مناظرے

حامد حسن
اگر دو مخالف مسلک یا نظریات کے مناظر کو ایک کمرے میں بند کر دیا جائے۔ ان دونوں کو دلائل اور ثبوتوں کا مکمل مواد فراہم کر دیا جائے۔کوئی تیسرا حامی اور معاون شخص ساتھ نہ ہو تو
ان دونوں مناظر کا بلآخر کیا انجام ہوگا؟ کیا فیصلہ ہوگا؟ جیت یا ہار کس کی ہوگی؟
یقیناً یہ دونوں جب اکیلے ایک جگہ ہوں گے تو کچھ وقت کے بعد اکتا جائیں گے۔ مناظرے اور بحثیں اپنی جگہ رہ جائیں گی اور وہ دونوں تھکاوٹ اور بےزاری کا شکار ہوجائیں گے۔ دو جسم اور روحیں جب ایک ہی جگہ ہوں تو یا وہ دونوں شیر و شکر ہوجاتی ہیں یا ایک دوسرے کو بھنبھوڑ دیتی ہیں۔
عموماً مناظروں کی گرمی اور آگ تب ہی بھڑکتی ہے جب ان کو شاباش دینے والوں، واہ واہ کرنے والوں اور نعرے مارنے والوں کا ہجوم ساتھ ہو۔
ایک مناظر جب کوئی دلیل پیش کرتا ہے اور مخالف مناظر کو چیلنج کرتا ہے تو اس کے حامی چیخنا چلانا شروع کر دیتے ہیں زوردار نعروں سے ماحول کو گرما دیتے ہیں۔ یہی وہ عمل ہے جو کبھی کسی مناظرے کا نتیجہ برآمد نہ کر سکا۔ دوسرے کو نیچا دکھا کر بے عزتی کر کے کبھی جیت حاصل نہیں کی جاسکتی۔
کیا آج تک کسی مناظرے کا خوش اسلوبی سے اختتام ہوا ہے؟ کسی مناظر نے مخالف مناظر کو گلے لگایا ہو؟ مخالف مناظر کے ساتھ احسن انداز میں پیش آیا ہو؟
اکثر مناظروں کا انجام لڑائی جھگڑوں پہ ہوتا ہے۔ بہت بار ایک دوسرے کو گالی گلوچ اور مغلظات سے بھی نوازا گیا۔
مناظرہ شروع ہوتا ہے مسلک یا نظریات کی جنگ کا اور اختتام ہوتا ہے لڑائی جھگڑوں اور گالی گلوچ پہ۔
مناظرہ تب ہی برکت اور رحمت کا باعث ہوتا ہے جب حصولِ علم اور حق کی جستجو کے لئے کیا جائے۔ ختمِ نبوت کا مناظرہ قابل رشک ہے جو نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کی حرمت اور تقدس کے لئے ہو۔
حق کی تلاش اور جستجو میں کی جانے والی ابحاث اور مناظرے ہی دلوں کو بدلنے اور فتح کی نوید ہوتے ہیں۔
کوئی سائل جب حق کی تلاش اور صراطِ مستقیم کی کھوج میں اپنے آپ کو مبتدی اور حاجت مند سمجھ کر بحث کرتا ہے اپنی علمی پیاس اور ذہن میں موجود سوالات اور خدشات کو کسی محقق اور مخلص داعی سے ذکر کرتا ہے تو اللہ رب العزت اس بے آب و گیاہ صحرا کو سیراب کر دیتا ہے اور حق کی منزل پر پہنچا ہی دیتا ہے۔
اس کے علاوہ اپنے مسلک کی برتری، دوسرے کو نیچا دکھانے کے واسطے کیے جانے والے مناظرے، مباہلے اور ابحاث صرف نفرت اور دوریوں کو جنم دیتی ہے اس کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔
نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اس لایعنی اور فضول کام میں اپنا وقت ضائع کررہی ہے۔ ان کو مناظرے سکھانے والوں کی بھی چاندی ہے کہ رش لگا رہتا ہے۔ مناظرے سیکھنے اور دورہ جات کے لئے طلبائے کرام سیکڑوں میل کا سفر کرتے ہیں۔ یہ نوجوان اپنا کتنا وقت اور عمر ضائع کر دیتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔
سوال یہ ہے کہ جس عمل یا کام کا قبر اور حشر میں سوال نہیں ہونا. جس کام کے کرنے یا نہ کرنے سے اسلام اور دین کو نقصان نہیں اس کے بارے میں مناظرے کا کیا فائدہ ہوسکتا ہے۔؟
اس تحریر کا قطعاً یہ مطلب نہیں کہ کسی کی دل آزاری کی جائے صرف یہ مقصد ہے کہ ایسے کام میں وقت ضائع کردینا جس کا دنیا و آخرت میں کوئی فائدہ نہ ہو اس سے بچا جائے اور اپنے وقت کو کسی تعمیری اور فائدے مند کام میں صرف کیا جائے۔
Comments are closed.