Baseerat Online News Portal

یہی قوت ہے جو صورت گر تقدیر ملت ہے –

[حماس کے تابڑ توڑ حملے]

محمد صابر حسین ندوی

مردِ سپاہی ہے، وہ اس کی زرہ لاالہ
سایہ شمشیر میں اس کی پناہ لاالہ
کیا آپ نے خزاں میں بہار کا لطف پایا ہے؟ ٹھنڈی ٹھنڈی ہواؤں، فضاؤں اور بھینی بھینی بارش کے قطروں سے روح کو سکون پہنچایا ہے؟ فصل بہاراں کی باد نسیم نے آپ کے جسم و جان کو چھوا ہے؟ سینہ کی اتھل پتھل اور مد و جزر میں راحت کی سانس لی ہے؟ کلیجہ کو شعلے کی تپش کے بعد ٹھنڈک پہنچی ہے؟ زمانہ کی تیکھی نگاہیں، دشمنوں کی پیہم کاوشیں اور منافقوں کی سازشوں کے درمیان شمشیر بے نیام کی چمک پائی ہے؟ کمزوری، بے بسی اور لاچاری کے دوران یکا یک قوت بازو، جوش انتقام اور اسرار خودی کی بھنک ملی ہے؟ اگر آپ کے سینے میں دھڑکتا دل ہے، جو اسلام اور مظلوموں کیلئے دھک دھک کرتا ہے، بیت المقدس کیلئے بال و پر نکالتا ہے تو ضرور بالضرور آپ نے فلسطینیوں کی مظلومیت کے واقعات اور دل اندوز حادثوں کے بعد آج ایک سکون کی سانس لی ہوگی! واقعہ یہ ہے کہ کل شام سے تقریباً شب کے اخیر پہر تک؛ بلکہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق صبح گیاہ/ بارہ بجے تک فلسطین کے جانباز گروہ حرکۃ المقاومۃ الاسلامیۃ یعنی حماس (جس کو یاسر احمد ١٩٨٧ء میں اسرائیل سے مزاحمت کیلئے قائم کیا تھا، جنہیں ٢٠٠٤ء میں شہید کردیا گیا تھا) کی جانب سے لگاتار راکٹ فائر کئے گئے ہیں، اسرائیلی شہر تل ابیب پر غالباً ١٣١/ راکٹ داغے گئے، جو ایک بَس پر گرا اور پوری بَس آگ میں جل کر خاک ہوگئی، اس کے شعلے مسلسل فضا کو روشن کرتے ہوئے یہودیوں کے دل کو جلا رہے تھے، بعض ایرپورٹ پر گرائے گئے، جس میں گیارہ لوگ زخمی ہوئے، بھگدڑ مچی اور ڈر و خوف میں صہیونیوں کی چیخیں نکل رہی تھیں، اسی لئے ایرپورٹ کو بند کرنا پڑا، برزلائی ہاسپٹل عسقلان میں ابھی تک ۹۵ اسرائیلی زخمی داخل ہیں، کئی آباد علاقوں پر بھی حملے ہوئے، حماس کے راکٹ حملے میں عسقلان میں واقع اسرائیلی آئل ریفائنری اور تیل پائپ لائن بھی تباہ ہو گئی ہے، یہ خیال رہے کہ حماس کی. جانب سے داغے گئے راکٹس جدید ٹیکنالوجی کے نہیں؛ بلکہ وہاں کے نوجوانوں کی ایجاد کردہ ہے، لیکن اس وقت پے درپے حملے کی وجہ سے وہاں کی تمام جدید ترین راکٹس اور ہتھیار ناکام ثابت ہورہے ہیں، ساتھ حماس نے فلسطینیوں سے اسرائیل کے اتحاد کے خلاف متحد ہونے کا مطالبہ کیا ہے، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر اسرائیل تنازعات کو بڑھانا چاہتا ہے تو مسلح گروپ تیار ہے، جو کل تک فلسطین اور بیت المقدس کی ویرانی اور آتش زدگی پر خوشیاں منارہے تھے، جشن و چراغاں ہورہا تھا، غیر انسانی سلوک روا رکھا جارہا تھا، معصوم عوام کو شہید کر کے ڈانس کر رہے تھے، میوزک پر تھرک رہے تھے، شور اور غوغہ کر رہے تھے، کل ان کی چیخیں گونج رہی تھیں، یہ بزدل قوم صرف ان عام راکٹس کے حملوں سے ہی پاش پاش ہونے لگے، عالمی میڈیا سے گہار لگانے لگے، دنیا کو اپنی طرف متوجہ ہرنے کی دعوت دینے لگے، چنانچہ الجزیرہ اور مغربی میڈیا بھی اب متحرک ہے، وہ مسلسل رپورٹنگ کر رہے ہیں اور اسرائیل کی بے بسی کا رونا رو رہے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ بَس یہودیوں کی جانیں ہی سب سے زیادہ مقدس ہیں، ان کے علاوہ اگر کوئی اپنا دفاع بھی کرے تو ظالم و جابر ہیں-
واقعی میں یہ نظارہ اتنا دلکش تھا کہ باطل کے دلوں پر جہاں ہیبت، ڈر اور مسلمانوں کی دہشت بیٹھ رہی تھی، اسرائیلی جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہونے کے باوجود آوازیں لگا رہا تھا، آپس میں ایک دوسرے کی جان بچانے؛ بلکہ ایک دوسرے کو بے یارو مددگار چھوڑ کر بھاگ رہے تھے، فوجی انتشار کا شکار ہو کر اپنی رعایا کی جانب سے بے بس لگ رہے تھے، اسے دیکھ کر عالم اسلام کا کلیجہ کچھ سکون پارہے تھے، یہ اسلام اور ان مسلمانوں کیلئے ہے جو حماس اور فلسطین کے حق میں ہیں، جو یہ جانتے اور سمجھتے ہیں کہ اسرائیل ایک دہشت گرد ملک ہے، جس نے زبردستی قبضہ کیا ہے اور بیت المقدس کی پامالی پر آمادہ ہیں؛ رہے وہ لوگ جو فلسطین کو ان کا ذاتی مسئلہ مانتے ہیں یا پھر اسرائیل کی ترقی پر نازاں اور تقلید و اتباع کے خواہاں ہیں، یا جو ان کی مار کھا کر اپنے اپنے بِلوں میں دُبک چکے ہیں؛ تو بلاشبہ انہیں مطمئن نہیں کیا جاسکتا، خدا گواہ ہے کہ انہیں چند نوجوانوں کی وجہ سے فلسطین کا قضیہ زندہ ہے، حماس کی بہادری، شجاعت اور دلیری کے آگے اسرائیلی فوج اور پوری یہودی لابی؛ نیز امریکی خفیہ ایجنسیاں ہیبت کھاتی ہیں، جو عقابی روح کے ساتھ حملہ ور ہوتے ہیں، اپنی لاشیں اٹھاتے ہیں؛ لیکن کاندھے گراتے نہیں، سر جھکاتے نہیں، عیش و عشرت کی دنیا میں قید ہونے کے بجائے وہ پلٹ کر اپنی بے سرو سامانی اور قلت ساز کے باوجود حملے کرتے ہیں، فلسطین اور بیت المقدس کی جانب سے دفاع کرتے ہیں، وہ اس وقت علم جہاد بلند کئے ہوئے ہیں، ان کی روح اڑ اڑ کر گنبد صفراء کی جانب جارہی ہے، عرب کی خموشی اور بزدلی انہیں روک نہ سکی، دنیا کی بے رخی اور باطل طاقتوں کی یک-طرفہ کارروائیاں بھی انہیں ٹَس سے مَس نہ کرسکیں، وہ خودی سے سرشار ہیں، لذت عشق سے بھرپور ہیں، اللہ تعالی کی رضا اور خوشنودی کے سوا کچھ نہیں چاہتے، وہ نہتے ضرور ہیں، مال و اسباب سے عاری بھی ہیں، مگر یقین کامل ہی ان کا ہتھیار ہے، وہ بے یار و مددگار ہیں؛ لیکن ان کا رب حامی و ناصر ہے، ان کے ایک قدم سے دنیا کے مضبوط ترین قلعوں میں شگاف پڑگیا ہے، اسرائیل جس کو امریکہ سے لیکر برطانیہ اور دنیا کی ساری طاقتیں تحفظ فراہم کرتی ہیں وہ سب حیران و ششدر ہیں، حماس دل و جان ہے، ان کی کاوشیں سر آنکھوں پر ہیں، ان حملوں کے بعد بیت المقدس کے باہر فوجیوں پر بھی رعب تھا، وہ بھی حملے کرنے سے باز آرہے ہیں؛ لیکن ابھی جنگ کی بھٹی سُلگ بجھی نہیں ہے، دشمن بھی ساز و سامان کے ساتھ کمک پارہا ہے، ابھی اس ہیبت کو دوچند کرنا ہے، حملوں کی رفتار تیز کرنی ہے، جو بلاشبہ یہی نوجوان کریں گے، کاش ایسا ہوتا کہ حماس کی مدد کی جاتی، ہتھیار اور اسلحے پہنچائے جاتے، اگر اسلامی ممالک نے کم از اکم اتنا بھی کردیا تو یقین جانیں! حماس کی مٹھی بھر جماعت ہی اسرائیل کو ناکوں تلے چنے چبوانے کیلئے ہیں؛ کیونکہ یہ غازی ہیں، پراسرار بندے ہیں، یہ ذوق خدائی سے آشنا ہیں، انہیں کی ہیبت اور ٹھو کر سے دریا و صحراء اور پہاڑ رائی ہوں گے، ان کے دل دو عالم سے بے گانہ ہیں، ان کا مقصود شہادت ہے، مال غنیمت اور کشور کشائی سے دور ہیں، اور اس بات کو بخوبی جانتے ہیں:
یقیں افراد کا سرمایۂ تعمیر ملت ہے
یہی قوت ہے جو صورت گرِ تقدیر ملت ہے

[email protected]
7987972043

Comments are closed.