تجربات ہمیں بطور ہدیہ پیش کر کے کہتا ہے کہ یہ لو بھائی میرے سیکھ لو کچھ اچھا جو سیکھنا چاہتے ہو اور لے آؤ نکھار اپنی زندگی میں اور بڑھ جاؤ اتنے آگے کہ جہاں پہنچنے کے لئے یہ اِدھر اُدھر کے لوگ اپنے جیسے انسانوں کو سیڑھیاں بناتے ہیں لیکن پھر بھی اس مقام کو پانے کے صرف خواب ہی دیکھ پاتے ہیں۔
تو میرے پیارے پیارے اور عزیز قارئین! کیا خیال ہے آپ لوگوں کا؟ بنا لینا چاہیے نا کتاب ہی کو اپنا ہمنوا، اپنا رہبر و ساتھی، تاکہ ہم بھی آگے بڑھ سکیں اور چھٹکارا پاسکے اس دورِ جدید کی جدید ترین الجھنوں سے۔تو پھر دیر کس بات کی جناب اٹھایئں کتاب اور نکل پڑے روشنی کے سفر پے جس کی منزل صرف اور صرف کامیابی و کامرانی اور ذہنی و قلبی سکون ہے۔چھوڑ دیجئے اس نفسانفسی کی زندگی میں لوگوں کے پیچھے بھاگنا جہاں بھائی بھائی کے خون کا پیاسا بنا ہوا ہے اور جہاں پر اپنوں کے ساتھ کے لئے بھی ہاتھ پھیلانے پڑتے ہو۔میرے عزیز ہم وطنوں میں اپنے ذاتی تجربے کی بنیاد پر کہہ رہی ہوں کہ انسان کا بہترین ہمراز قلم اور بہترین ہمنوا اور دوست کتاب کے سوا اور کوئی ہو ہی نہیں سکتا۔تو بس اگر کسی کا حق مارے بغیر، کسی انسان کو اپنی کامیابی کے لئے سیڑھی بنا کر انسانیت کا مذاق بنائے بغیر اور لوگوں کی آنکھوں میں انسانیت کے مقام سے گرے بغیر اصل والی کامیابی چاہتے ہیں اور انسانیت کی معراج پانا چاہتے ہیں تو کتاب کو اپنا ساتھی بنا لیں، یقین کریں کہ کتاب آپ کا ایک ایسا دوست ثابت ہوگا جو آپ کو کبھی گرنے نہیں دے گا ،نہ کسی کے دل سے اور نہ ہی کسی کی نظروں میں۔یہ کتاب ہی ہے جو آپ کا رہنما بن کر آپ کا ہاتھ پکڑے زندگی کے ہر میدان پھر چاہے وہ میدانِ علم ہو یا پھر میدانِ عمل دونوں میں ہی آگے رکھے گا إنشاءاللّہ۔
یہ نصیحت،یہ ذاتی تجربات اور ٹوٹے پھوٹے لفظوں میں کی گئی اِرم ناز کی اس ادنیٰ سی گزارش کو ہمیشہ یاد رکھیے گا۔والسلام!
Comments are closed.