غزوۂ بدر حق و باطل کے درمیان فیصلہ کن معرکہ

۔
(مفتی) محمد توصیف صدیقی
دارالعلوم اسلامیہ نیمچ (ایم پی)
مسلمانوں اور مشرکین مکہ کے درمیان ١۷ رمضان المبارک سن ٢ ہجری کو ”بدر“ نامی مقام پر ایک فیصلہ کن معرکہ پیش آیا تھا جس میں انتہائی بے سروسامانی کے باوجود اللہ سبحانہ و تعالی کی خاص نصرت و امداد سے مسلمانوں کو شاندار فتح نصیب ہوئی تھی۔
قرآن مجید نے اس کا نقشہ کچھ یوں کھینچا ہے:
وَ لَقَدنَصَرَکُمُ اللّٰہُ بِبَدرٍ وَّ اَنتم اَذِلَّۃٌ ۚ فَاتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُم تَشکرُونَ ﴿سورہ آل عمران: ۱۲۳﴾
ترجمہ: اللہ نے تو ( جنگ) بدر کے موقع پر ایسی حالت میں تمہاری مدد کی تھی جب تم بالکل بےسروسامان تھے۔ (٤٢) لہذا (صرف) اللہ کا خوف دل میں رکھو، تاکہ تم شکر گزار بن سکو۔
تفسیر: 42: جنگ بدر میں مسلمانوں کی تعداد کُل تین سو تیرہ تھی اور ان کے پاس ستر اونٹ دوگھوڑے اور صرف آٹھ تلواریں تھیں۔
اِذ تَقُولُ للمؤمِنینَ اَلَن یکفیَکُم اَن یُّمِدکم رَبُّکُم بِثَلٰثَۃ اٰلٰفٍ مِّنَ الملٰکَۃ منزلین ﴿سورہ آل عمران: ۱۲۴﴾ؕ
ترجمہ: جب (بدر کی جنگ میں) تم مومنوں سے کہہ رہے تھے کہ : کیا تمہارے لیے یہ بات کافی نہیں ہے کہ تمہارا پروردگار تین ہزار فرشتے اتار کر تمہاری مدد کو بھیج دے؟
بَلٰۤی ۙ اِن تَصبرُوا وَ تَتَّقُوا وَ یَاتُوکُم مِّن فَورِہم ہٰذَا یُمدِدکُم رَبُّکُم بِخَمسۃ اٰلٰفٍ مِّنَ الملٰٓئِکَۃِ مُسَوِّمین ﴿سورہ آل عمران: ۱۲۵﴾
ترجمہ: ہاں! بلکہ اگر تم صبر اور تقوی اختیار کرو اور وہ لوگ اپنے اسی ریلے میں اچانک تم تک پہنچ جائیں تو تمہارا پروردگار پانچ ہزار فرشتے تمہاری مدد کو بھیج دے گا جنہوں نے اپنی پہچان نمایاں کی ہوئی ہوگی (٤٣)
تفسیر: 43: یہ سارا حوالہ جنگ بدر کا ہے اس جنگ میں شروع میں تین ہزار فرشتوں کی بشارت دی گئی تھی لیکن بعد میں صحابہ کرام کو یہ اطلاع ملی کہ کرز بن جابر اپنا لشکر لے کر کفار مکہ کے ساتھ شامل ہونے کے لئے آرہا ہے، کفار کی تعداد پہلے ہی مسلمانوں سے تین گنا زیادہ تھی اب اس لشکر کے آنے کی اطلاع ملی تو مسلمانوں کو تشویش ہوئی اس موقع پر یہ وعدہ کیا گیا کہ اگر کرز کا لشکر اچانک آگیا تو تین ہزار کے بجائے پانچ ہزار فرشتے بھیجے جائیں گے ؛ لیکن پھر کرز کا لشکر نہیں آیا اس لئے پانچ ہزار بھیجنے کی نوبت نہیں آئی۔
وَ مَا جَعَلَہُ اللّٰہُ اِلَّا بشری لَکُم وَ لِتَطمئِنَّ قُلُوبُکُم بِہٖ ؕ وَ مَا النّصر اِلَّا مِن عِندِ اللّٰہِ العزِیز الحکیم ﴿سورہ آل عمران: ۱۲۶﴾ۙ
ترجمہ: اللہ نے یہ سب انتظام صرف اس لئے کیا تھا تاکہ تمہیں خوشخبری ملے، اور اس سے تمہارے دلوں کو اطمینان نصیب ہو، ورنہ فتح تو کسی اور کی طرف سے نہیں، صرف اللہ کے پاس سے آتی ہے جو مکمل اقتدار کا بھی مالک ہے، تمام تر حکمت کا بھی مالک۔
لِیقطعَ طَرَفًا مِّنَ الَّذین کَفَرُوا اَو یَکبتھم فَینقلِبوا خَآئِبین ﴿سورہ آل عمران: ۱۲۷﴾
ترجمہ: (اور جنگ بدر میں یہ مدد اللہ نے اس لئے کی) تاکہ جن لوگوں نے کفر اپنایا ہے ان کا ایک حصہ کاٹ کر رکھ دے، یا ان کو ایسی ذلت آمیز شکست دے کہ وہ نامراد ہو کر واپس چلے جائیں۔
(اقتباس از: آسان ترجمۂ قرآن، مفتی محمد تقی عثمانی)
تھے ان کے ساتھ دو گھوڑے، چھ زرہیں، آٹھ شمشیریں
پلٹنے آئے تھے یہ لوگ، دنیا بھر کی تقدیریں
————––———————————
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی
————––———————————
وہ تین سو تیرہ تھے تو لرزتا تھا زمانہ
ہم آج کروڑوں ہیں مگر کرتے ہیں غلامی
————––———————————
وہ تین سو تیرہ تھے، ہزاروں پہ تھے بھاری
اسلام کی عظمت تھی انہیں جان سے پیاری
کفار کی طاقت کا تکبر جو مٹایا
اسلام کے جاں باز تھے، تلوار تھی دھاری
اے بدر! گواہی ہے تری فتح و بقا کی
اللہ کی نصرت تھی فرشتوں سے تمہاری
کیا بات تھی بیٹے نے لیا باپ سے بدلہ
کچھ پیار نہ آیا، نہ کوئی خوف تھا طاری
اے بدر! فضاؤں میں تھی شمشیر کی جھنکار
وہ نعرہ تکبیر سے کیا ضرب تھی کاری
اٹھو میری امت کے جوانو کو جگا دو
انصر! تری نا اہلی سے دنیا میں ہے خواری
(انصر نیپالی)-
Comments are closed.