‘بدحال ہندوستان’

نازش ہما قاسمی
کورونا وائرس کی دوسری لہر نے پورے ملک میں تباہی مچا رکھی ہے، مسلسل کئی دنوں سے یہاں ساڑھے تین لاکھ سے زائد معاملے سامنے آرہے ہیں سنیچر کو تو چار لاکھ کی تعداد بھی عبور کرلی اور رپورٹ کے مطابق مئی کے پہلے ہفتے تک اس میں مزید اضافہ بھی ہوسکتا ہے اور یہ آٹھ لاکھ سے بھی اوپر جاسکتا ہے، ابھی تین لاکھ ہی یومیہ معاملے ہیں تو نظم و نسق کی حالت ابتر ہوگئی ہے، جب مزید معاملے ہوں گے تو خدا ہی خیر کرے، ویسے دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کو لتاڑا ہی ہے کہ یہ ملک رام بھروسے چل رہا ہے، دہلی حکومت کے علاوہ مدراس ہائی کورٹ، پٹنہ ہائی کورٹ، تلنگانہ ہائی کورٹ وغیرہ نے بھی الیکشن کمیشن اور مرکزی و ریاستی حکومت کو صحت کا مناسب نظم و نسق نہ ہونے پر شدید پھٹکار لگائی ہے۔ واقعی اگر دیکھا جائے تو ملک کے عوام کو رام بھروسے پر ہی چھوڑدیا گیا ہے؛ اسی لیے شاید آج ہر گلی، محلے، چوک چوراہوں میں جے شری رام کے نعرہ کی بجائے رام نام ستیہ ہے کی جاپ سنائی دے رہی ہے، شمشان گھاٹیں پے درپے اور مسلسل جلنے کی وجہ سے روشن ہوگئی ہیں، جہاں دن میں جانے کو ڈر لگتا تھا اب ۲۴ گھنٹے وہاں سے روشنی نکل رہی ہے، لکڑیوں کے چٹخنے اور انسانی جسم کے جلنے کی آوازوں نے فضا میں عجیب سا شور پیدا کردیا ہے، قبرستانوں میں نئی قبروں میں اضافہ ہوگیا ہے اور وہاں بھی دفن کئے جانے کا سلسلہ تیز ہے۔ ملک میں عجیب افراتفری ہے، ہر کوئی خوفزدہ ہے، دہشت میں ہے، ڈر رہا ہے کہ پتہ نہیں کب ہمارا نمبر آجائے اور ہمیں بھی آکسیجن میسر نہ ہو، پھر مجبورا پرلوک یا آخرت سدھارنا پڑجائے۔
اسپتال موت کی فیکٹریوں میں تبدیل ہوگئے ہیں، وہ اسپتال جہاں کئی کئی دنوں تک ایک بھی موت نہیں ہوتی تھی وہاں بھی لاشوں کے ڈھیر نظر آرہے ہیں، بیڈ، آکسیجن، دوائیاں، ایمبولینس کی قلت کی وجہ سے مریض مزید مر رہے ہیں اور پتہ نہیں چند دنوں سے اسپتال میں بھی کوئی نہ کوئی ایسا حادثہ رونما ہورہا ہے جس کی وجہ سے وہاں یکبارگی بیس تیس پانچ دس پچیس افراد مر رہے ہیں اور ان سب لاشوں پر ملک بھر میں سیاست ہورہی ہے۔ لاشوں کی سوداگری جاری ہے ۔ حکمراں و انتظامیہ مگرمچھ کے آنسو رو کر چند ٹکوں کے معاوضے کا اعلان کرکے اپنی بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ اہل خانہ کے درد میں شریک ہوکر ان کے درد کا مداوا بننے کے بجائے اپنی نحوست سے ان کے غموں میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔ ان سب حالات کے باوجود ملک کی پانچ ریاستوں میں الیکشن ہوئے، کمبھ کا عظیم الشان اشنان ہوا، ماں گنگا کی آرتی اتاری گئی اور دھوم دھڑاکے سے آئی پی ایل ہورہے ہیں ان سب سے کورونا نہیں پھیلا اور ہرگز نہیں پھیلے گا، کورونا تو غریبوں کے دکان کھولنے، مزدوروں کے مزدوری کرنے، بھوکوں کے ہوٹلوں میں کھانا کھانے وغیرہ سے پھیلتا ہے جس کی وجہ سے یہ سروسز بند ہیں اور جب تک کورونا کی رفتار روک نہ دی جائے یہ سب بند رہیں گے؛ البتہ الیکشن، آئی پی ایل، کمبھ حسب روایت معینہ تاریخوں پر ہوتے ہی رہیں گے؛ کیونکہ آئی پی ایل بند ہوگیا تو حکومت کے ساتھ ساتھ سرمایہ داروں کو نقصان ہوگا، پوری دنیا ہم پر تھو تھو کر رہی ہے کہ ملک میں کرونا وبا پھیلی ہوئی ہے، لوگ علاج نہ ملنے کی وجہ سے مر رہے ہیں، آکسیجن کی سہولت نہ ملنے کی وجہ سے لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو رہے ہیں، کئی ملکوں نے مدد کے لیے بھی ہاتھ بڑھایا ہے، سعودی عرب نے آکسیجن فراہم کیا ہے؛ لیکن ہماری حکومت اتنی بے حس اور بے غیرت ہوچکی ہے کہ اسے کچھ فرق نہیں پڑتا، پوری دنیا میں حکومت کی بدنامی ہورہی ہے، حکومت کو اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، اسے تو ہرحال میں بڑے لوگوں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے، اسے ان کا مفاد عزیز ہے، لوگ رہیں یا مرجائیں اسے کوئی فرق نہیں پڑتا، آئی پی ایل کا انعقاد لوگوں کی جان بچانے سے بھی زیادہ اہم ہے، اسی لیے آئی پی ایل زور وشور سے جاری ہے…. کمبھ بند کردیا تو تبلیغی جماعت تو ہے نہیں کہ کوئی آواز نہیں اٹھے گی، پورا ووٹ بینک کھسک جائے گا، اسی ڈرسے کمبھ میلے کا انعقاد اس مہاماری میں بھی ہوا، لوگوں کو جو مذہبی افیم پلائی گئی ہے اس کا اثر ہے کہ اب وہ مذہب سے ہٹ کر کچھ سوچنے کے لیے تیار نہیں، ہندو ازم کے لیے وہ حکومت کے تمام تر مظالم برداشت کر رہے ہیں، حکومت نے ان کو ہندو راشٹر کا جو خواب دکھایا تھا اس کے لیے وہ ہرقربانی دے رہے ہیں، یہاں تک کہ وہ اپنی صحت کے بارے میں بھی نہیں سوچ پارہے ہیں، کمبھ میلے کی وجہ سے کرونا پورے ملک میں برق رفتاری سے پھیلا ہے؛ لیکن میڈیا اس پر خاموش ہے، عوام سمجھ رہے ہیں؛ لیکن مذہبی جنون کی وجہ سے کچھ کہنے سے کترا رہے ہیں،… رہی بات کرونا مہاماری میں الیکشن کرانے کی تو جہاں جہاں الیکشن ہوتے ہیں وہاں وہاں سے کرونا ہجرت کرجاتا ہے، بعض دانشوروں نے اسی لیے مشورہ دیا ہے کہ پورے ملک میں الیکشن ہوتے رہیں تو کرونا ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا اور پڑوسی ملکوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوجائے گا اور ہم کرونا مکت بھارت بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے، بھارت ایسا واحد ملک ہوگا جس نے الیکشن کراکر کرونا پر فاتح حاصل کی ہوگی… ویسے بھی الیکشن تو جمہوریت کا جشن ہے اور جشن جمہوریت ہمیشہ منایا جائے گا خواہ جمہوری عوام زندہ رہیں یا نہ رہیں۔
Comments are closed.