Baseerat Online News Portal

معاشرے میں عورت کا مقام

طیبہ عباس (ظفروال)

عورت کیا ہے ؟۔۔ حواکی بیٹی، گلاب کی ایک شگفتہ کلی اور شفاف پانی کا ایک چشمہ ہے۔ہر رشتے میں اس کا الگ ہی مقام ہے بہت سے رنگوں کا مجموعہ جس میں نزاکت،طحسن، شوخ و چنچل، سمجھداری، احساس، محبت، اور جذبات کوٹ کوٹ کر بھرے ہیں۔
آفتاب اسلام کے طلوع ہونے سے قبل عورت کو کوئی باعزت مقام نہیں دیا جاتا تھا۔ عورت مظلومت کا پیکر تھی، اس وقت کا کوئی فرد عورت کو اس کا صحیح حق دینے کے لیے تیار نہیں تھا بلکہ اسے نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ لڑکی کے پیدا ہوتے ہی اسے زندہ دفنا دیا جاتا تھا۔ ہادی اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو جو مقام اور احترام بخشا وہ کسی اور مذہیب، کسی معاشرے، کسی تہذیب، کسی ملک اور کسی قوم نے نہیں دیا۔ کیونکہ اسلام کے علاوہ دیگر کسی بھی مذہب کے عقائد و اصول میں اتنی وسعت نہیں۔
اسلام نے عورت اور مرد کے دائرہ کار کو الگ الگ کر کے عورت کو گھر کے اندر عزت و احترام کا مرتبہ دیا ہے۔ چونکہ مرد تخلیقی اعتبار سے مشکلات اورسختیوں کو برداشت کرنے کے قابل ہے اس لیے اسلام نے معاشی مسائل کی تمام ذمہ داری مرد پر عائد کرکے گھریلو معاملات کو عورت کے سپرد کیا ہے۔ اللہ نے مرد کو فیصلے کی قوت عطا فرمائی ہے۔ کیونکہ کوئی نظام بھی کسی صاحب امر، منتظم یا امیر کے بغیر نہیں چل سکتا، اس لیے خاندان کے معاملات میں مرد کو امیر یا حاکم بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ باقی تمام معاملات میں عورت کو مرد کے مساوی حقوق دیے گئے ہیں۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے :
"دستور کے مطابق عورتوں کے تم پر ویسے ہی حقوق ہیں جیسے تمہارے ان پر ہیں۔”
اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن جزا اور سزا کے معاملے میں بھی عورت اور مرد کو برابر رکھا ہے۔ ارشاد ہے:
"جو شخص بھی نیک عمل کرے گا وہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ صاحب ایمان ہو ہم اسے پاکیزہ حیات عطا کریں گے اور انھیں ان اعمال سے بہتر جزا دیں گے جو وہ زندگی میں انجام دے رہے تھے۔”
اس میں کوئی شک نہیں کہ عورت اپنے انسانی حقوق میں مرد کے برابر ہے۔ عورت انسانی دینا میں ایک مکمل اور مستقل فرد ہے اور اجتماعی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے لیکن ان تمام باتوں کے باوجود عورت ایک الگ صنف ہے جس کو صنف نازک کہا جاتا ہے۔ ایک عورت کا مقام دیکھنا ہے تو پھر اللہ کے فرمانبردار بندے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی فرمانبردار بیوی حضرت حاجرہ کو دیکھیں۔ انھوں نے اللہ اور اپنے خاوند کے حکم کی تعمیل میں بے آب وگیاہ وادی میں رہنا قبول کرلیا تھا۔ پھر جب وہ اسماعیل علیہ السلام کے لیے پانی کی تلاش میں دیوانہ وار صفا اور مروہ کے درمیان دوڑیں تو اللہ نے ان کی فرمانبرداری اور خلوص کی بنا پر ان کے اس عمل کی تقلید قیامت تک کے لیے تمام مردوں اور عورتوں پر لازم کردی۔ عورت کی سب سے بڑی ذمہ داری ہوتی ہے کہ اپنی اولاد کو ایسی تربیت دے جس سے ان میں وہ خوبیاں پیدا ہو جائیں کہ وہ معاشرے کے لیے بہترین افراد ثابت ہو سکیں۔

Comments are closed.