عورت کا مقام

کومل ناز (دریا ننگل)
دین اسلام میں جہاں مرد حقوق و فرائض انجام دیتے ہیں۔ ان پر کچھ حقوق کچھ فرائض عائد کئے گئے ہیں۔ وہاں عورت کو بھی منصفانہ حقوق و فرائض سے نوازا گیا ہے۔ ایک عورت نسل چلاتی ہے۔ عورت کو ماں کے روپ میں دیکھا جائے تو "جنت ماں کے قدموں تلے ہے”۔ ماں۔۔۔ بے لوث محبت کرنی والی ماں۔۔۔ جو خود کا خیال رکھے نہ رکھے مگر اپنے بچوں پر آنچ نہیں آنے دیتی۔ نو ماہ اپنی کوکھ میں پالنے والی ماں ۔ اس دنیا میں سب سے زیادہ تکلیف دہ درد درد زہ ہے۔ اگر تم ساری زندگی بھی ماں کی خدمت میں گزار دو تو پھر بھی اس کو صلہ نہیں دے سکتے۔ بچے کی پیدائش کے وقت جب ماں پہلی چیخ مارتی ہے تم اس چیخ کا قرض نہیں اتار سکتے۔
بیٹی کے روپ میں دیکھا جائے تو بیٹیاں رحمت ہوتی ہیں۔ اور جب ماں باپ بوڑھے ہو جائیں تو بیٹیاں سہارا بنتی ہیں۔ اپنے ماں باپ کو دکھ تکلیف میں نہیں دیکھ سکتیں۔
اگر بہن کو دیکھا جائے تو بہن اپنے بھائیوں کا سہارا ان سے محبت کرنے والی کلیاں ہیں۔ حالات چاہے جیسے بھی ہوں اپنے بھائیوں کا ساتھ دیتی ہیں۔
لیکن ہمارے معاشرے میں عورت کو وہ حقوق فراہم نہیں کیے جا رہے۔ لوگ کسی کی ماں، بہن، بیٹی کی عزت پامال کرتے ہوئے یہ بھول جاتے ہیں کہ ان کے گھر میں بھی ویسی ہی ماں، بہن ،بیٹی موجود ہے۔ معصوم کلیوں کی زندگی روندتے ہوئے اپنی بہنوں کی عزت کے رکھوالے بنے پھرتے ہیں۔ ایک عورت کو یہ مکمل طور پر حق حاصل ہے کہ وہ آزادانہ زندگی بسر کر سکتی ہے۔ ان کو حق حاصل ہے کہ وہ اسلام کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی زندگی گزارے۔ اگر عورت بد کردار ہے تو طلاق لیکن اگر مرد بد کردار ہے تو صبر کی تلقین کیوں کی جاتی ہے؟ پھر کیوں ماں باپ بیٹی سے کہتے ہیں کہ عزت بچانا بیٹی؟ پھر طلاق کا فتویٰ کیوں یاد نہیں آتا؟ ہمارا معاشرہ ایسا ہی ہے۔ عورتوں کو ان کے حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ ان پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ عورت مرد کے شانہ بشانہ کام کر سکتی ہے اگر اسے اس کے مکمل حقوق دیے جائیں اور سسرال میں اسے اپنی بیٹی سمجھ کر وہ تمام عزت اور حسن سلوک سے زندگی گزارنے دی جائے۔ ہر روز کوئی نہ کوئی زندگی سے تنگ ہو کر خود کشی کر رہا ہے۔ خدارا اپنی بیٹیوں کی طرح اپنی بہنوں کی طرح ہر بہن ، بیٹی کی عزت کو محفوظ رکھیے۔ اللہ تعالیٰ ہر عورت کی عزت کو محفوظ رکھے آمین۔
Comments are closed.