ٹوٹے دلوں کا علاج

 

*از قلم: زبیر ملک (ٹھل حمزہ، پنجاب پاکستان)

 

سنو! اے محبت میں ٹوٹا دل لیے زندہ چلنے پھرنے والی لاشو! تھک نہیں گئے تم اب؟ چلو! اگر آپ کا کبھی دل چاہے کچھ بہت ہی زیادہ غم زدہ پڑھنے کو جو آپ کو دکھوں کی زنجیروں میں جکڑ دے، تو ہم سے ہماری شاعری مانگ لینا۔ اپنی تحریریں دے دیں گے تمہیں کچھ وقت کے لیے ، مگر اُدھار کے طور پر۔ لیکن خود کو کمزور تو مت کرو یار۔ اس دل کو تھام کر رکھو۔ لوہے کی طرح گرم کر کے ایسا سینچ دو کہ اس سیسہ پلائی دیوار کو اب کوئی ایسا شخص عبور نہ کر سکے جسے اس کی قدر نہ ہو۔ اس کمزوری کو اپنی طاقت بنا لو کہ یہ بے رحم دنیا کا ازل سے قانون ہے، محبت کی راہ میں بچھڑنا۔ بھول جاؤ اب اس کو بھی جس نے تمہیں بھلا دیا۔ مانتا ہوں کہ اب تمہارا دل ویران اور سنسان ہو گیا ہے۔ اس بنجر زمین میں ہریالی کا کوئی تو راستہ ہوگا نا آخر۔ پھر کیوں اس راستے کو تلاش نہیں کرتے تم؟ آخر کیوں ایک مٹی کا بنا پتلا تمہارے لیے اُس خدا کی بتائی ہوئی تعلیمات سے زیادہ عزیز ہوگیا؟ اور یہ دل کہ جسے تم نے مردہ خانہ بنا دیا ہے، یہ تو اللہ کا گھر ہے نا۔ اور ویران تو قبرستان ہوا کرتے ہیں۔ کیوں ایک جھوٹی محبت کے جھوٹے دعووں اور وعدوں کے ٹوٹنے پر اپنے اندر کی دنیا کو ویران کیے بیٹھے ہو؟ چھوڑ دو نا اب اس راہ کو جس میں پہلے ہی بہت کانٹے تیرے پاؤں پے چھالے کر چُکے ہیں۔ لوٹ آؤ اب اس کی طرف جو تمہارا خالق ہے۔ جس کے ہاں تیری حقیقی کامیابی ہے۔ اللہ کے برگزیدہ بندوں کی گرمی محفل بھی تو نور ہدایت کا سر چشمہ ہے۔ تو اے ابن آدم! تم ان کے شرف رفاقت سے مستفید کیوں نہیں ہوتے ؟ تُجھے یے رحم دنیا کی کس مکار رنگینی نے گمراہ کردیا؟ کیوں تیری عقل کی کسوٹی پر ایسا پردہ حائل ہوا ہے کہ گناہوں کی چند سیکنڈز کی لذت کے حصول کے عوض اُس اللہ کو ناراض کرتے ہو جو واللہ تم سے بے انتہا محبت کرتا ہے۔ رات کی اس تاریکی میں اُس رب کو راضی کرلو جو تمہاری ایک پکار پر لبیک کہتا ہے۔ یہ جو تیرا نفس تیرے اور تیرے اللہ کے درمیان میں ایک رکاوٹ حائل ہے، اس رکاوٹ کو گرا دو اب کہ یہی وقت ہے۔ اس سے پہلے کہ روح کو موت آئے، اپنے نفس کی روح قبض کرلو۔ اور تم کر سکتے ہو ۔ تمہارے اندر اللہ تعالیٰ نے یہ ہمت اور طاقت رکھ دی ہے۔ تو بس کردو اب۔ جھکا دو اپنے سر کو بارگاہ الٰہی میں سجدہ ریز ہو کر۔ اسی میں فلاح ہے۔ ورنہ تو تباہ ہے۔ تو بچاؤ اپنے آپ کو تباہی کے اُس سامان سے جس کی کوشش میں دن رات لگے ہوئے ہو۔ اور یہ جو دل تمہارا دنیا کے بیکار رنج و غم میں ٹوٹا ہے، اسے ذکر الٰہی سے قربت خداوندی کے حصول میں جوڑ لو کہ یہی اس کی حقیقی منزل ہے۔ اللہ تعالیٰ کے پاس تو ہر مرض کی دوا ہے، پھر یہ تو ایک معمولی سی بات ہے۔ بس اپنے دل کو اُس رب کریم کی طرف راغب کردو، پھر یہ ایسے جڑے گا کہ جیسے پہلے کبھی ٹوٹا ہی نہیں تھا۔

Comments are closed.