بلیک میلنگ

- ستارہ منیر (کبیروالہ بارہ میل)
آج کل ایسا ہے کہ لفظ دوستی بہت عام ہے۔ خاص طور پر لڑکوں اور لڑکیوں کی۔ کچھ ایسا ہوتا ہے کہ اگر کوئی لڑکی کسی کو پسند آگئی ہے تو کوشش کرتا ہے اسکو اپنے ساتھ سیٹ کرنے کی۔ وہ نہیں ہوتی تو اسکی تصویریں لے کر اس کو حراساں کیا جاتا ہے، اس کو بلیک میل کیا جاتا ہے، اس کو سبز باغ دکھائے جاتے ہیں، اس کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، اور ہر جائز نا جائز بات منوائی جاتی ہے اور بیچاری لڑکی اپنی عزت اور بدنامی سے بچنے کے لئے اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی عزت کا جنازہ نکال بیٹھتی ہے۔ کیوں؟ کیوں کہ اس کے اندر اپنی عزت اور اپنے گھر والوں کا خوف ہوتا ہے۔ اگر وہ اپنے گھر والوں کو بتائے تو اس کو گھر میں باونڈ کر دیا جاتا ہے۔ موبائل چھین لیا جاتا ہے۔ جس وجہ سے وہ احساس کمتری کا شکار ہوجاتی ہے۔ اسی خوف سے اپنی عزت کا جنازہ نکال دیتی ہیں۔ اور لڑکے بغیر سوچے سمجھے کہ ان کے گھر میں بھی ایسے رشتے موجود ہیں بلیک میل کرتے ہیں۔ اکثر لڑکیوں کو اغوا کرلیا جاتا ہے۔ اور معاشرہ ایسے القابات سے نوازتا ہے کہ بنت حوا کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتی۔ دن میں ہزاروں عزتیں لٹ جاتی ہیں۔ والدین کی پگڑیاں زمین پر گرائی جاتی ہیں۔ تو ان کا ذمہ دار کون ہے؟ ہمارا معاشرہ۔ خدارا رحم کیا جائے۔ ان بہنوں بیٹیوں پر جو ان حالات سے گزر کر دبی زندگی گزار رہی ہیں۔ انکو تنقیدی نشانوں سے بچایا جائے۔محفوظ کیا جائے ان کی عزتوں کو بچایا جائے ان درندوں کی حوس سے۔ جن کے ڈر سے بنت حوا کھل کر سانس نہیں لے پاتی۔ پاک کیا جائے معاشرہ کو اس گندگی سے جو اندر ہی اندر بنت حوا کو مارتا ہے۔ ان کو وہی مقام دیا جائے جو ہمارے اسلام نے چنا ان کے لئے۔ اتنا تصور کیا جائے کہ اگر ہم کسی کی ماں بہن بیٹی پر کیچڑ اچھال رہے ہیں تو ہم بھی محفوظ نہیں ہیں۔ کیونکہ بیٹیاں باپ کا لاج اور بھائیوں کا مان ہوتی ہیں۔ بلیک میلنگ کے ذریعے ان کو ہر حد توڑنے پر مجبور کردیا جاتا ہے اور پھر ٹشو کی طرح پھینک دیا جاتا ہے۔ خدارا رحم کریں۔ یہ ایک قرض ہوتا ہے جو لیتا ہے وہ دیتا ہے۔ دوسروں کی عزت کو محفوظ بنائیں تاکہ آپکی عزت محفوظ بنے۔
Comments are closed.