زندگی فریب اور یقین !

عمر فراہی
شب تنہائی ۔۔دلفریب صبح ۔۔سرمئی شام ۔۔ دھوپ چھاؤں ۔۔سرد ہوائیں ۔۔۔کالی گھٹا ۔۔۔بادل ۔۔۔بجلی ۔۔سفر , ملاقاتیں۔۔۔قرب ۔۔ لمس۔۔جذبات ۔۔خواہش ۔۔ جدائی ۔۔۔حسن ۔۔وفاداری ۔۔۔ بے وفائی ۔۔ کفر ۔۔یقین ۔۔ کرب ۔۔الجھنیں ,حسد ۔۔جلن ۔۔۔خلش ۔۔تشنگی ۔۔۔آسودگی ۔۔آوارگی ۔۔۔تشویش۔۔ بے تابی ۔۔درد۔۔۔تمنائیں ۔۔۔چاہت ۔۔۔محبت ۔۔۔عشق ۔۔خواب , تعبیر ,چاندنی رات , وصال۔۔۔فراق ۔۔۔ذلت ۔۔رسوائی۔۔اقتدار ۔۔۔ظلم ۔۔۔انصاف ۔۔قید واذیت۔۔۔ دوستی ۔۔دشمنی۔۔ فریب اور گھٹن وغیرہ وغیرہ ژندگی کے یہ وہ مختلف عنوانات ہیں جو کبھی انسان کو خوش کرتے ہیں کبھی رنجیدہ ۔اسے پڑھنے کیلئے کسی اچھی کتاب اور مصنف کی ضرورت نہیں ہوتی ؟
ان حالات کا مشاہدہ انسان خود ہر روز کرتے رہتا ہے اور انسان خود اس کا مصنف ہوتا ہے اور خود ہی مطالعہ کر کے اسے انجام تک پہنچانے کی جدوجہد کرتا ہے اور پھر کچھ ادھوری خواہشات کے ساتھ ایک دن زندگی کی شام ہوجاتی ہے اور وہ ہمیشہ کیلئے ابدی نیند سو جاتا ہے !
یہی ہے زندگی !
میں نے ابھی تک کہ زندگی سے یہی سیکھا اور سمجھا ہے یا اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ انسان صرف اپنی جدوجہد کا مکلف ہے۔انجام تک پہنچانا کسی اور کے ذمے ہے اور ۔۔۔وہی خدا ہے۔۔ انسان کو اس کی اپنی جدوجہد کے حصے کا اجر بھی مل جانا ہے ۔اگر اچھا کیا ہے تو بھی برا کیا ہے تو بھی ۔سوال ہر شخص کی اپنی جدوجہد ,نصب العین اور صراط مستقیم کا ہے ۔دنیا کی زندگی بھی حقیقت میں فائدے اور نقصان کے ساتھ ایک کاروبار اور تجارت کے سوا کچھ نہیں ہے ۔فرق اتنا ہے کہ ایک گروہ اپنی جدوجہد کا بدلہ اسی زندگی میں حاصل کر لینا چاہتا ہے ۔اسے مل بھی جاتا ہے خواہ دنیا کے اقتدار کی شکل ہی میں کیوں نہ ہو لیکن ایک شخص اپنے اقتدار کا مزہ بھی اپنی زندگی کے چند حصے تک ہی لے سکتا ہے یہ گروہ اپنی جدوجہد کا سودا بہت ہی کم دام میں کرنے کو تیار ہے جبکہ ایک دوسرا گروہ صرف ایک دن کی زندگی پاتا ہے اور وہ اس ایک دن کی جدوجہد کو اپنے مالک کی مرضی اور اس کے اقتدار کیلئے سونپ دیتا ہے اور وہ ہمیشہ ہمیش کے اقتدار کا مالک بن جاتا ہے ۔اسے یقین اور ایمان کہتے ہیں ۔دنیا کی یہی سب سے بڑی دولت جو دکھائی نہیں دیتی لیکن اس کا کوئی مول نہیں ہے باقی جو دکھائی دیتا ہے جسے ہم بہت خوبصورت اور قیمتی سمجھتے ہیں یہ سب فقط ایک نظر کا فریب ہے !
Comments are closed.