نکاح اور ولیمہ کے موقع پر ایک منحوس رسم کا آغاز

  • تحریر: ڈاکٹر مفتی محمد عرفان عالم قاسمی 9826268925

یہ ایک نہایت تلخ حقیقت ہے کہ عہد رفتہ میں اپنی فکری و تہذیبی برتری اور تفوق کا ڈنکا بجانے والی قوم امت مسلمہ۔۔ شریعت مطہرہ اور سنت نبویہ کو بالائے طاق رکھ کر پوری طرح مغربی رنگ میں رنگی ہوئی اور اس کے دلدل میں گلے تک ڈوبی ہوئی ہے۔ عالمِ اسلام کا کوئی خطہ ایسا نہیں رہا کہ جہاں کے مسلمان پورے طور پر اسلامی تشخص اور امتیاز کو باقی رکھے ہوئے اور کتاب و سنت کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھامے ہوئے ہوں۔ آج کے دور میں امتِ مسلمہ صرف تعلیمی، تہذیبی، خانگی، معاشی، اقتصادی اور ازدواجی زندگی ہی نہیں بلکہ زندگی کے ہر شعبہ میں مغربی تہذیب سے متاثر اور اس کی دلدادہ ہو چکی ہے، پیدائش سے لے کر موت تک کا کوئی مرحلۂ حیات ایسا نہیں جو مغربی طرزِ زندگی سے مختلف ہو۔

ہمارے معاشرے میں شادی بیاہ کو ان گنت رسومات اور خرافات کا مجموعہ بنا دیا گیا ہے اس زمانے کا فساد اور بگاڑ جس تیزی سے رواں دواں ہے اس میں شادی کے شرعی معیار کو نظر انداز کر دینے کا بھی بڑا دخل ہے۔ کاش آج کے مسلمان اپنی فرسودہ رسومات ومزعوماتِ فاسدہ کو ترک کرکے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو زندہ کرنے کی سعادت حاصل کر لیں تاکہ اس کی برکت سے وہ ہر طرح کے شرور و فتن سے محفوظ ہو جائیں۔ کیوں کہ شریعت کے موافق عمل کرنے سے ہی فلاح دارین حاصل ہوتی ہے۔ نکاح جس قدر رسم و رواج سے پاک اور سادہ اور کم خرچ والا ہوگا اسی قدر برکتوں والا ہوگا۔ ہم نے آج شادی بیاہ کو مصیبت بنا رکھا ہے غیر مسلموں کی دیکھا دیکھی بری بری رسمیں جاری کر رکھی ہیں جس کی وجہ سے نکاح مشکل اور بدکاری آسان ہو گئی ہے۔ آج جن چیزوں میں قوم کا بے پناہ سرمایہ خرچ ہو رہا ہے ان میں خاص طور پر شادی ہے۔ شادی کے معاملے میں بہت ساری بے جا رسموں کو ادا کیا جاتا ہے جن میں زیادہ تر فضول، بے ہودہ، اور ہندوانہ رسمیں ہوتی ہیں جن کا نہ دینِ اسلام سے کوئی تعلق ہے، نہ مسلمانیت سے، نہ اخلاق سے اور نہ ہی ہماری تہذیب و ثقافت سے آجکل دیکھنے میں آرہا ہے کہ کچھ لوگ ویسٹرن کلچر سے مرعوب ہوکر نکاح اور ولیمے کے موقع پر کیک کاٹ کر آغاز کرتے ہیں حالانکہ یہ رسم بد سراسر ناروا اور فعلِ قبیح ہے۔ یہود و نصاریٰ کی مشابہت ہے لہذا اس رسمِ بد سے بچنا نہایت ضروری ہے تاکہ ہماری زندگی میں سکون و راحت اور برکت ہو۔

آج ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سنتوں کو چھوڑ کر اپنی خواہشات اور کافروں کے منحوس طریقوں پر زندگی کے قیمتی اوقات برباد کر رہے ہیں جس کا بھیانک نتیجہ آج ہماری آنکھوں کے سامنے ہے کہ آج والدین کو لڑکی کی ولادت پر خوشی ہونے کے بجائے فکر لاحق ہو جاتی ہے اور انہیں بے جا رسموں کی لعنت کی وجہ سے والدین اپنی اولاد کو ایک بوجھ سمجھنے لگے ہیں اور مسلمانوں کی زندگی سے سکون و اطمینان ختم اور برباد ہو کر رہ گیا ہے۔ آج ہماری پریشانیوں مصیبتوں اور فساد کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہم نے شادی بیاہ کے معاملات میں خود کو بالکل آزاد سمجھ لیا ہے حالانکہ مسلمانوں کو کامیاب زندگی اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتی جب تک کہ ہم اپنی زندگیوں کو اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے موافق نہ ڈھالیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے اقوام عالم کے طریقے یا قومی رسم و رواج سے ہماری زندگی ہرگز کامیاب نہ ہوگی اور نہ ہی آخرت میں یہ طریقے کام آنے والے ہیں لہذا ہمیں چاہیے کہ سادگی کے ساتھ سنت کے مطابق نکاح اور ولیمہ کی تقاریب کریں اور اس مبارک موقع پر کیک کاٹنے جیسی رسم سے بالکلیہ پرہیز کریں۔

Comments are closed.