امیر شریعت کے انتخاب کے لیے سوشل میڈیا پراپنی اپنی رائے پیش نہ کریں

محمد افسر علی
سوشل میڈیا پر وہ لوگ بھی امیر شریعت کے انتخابات کےلئے رائے پیش کررہے ہیں جن کی رائے ان کے گھر میں بھی قابل قبول نہیں ہوتی۔
ایسے صاحب الرائے سے ادبا درخواست ہے کہ وہ اپنی رائے اپنے پاس رکھیں اور سوشل میڈیا پر اس طرح کی تحریک نہ چلائیں۔
امارت شرعیہ بہار کوئ سیاسی ادارہ نہیں ہے۔اس ادارے سے مسلمانوں کے شرعی مسائل حل کئے جاتے ہیں۔پورے بہار، اڑیسہ، اور جھارکھنڈ میں دارالقضاء کا بہترین نظام ہے جس سے مسلمانوں کو بہت فائدہ ہورہا ہے۔اس ادارے کے تحت کئ ہسپتال قائم ہیں جہاں بہت سے ضرورت مندوں کا فری علاج کیا جاتا ہے۔
اسی طرح اس ادارہ کے زیر نگرانی کئ اسکول وکالج چل رہے ہیں جس میں بہت سے مسلم ہونہار بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کررہے ہیں۔
الغرض اس ادارے نے اتنا بڑا کارنامہ انجام دیا ہے کہ بڑی سے بڑی تنظیمیں بھی اس کے سامنے صفر ہیں جبکہ ان کے پاس وسائل کی فراوانی ہے۔
اس مضمون میں "امارت شرعیہ”کی تعریف اور سابق "امیر شریعت”رحمۃاللہ علیہ کی توثیق وتوصیف مقصود نہیں بس اتنا ہی لکھنا اور بتانا ہے کہ آپ کی ایک غلطی سے کئ سالوں کی محنت مٹی میں مل جائے گی۔
اسی لیے اس طرح کی تحریرفارورڈ اور شیئر نہ کریں اور جذبات سے کام نہ لیں بلکہ؛عقل و خرد کا استعمال کریں۔
اس عظیم عہدے کے انتخاب کو اپنے بڑوں اور بزرگوں پر چھوڑ دیں اس کام کے لئے امارت شرعیہ کے ارکان عاملہ اور بزرگ موجود ہیں۔
اگر واٹس ایپ گروپ اور سوشل میڈیا کے ذریعے ہر کوئی اپنے اپنے محبوب شخص اور شیخ و مرشد کا نام پیش کرنے لگے تو اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
بلکہ ہمارا مذاق بن کر رہ جائے گا۔
کیا ہم نے ماضی کے اختلاف سے کچھ سبق حاصل نہیں کیا؟؟؟
کیا مسلمانوں میں اختلافات کم ہیں جو ہم پھر اختلافات کو ہوا دے رہے ہیں؟؟؟
اگر ہم نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا یا سیکھناہی نہیں چاہتےتو ہزاروں دلیلیں اور ہزاروں شواہد بیکار ہیں۔
بس یہی دعا گوہوں_____
” اللهم خیر” اللهم خير”
Comments are closed.