سات روز پسِ زنداں ( پہلی قسط)

ظفر امام قاسمی
جی ہاں زنداں یعنی جیل خانے کے پیچھے،لیکن یہ وہ جیل خانہ نہیں تھا جس کا تصور سِن غیرشعور سے ہی ہمارے ذہن و دماغ میں راسخ تھا کہ جیل خانہ لوہے کی سلاخوں سے بنا ہوتا ہے، ملزم کو کال کوٹھری میں بند کر اقبال جرم کے لئے چھت کی شہتیر سے الٹا لٹکا دیا جاتا ہے، جہاں مجرم پل پل جیتا اور پل پل مرتا ہے، بلکہ یہ جیل خانہ ایسا تھا جس میں نہ کوئی سلاخ تھی اور نہ ہی اس کا کوئی قیدی پابندِ سلاسل تھا،اس جیل خانے کا ہر پنچھی آسمان کی کھلی فضا میں پرواز کرنے میں آزاد تھا،مگر ساتھ ہی ساتھ یہ جیل خانہ ایسا بھی تھا جہاں حاکمیت اور اقتدار سرنگوں اور عہدہ و منصب دم توڑ جاتے ہیں،عزتِ نفس کی ایسی دھنائی ہوتی ہے کہ انسان کا اناپن روئی کے دُھنے گالوں کی طرح خلا میں تیرنے لگتا ہے۔
یہ عارضی جیل خانہ اس وقت ہمارے کشن گنج بلکہ سیمانچل کے نامور اور معروف ادارہ مادرِ علمی جامعہ حسینیہ مدنی نگر فرینگورا کشن گنج بہار میں وجود میں آیا تھا جب قائدِ جمعیۃ حضرت مولانا محمود مدنی کے ایماء،جمعیۃ یوتھ کلب کے جنرل سکریٹری جناب قاری احمد عبد اللہ کی رہبری اور جمعیۃ علماء کشن گنج کے جملہ اراکین بالخصوص حضرت اقدس الحاج مفتی جاوید اقبال صاحب(صدر جمعیۃ علماء بہار) حضرت اقدس الحاج مولانا غیاث الدین صاحب ( صدر جمعیۃ علماء کشن گنج) حضرت اقدس مولانا خالد انور صاحب ( جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء کشن گنج) حضرت مفتی مناظر نعمانی صاحب قاسمی ( ترجمان جمعیۃ علماء کشن گنج) حضرت مولانا محمد فیض الرحمن صاحب ندوی (صدر جمعیۃ علماء شہر کشن گنج) مولانا ہاشم انور صاحب قاسمی،( معاون جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء بہادرگنج و آرگنائزر جمعیۃ یوتھ کلب کشن گنج) مولانا صدام انور صاحب قاسمی،(صدر جمعیۃ علماء ٹھاکرگنج) مولانا اخلاق صاحب ( نائب صدر جمعیۃ علماء ٹھاکرگنج) مولانا نفیس انور صاحب قاسمی (سکریٹری جمعیۃ علماء بہادرگنج)وغیرہم دامت برکاتہم العالیہ کی محنتِ جاں گسل، انتھک جدوجہد اور عرق ریز تگ و دو کے بعد جمعیۃ یوتھ کلب کی طرف سے ” بھارت اسکاؤٹ“کا ہفت روزہ کیمپ لگا تھا، جس میں ٹریننگ حاصل کرنے کے لئے ضلع کشن گنج کے علاوہ سیمانچل کے کئی اور ضلعوں سے بشمول راقم کے کم و بیش ایک سو چالیس ٹرینڈوں نے شرکت کی اور پوری لگن، محنت اور ریاضت کے ساتھ سات دن تک ٹریننگ حاصل کی،اس پر ہم جمعیۃ علماء کشن گنج کے جملہ اراکین کا بےحد شکر گزار ہیں، اور جمعیۃ کے حق میں دعاگو ہیں کہ وہ یونہی پھلتی اور پھولتی رہے، اسی طرح ہم جامعہ حسینیہ مدنی نگر کے مہتمم صاحب، مولانا ریاض الدین صاحب ( ابن مہتمم) وہاں کے جملہ اساتذہ اور طلبہ کا بھی بےحد ممنون ہیں کہ انہوں نے کافی دلچسپی کے ساتھ قدم قدم پر اپنے مہمانوں کا استقبال کیا۔
”جمعیۃ یوتھ کلب“ بھارت اسکاؤٹ اینڈ گائیڈ سے ملحق ایک رضاکارانہ تنظیم ہے، جس کا واحد مقصد بنا کسی جلب منفعت کے متاثرین کی مدد،سیلاب زدگان کی اشک شوئی، پریشان حال لوگوں کا تعاون،اور اچانک حادثہ پیش آجانے والوں کے کام آنا ہے،اس کلب میں دوران ٹریننگ یہ بتایا جاتا ہے کہ ایک انسان کا ضابطۂ حیات اور نظام زندگی کیا ہونا چاہیے؟ایک آدمی اپنی زندگی میں پراعتماد کیسے بنتا ہے؟زندگی کی دھوپ چھاؤں میں زندگی کا ایک رہرو اپنی زندگی کی جوت کیسے جلائے رکھ سکتا ہے؟جنگل اور بیابان میں جب انسان پھنس جائے اور اس وحشت زدہ عالم میں اسے سوائے آدم خور جانوروں کی چنگھاڑ و دہاڑ اور صحرا و سراب کے کچھ نظر ہی نہ آئے تو وہ اس حالت سے کیسے نبرد آزما ہو؟ایک بے بس انسان جب سڑک حادثہ کا شکار ہوکر زخمی حالت میں سڑک کنارے کراہ رہا ہو تو اسے کیسے اٹھا کر ہسپتال پہونچایا جائے کہ وہ زیادہ تکلیف میں مبتلا نہ ہو؟ایک انسان جب دوسرے کی مدد کرے تو وہ کس انداز سے کرے؟کسی ڈوبتے کے لئے تنکے کا سہارا کیسے بنا جائے؟ آتش زدہ کو آگ سے کیسے نکالا جائے؟غارق دریا کو ساحل پر کیسے لایا جائے؟دشمن کو کیسے زیر کیا جائے؟ بیمار کو کیسے فسٹ ایڈ دیا جائے؟ایک دوسرے کے تئیں ہمدردی کا جذبہ کیسے پیدا ہو؟ اور پرچمِ وطن کی توقیر و تعظیم درونِ نفس کیسے جاگزیں ہو؟
ظفر امام، کھجور باڑی
دارالعلوم بہادرگنج
٣٠/ مارچ ٢٠٢١
Comments are closed.