حضرت مولانا نور عالم خلیل الامینیؒ کچھ یادیں کچھ باتیں۔

مفتی اسعداللہ قاسمی،معہد الشریعہ الاسلامیہ موانہ میرٹھ
۲۰ رمضان المبارک کو سحری کے بعد نماز کیلئے مسجد جاتے ہوئے موبائل پر یکے بعد دیگرے وہاٹس ایپ پر چند پیغام آئے ۔ میرا معمول سورج نکلنے کے وقت رات میں آئے ہوئے پیغامات پڑھنے کاہے ۔ مگر آج نماز سے فارغ ہوکر گھر لوٹتے ہوئے راستے میں ہی پڑھنے لگا سبھی میں حضرت مولانا نور عالم خلیل امینی کے انتقال کی خبر تھی اگرچہ حضرت گزشتہ کئی دنوں سے بیمار تھے مگر کل یہ خبر ملی تھی کہ طبیعت تیزی سے سنبھل رہی ہے اور امید تھی کہ ایک دو روز میں آنند ہاسپٹل میرٹھ سے چھٹی ہوجائے گی مگر کسے خبر تھی کہ یہ طبیعت میں سدھار مولیٰ حقیقی سے ملنے کیلئے ہے۔ چنانچہ بوقت سحر آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہہ رہے تھے “ اب میں جارہا ہوں اللہ اللہ اللہ رحم فرما “ اور اپنے مالک حقیقی کے پاس پہونچ گئے ۔
اناللہ وانا الیه راجعون ۔
حضرت رحمہ اللہ سعود یونیورسٹی ریاض سے تعلیم حاصل کرنے بعد ندوة العلماء لکھنؤ میں جند مہینے تدریس سے وابستہ رہے مگر وہاں کے ماحول سے میل نا ہونے کی وجہ سے دارالعلوم دیوبند تشریف لے آئے یہاں آب “الداعی” رسالہ کے ایڈیٹر کے عہدہ پر فائز ہوئے اور تکمیل ادب میں اسالیب الانشاء ششم عربی میں متنبی آپ کے زیر درس رہیں ۔ عربی پر عبور اتنا ہی تھا جتنا اپنی مادری زبان اردو پر تھا حضرت سے میرا تعارف میرے ہفتم (مشکوٰۃ ) کے سال ہوا واقعہ یہ ہوا الداعی کا دفتر ہفتم ثانیہ کے متصل ہے میرا تعلیمی گھنٹہ پورا ہوا تو باہر نکل کر کھڑا ہوگیا اتنے میں حضرتؒ الداعی دفتر تشریف لائے ہاتھوں میں کچھ کاغذات اور کتابیں تھیں دفتر کا تالا کھولتے ہوئے وہ کاغذات ہاتھ سے چھوٹ گئے میں نے دوڑ کر ان کاغذات کو اٹھایا اتنے میں حضرت ؒ اندر تشریف لے جا چکے تھے میں نے کاغذات اندر رکھے حضرت ؒ نے میری اتنی چھوٹی سی کاوش کو عزت بخشی میرا نام جائے سکونت معلوم کی پھر فرمایا کہ عصر کے بعد گھر آنا میں حسب الحکم وقت پر گھر حاضر ہوا حضرت ؒ نے دم کی چائے اور بسکٹ نمکین وغیرہ سے ضیافت کی اور فرمایا کہ روزانہ بعد العصر آجایا کرو چنانچہ میں حسب الحکم حاضری دیتا رہا ایک دن حضرت ؒ نے ہم سات آٹھ ساتھیوں کی پر تکلف کھانے کی دعوت کی ۔ حضرت ؒ کو میں نے بہت متواضع ، مہمان نواز ، اور مسکراہٹ سے لبریز پایا ۔ جب بھی حضرت ؒ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوتا تو مسکرا کر استقبال فرماتے ۔ اور یہ معاملہ ہر وارد و صادر کے ساتھ ہوتا ۔ آج وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں
اللہ تعالیٰ حضرت ؒ کی مغفرت فرمائے ۔ درجات بلند فرمائے اور پسماندگان وجملہ متعلقین کو صبرجمیل نصیب فرمائے۔
محمد اسعد اللہ سمیع القاسمی
معہدالشریعۃ الاسلامیہ موانہ میرٹھ
٢٠ رمضان المبارک سنـــــ ١٤٤٢ھ بروز پیر
Comments are closed.