Baseerat Online News Portal

مٹا رہی ہے نہ کندن بنا رہی ہے مجھے

غزل

مٹا رہی ہے نہ کندن بنا رہی ہے مجھے
عجیب آگ میں الفت جلا رہی ہے مجھے

خدا کرے وہ مِری قوم کو نظر آجائیں
مِری نظر جو مناظر دکھا رہی ہے مجھے

میں ہم کلام ہوں نفرت کے جس قبیلے سے
اُسے مِری، نہ زباں اُس کی آرہی ہے مجھے

میں اس کا طرزِ عمل دیکھ کر ہوں الجھن میں
ڈری ہوئی ہے کہ دنیا ڈرا رہی ہے مجھے

مجھے ہے ڈر کہ اسی کی طرح نہ ہو جاؤں
وہ دیکھتا ہوں جو دنیا دکھا رہی ہے مجھے

مِرے نقوش منوّر ہیں ہر طرف راغبؔ
سو اہتمام سے دنیا مٹا رہی ہے مجھے

Comments are closed.