آہ قاری امین الاسلام صاحب قاسمی بھی داغِ مفارقت دے گئے

مفتی محمد حذیفہ قاسمی، بھیونڈی
موت سے کس کو رستگاری ہے
آج وہ کل ہماری باری ہے
حضرت مولانا ظہور الاسلام صاحب فتحپوری رحمۃ اللہ علیہ کے نواسے، حضرت مولانا ظہیر الاسلام صاحب قاسمی رحمۃ اللہ علیہ امام و خطیب شترخانہ مسجد شہر کانپور کے بڑے صاحبزادے حضرت مولانا قاری امین الاسلام صاحب قاسمی سابق امام جامع مسجد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی گزشتہ کل بوقت سحر مختصر سی علالت کے بعد اِس دارِ فانی سے کوچ کر کے دارِ بقاء کی جانب روانہ ہو گئے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔
مولانا قاری امین الاسلام صاحب قاسمی مرحوم مولانا عبدالرحمن صاحب جامی الہ آبادی رحمۃ اللہ علیہ کی بہن کے داماد، دارالعلوم دیوبند کے مایہ ناز مفتی حضرت مفتی زین الاسلام صاحب قاسمی کے سگے بہنوئی، اور مولانا ظہیر الاسلام صاحب قاسمی کانپوری کے بڑے بیٹے تھے۔ انہیں ان کے والد محترم نے حفظِ قرآن اور فنِ قرائت کی اعلیٰ تعلیم شہرِ کانپور کے مشہور قاری حضرت قاری احتشام صاحب مرحوم کے پاس دلا کر ام المدارس دارالعلوم دیوبند سے سندِ فضیلت دلانے کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں امامت کی ذمے داری کے ساتھ وابستہ کرا دیا تھا، جہاں آپ تقریباً 45 برس تک مختلف مساجد میں امامت کے فرائض انجام دیتے رہے، خصوصاً 2008 سے 2014 تک علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی جامع مسجد میں امامت کے مؤقر منصب پر فائز رہ کر ریٹائر ہوئے۔ یونیورسٹی کے انتہائی ممتاز قرّاء میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ امامت کا یہ سلسلہ سال 2014 تک برقرار رہا۔
آپ کو قرآن مقدس کی تلاوت اور اُس کو مختلف قرّاء کے طرز اور لب و لہجے سے پڑھنے کا ایسا والہانہ شغف تھا، کہ آپ مختلف اوقات میں قرآنِ پاک کی تلاوت اور نعتِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم پڑھنے اور سننے کے یک گونہ عاشق جیسے تھے۔ قرآنِ مقدس سے آپ کی محبت اور والہانہ لگاؤ کا ہی نتیجہ تھا، کہ آپ نے اپنے چھوٹے بھائیوں، بیٹوں اور بھتیجوں کو قرآنِ مقدس کے فنِ قرائت سے ایسا آشنا اور وابستہ کرایا، کہ اُن میں سے اکثر ملک کے مشہور اور ممتاز قرّاء شمار کئے جاتے ہیں۔ قرآن پاک سے محبت اور شغف کا آپ کا یہ عالَم تھا، کہ رمضان مبارک کا پورا مہینہ قرآن پاک کی تلاوت اور خاص طور پر نمازِ تراویح میں کئی کئی قرآن ختم کرنے کا معمول جیسا بنا ہوا تھا۔ بالغ ہونے کے بعد سے لے کر تا دمِ آخر ہمیشہ پابندی کے ساتھ تراویح میں کئی قرآن ختم کرنے کا معمول رہا۔ چنانچہ امسال بھی تراویح میں قرآنِ پاک پڑھانے کے لیے آپ شہر حیدرآباد تشریف لے گئے تھے، اور چند دنوں تراویح پڑھانے کا بھی اتفاق ہوا۔ 4 رمضان المبارک کو طبیعت ناساز ہوئی اور 5 رمضان المبارک کو اپنے فرزند مولانا فرحان ندوی کے ساتھ حیدرآباد سے علی گڑھ تشریف لائے، اور یہاں معمول کے مطابق مقامی ڈاکٹروں کی نگرانی میں علاج چلتا رہا، لیکن وقتِ موعود آ پہنچنے اور تدبیر پر تقدیر غالب آنے کے نتیجے میں گزشتہ کل 12 رمضان المبارک کو بوقتِ سحر آپ نے زندگی کی آخری سانسیں لیں، اور آپ کی روح قفسِ عنصری سے پرواز کر کے عالمِ جاودانی کی جانب منتقل ہو گئی۔ 13 رمضان المبارک شام چار بجے شہر علی گڑھ میں آپ کی نمازِ جنازہ آپ کے برادرِ نسبتی مفتی زین الاسلام صاحب قاسمی (مفتی دارالعلوم دیوبند) نے پڑھائی اور آپ کی تدفین لا فیکلٹی قبرستان میں عمل میں آئی۔
آپ کے والدِ محترم حضرت مولانا ظہیر الاسلام صاحب قاسمی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے تمام بچوں اور بچیوں کو دینی تعلیم و تربیت سے آراستہ کرتے ہوئے ان سبھوں کو دینی خدمات پر مامور کِیا تھا۔ آپ نے شہر کانپور کی شترخانے کی مسجد میں امامت و خطابت کے فرائض انجام دیتے ہوئے، انتہائی سادگی و انکساری کے ساتھ پوری زندگی اِسی خدمت پر وقف کر دی، جس کے نتیجے میں خداوندِ قدوس نے ان کی نسل در نسل بڑے بڑے علماء، قرّاء و دانشور پیدا فرمائے۔ چنانچہ اُن کے سارے بیٹے ملک و بیرونِ ملک مختلف اعلیٰ مناصب پر فائز ہو کر نمایاں دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آپ کے سب سے بڑے بیٹے قاری امین الاسلام صاحب قاسمی مرحوم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں امامت کے منصب پر فائز رہے، دوسرے بیٹے مولانا انیس الاسلام صاحب قاسمی (جو کہ دارالعلوم وقف دیوبند کے شیخ الحدیث حضرت مولانا انظر شاہ صاحب کشمیری کے داماد ہیں) شارجہ میں برسرِروزگار ہیں۔ تیسرے صاحبزادے ڈاکٹر حبیب الاسلام صاحب مدرسہ اسلامیہ شہر فتحپور سے مشکاۃ تک کی تعلیم لینے کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی یو ایم ایس کر کے مسلم انٹر کالج شہر فتحپور میں بحیثیت لیکچرر کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ چوتھے صاحبزادے جناب محمد سفیان صاحب حسنی رجسٹرار آفس علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔ پانچویں صاحبزادے قاری سلمان صاحب ندوی علی گڑھ میں سلیمان ہاسٹل کی مسجد میں امامت کے منصب پر فائز ہیں۔ چھٹے صاحبزادے مولانا مفتی محمد عثمان صاحب قاسمی کانپور کی شترخانہ مسجد میں اپنے والدِ محترم کی جگہ پر امام و خطیب نیز شہرِ کانپور کے مشہور ادارے جامعہ محمودیہ اشرف العلوم جاجمؤ کے مؤقر استاذ ہیں، اور ماشاء اللہ مختلف دینی جلسوں و سیمیناروں میں شرکت کرتے رہتے ہیں۔
حضرت مولانا ظہیر الاسلام صاحب قاسمی کے دونوں داماد بھی عالمِ باعمل اور دینی خدمات سے وابستہ ہیں، چنانچہ آپ کے بڑے داماد قاری سلیمان صاحب قاسمی علی گڑھ سلیمان ہاسٹل کی مسجد میں امامت کے منصب پر فائز رہے، اور آپ کے چھوٹے داماد حضرت مولانا نورالدین صاحب قاسمی جامعہ محمودیہ اشرف العلوم جاجمؤ کانپور کے مؤقر استاذ، جمعیۃ علماء کانپور کے نائب صدر اور رسی والی مسجد میرپور کے امام و خطیب ہیں۔
مرحوم قاری امین الاسلام صاحب قاسمی کے پسماندگان میں پانچ بھائی، دو بہنیں،تین بیٹے، پانچ بیٹیاں اور اہلیہ موجود ہیں۔ آپ کے تینوں بیٹے بھی ماشاء اللہ دینی تعلیم و تربیت سے آراستہ اور مختلف دینی سلسلوں سے وابستہ ہیں۔ چنانچہ آپ کے بڑے بیٹے مولانا حسان صاحب قاسمی جامعہ عربیہ قرآنیہ اٹاوہ میں تدریسی خدمات سے وابستہ ہیں، منجھلے بیٹے مولانا محمد نظیر الاسلام (فرحان) ندوی قاسمی علی گڑھ میں مقیم ہیں اور چھوٹے بیٹے مولانا یوسف امین صاحب قاسمی علی گڑھ کی ایک مسجد میں امامت سے وابستہ ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ مرحوم قاری امین الاسلام صاحب قاسمی کی روح کو کروٹ کروٹ سکون نصیب فرمائے، جنت الفردوس کے اعلیٰ سے اعلیٰ مقام پر جگہ نصیب فرمائے، اُن کے پس ماندگان اور متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔
Comments are closed.