شادی بیاہ کے اخراجات

مہوش خولہ راؤ
دنیا میں جتنے مذاہب ہیں وہ اپنے ماننے والوں کو انسانی رشتہ اور سماجی تعلقات مضبوط بنانے کے لیے شادی جیسے بندھن کا تحفہ لازمی دیتے ہیں۔دین اسلام نکاح کو بدرجہ اتم معاشرے کی اساس سمجھتا ہے۔چونکہ جب تک کہ نکاح باقی اور آسان ہے معاشرہ بگاڑ سے محفوظ ہے۔ لیکن افسوس صد افسوس موجودہ دور میں نکاح آسان عمل نہیں رہا اسے کئ مراحل اور فضول اخراجات کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے۔ہماری شادیاں دن بدن کمرشلائز ہوتی جارہی ہیں۔رشتوں میں رکاوٹ کی بڑی وجہ ڈیمانڈنگ ہونا ہے۔ مسلم اور غیر مسلم کی شادی میں فرق صرف نکاح کا رہ گیا بقایا پڑوسی ملک بلکہ یہود و نصاری کی بھی نقالی ہماری شادی بیاہ کی تقریبات میں ہوتی ہے۔ ایسی شادی میں جانے کے اتفاقات ہوئے کہ شادی کم اینٹری مووی سیشن فوٹو سیشن کے ساتھ سینما میں دیکھی گئ فلم زیادہ معلوم ہوئی۔ہر گزرتے دن شادی کی تقریب میں نئ خرافات کو شامل کر رہے ہیں ۔یہ خرافات پیسہ مانگتی ہیں۔اسراف کرواتی ہیں ۔دین اسلام میں سادگی سے نکاح ہے اور دلہے پر لاگو ہے کہ وہ حیثیت کے مطابق ولیمہ کی تقریب منعقد کرے۔ منگنی ابٹن مہندی مکلاوہ دلہن دلہا انکے گھر والوں کی مہنگی ترین تیاری ڈھول تماشہ جہیز دلہے والوں کے تحائف پہناؤنیاں ہر ہر رسم پانی کی طرح بہائے روپے کا تقاضہ کرتی ہے۔نمودو نمائش چاہتی ہےاور پھر اس طرح کی منعقد کی جانے والی شادیاں بے برکت ثابت ہوتی ہیں۔کھوکھلی ناپائیدار زندگی کی بنیاد رکھواتی ہیں۔جان خرچ کے بعد بھی نا آپ اپنے نئے رشتے دار سے خوش نا ہی وہ آپ سے خوش۔ہزار شکوے زبان پر آہی جاتے ہیں ۔جہیز کے موضوع پر لوگوں کے پاس لاجک ہے بی بی فاطمہ رض کے جہیز کی۔اللہ کے بندوں سیرت کا صحیح مطالعہ کریں۔اللہ کے رسول ص کی بڑی تین بیٹیاں خوشحال شخصیات کی ازدواج بنیں۔جبکہ علی رض مفلس تھے۔بڑی تین کو رسول ص نے اس طرح سے ضروریات زندگی کا سامان نہیں دیا جیسا بیبی فاطمہ رض کو دیا۔بیٹی کا باپ دنیا کے دباؤ میں ان رسموں کا خاتمہ نہیں کرسکتا۔لیکن بیٹے کے والدین ان فضول رسم و رواج کو ختم کر کے شادی بیاہ کے فضول اخراجات سے بیٹی کے باپ کو آسانی دے سکتے ہیں۔ دونوں فریقین شادی بیاہ کے اخراجات میں جو اک دوجے سے کمی بیشی ہوتی ہےاس پر شکوے شکایت کر کے زندگی کے حسن کو کم نا کریں۔فضول اخراجات سے بچیں ولیمہ منعقد کریں ۔اپنی زوجہ کا معتدل حق مہر ادا کرکے معاشرے میں مثال بنیں۔وہ برکتیں جو دین اسلام نے اس حسین رشتے میں رکھی ہیں ان سے حقیقی لطف اٹھائیں۔
Comments are closed.