صنفِ نازک

کلثوم پارس (کراچی)
ہلکی ہلکی ٹھنڈی ہوا ماحول کو معطرکررہی تھی۔سورج کی ٹھنڈی ٹھنڈی دھوپ گویا بدن کوسہلارہی ہو۔شام ڈھلنے سے تھوڑی دیر پہلے کا منظر کتنا حسین لگتا ہے۔رشنا حسب معمول ہاتھ میں ڈائری تھامے ڈھلتی شام کو الوداع کہنے کے لیےباغ میں آئی۔باغ میں کھلے رنگ برنگے پھول کتنےدلکش لگ رہے تھے۔ایسا لگ رہا تھاگویا رشنا ٹہلتے ٹہلتے ان پھولوں سے ان کا حال دریافت کر رہی ہوکہ اچانک گلاب کی ننھی کلی کے پاس آ کر رک گئی۔
کس قدر نازک ہے؟گویا کہ کھلنے کوبےتاب ہے۔رشنا نے خود سے کہا۔
لفظ ’’نازک کلی‘‘ذہن میں آتے ہی رشنا پلٹ کرگھاس پر پڑی پلاسٹک کی کرسی پر بیٹھ گئی اور’’نازک کلی‘‘کو’’صنفِ نازک‘‘ سے تشبیہ دینے لگی۔
ڈائری کھولی اور پینسل کو ڈائری کی پیشانی پر رکھتے ہوئے لکھا….
’’صنفِ نازک‘‘
شاعروں نےجب قلم اٹھایا تو عورت کوحسن کی دیوی بناڈالا۔جلال الدین اکبر نے ایک نازنین’’انارکلی‘‘کوزندہ دیوار میں چنوا دیا۔اور زیادہ دور مت جائیے’’ڈاکٹر عافیہ صدیقی‘‘آہ…..
اور زینب جیسی ننھی کلی کو کیسےبھول سکتے ہیں ہم لوگ جسے بےدردی سے مسل دیا گیا۔
رشنا نےپینسل کو ڈائری پر رکھا،کرسی پر ٹیک لگائی اور آنکھیں بند کرتے ہوئے لمبی سانس لی۔
رشنااپنےشانوں پرشال کوپاکر چونک گئی۔
بابا آپ؟
’’میں جانتاتھا میری گڑیا یہیں ہو گی‘‘
بابا بھی برابر میں پڑی کرسی پر بیٹھ گئے۔
بابا ایک بات بتائیں۔
پوچھو بیٹی۔
رشنا نے کہا
بابا عورت کیا ہے؟ بوجھ،گھر کی ملازمہ یا پھر استعمال کی کوئی چیز؟
بیٹی!عورت قدرت کا وہ حسین ترین تحفہ ہے جس کے بنا کائنات ادھوری اور بے رنگ تھی۔
عورت ماں،بہن ،بیوی اور بیٹی ہر رشتے میں قابلِ عزت اور لائق ستائش ہے۔
آج کل ہمارے معاشرے میں خواتین کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے اس کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟ رشنا نے طنزیہ انداز میں کہا۔
اس کی بڑی وجہ جہالت اور مغرب کی اندھا دھند تقلید ہے۔
دیکھو بیٹا!عورت کو جو عزت اور مقام اسلام نے دیا ہے کسی اور مذہب نے نہیں دیا۔کیا اسلام سے ماڈرن بھی کوئی اور دین ہے؟جو شادی بھی لڑکی کی مرضی کے بغیر کرنے کی اجازت نہیں دیتااور قرآن مجید میں تو صاف لکھا ہے۔
ترجمہ:’’عورتوں کے معاملے میں اللّٰہ سے ڈرو‘‘
بابا نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا۔
’’وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ‘‘
یہ سن کر رشنا کے چہرے پر وہی لالی واپس آ گئی جو پھولوں سے بات کرتے ہوئے اس نے چرائی تھی۔
آج کی گفتگو سے ایک بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہو گئی کہ عورت کا مقام کتنا بلند ہے۔معاشرے میں ہونے والے ناخوشگوار واقعات چاہے وہ شوہر کی مارپیٹ ہو،کسی کالج یا یونیورسٹی کا ناخوشگوار واقعہ ہو یا پھر عالمی سطح پر سلگتے ہوئے مسائل ہوں ان سب کی بڑی وجہ ہماری دین اسلام سے دوری اور تعلیم کی کمی ہے۔
کاش مسلمان مردوں کو کوئی یہ بتا دے کہ وہ جس نبی کی امت ہیں وہ دشمن کی بیٹی کے ساتھ بھی کتنا عمدہ سلوک روا رکھتے تھے۔تب مرد کو مرد اور عورت کو عورت کہلوانے پہ فخر ہو گا۔تب بھی یہ بات بھی واضح ہو گی کہ مرد کے ساتھ ساتھ عورت بھی اتنی ہی قابلِ عزت ہے جتنا کہ ایک مرد قابلِ عزت ہے۔
Comments are closed.